دہشتگرد سانحہ پشاور جیسے غیر انسانی فعل کی پھرتیاری کر رہے ہیں ،دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا پڑیگا ، وزیر داخلہ ،دہشتگردی ہاکی یا کرکٹ میچ نہیں جو ایک دن میں ختم ہو جائیگا ، ہمارا قومی موڈ کو قومی ایکشن میں تبدیل ہونا چاہئے ،دشمن باہر سے نہیں، اندر سے ہے ،تمام مکتبہ فکر کے لوگ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا حصہ ڈالیں ،میڈیا پاکستان کی جمہوریت کے ماتھے کا جھومر ہے ،ہر قسم کی خبر دینے میں آزادی ہے ، بچوں کے گلے کاٹنے ، غیر انسانی اور وحشیانہ سلوک کر نے والوں کی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، ضابطہ اخلاق بنا رہے ہیں ، میڈیا ہاؤسز پابندی نہیں کرینگے تو اپنے فوجی بھائیوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی ، دہشتگردی کے واقعات میں سمز کا بہت بڑا کر دار ہے ، آئندہ کوئی سم دہشتگردی کیخلاف استعمال ہوئی توموبائل کمپنی کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا جائیگا ، ہوٹل اور مالک مکان کرایئے دینے سے پہلے مکمل جانچ پڑتال کریں دہشتگردی کا واقعہ ہوا تو ہوٹل اور مالک مکان ذمہ دار ہونگے ،خواتین اور بچوں کی فکر نہ ہوتی تو میران شاہ کو بمباری کر کے کب کا تباہ کردیا ہوتا ، چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

پیر 22 دسمبر 2014 08:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثا علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد سانحہ پشاور جیسے غیر انسانی فعل کی تیاری کر رہے ہیں ،دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا پڑیگا ، دہشتگردی ہاکی یا کرکٹ میچ نہیں جو ایک دن میں ختم ہو جائیگا ، ہمارا قومی موڈ کو قومی ایکشن میں تبدیل ہونا چاہئے ،دشمن باہر سے نہیں، اندر سے ہے ،تمام مکتبہ فکر کے لوگ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا حصہ ڈالیں ، انسدادِ دہشتگردی پالیسی کی سفارشات قوم کے سامنے رکھیں گے جس کے بعدسفارشات پر مکمل عملدر آمد کیا جائیگا ، دہشتگردی کے واقعات میں سمز کا بہت بڑا کر دار ہے ، آئندہ کوئی سم دہشتگردی کیخلاف استعمال ہوئی توموبائل کمپنی کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا جائیگا ، ہوٹل اور مالک مکان کرایئے دینے سے پہلے مکمل جانچ پڑتال کریں دہشتگردی کا واقعہ ہوا تو ہوٹل اور مالک مکان ذمہ دار ہونگے ،خواتین اور بچوں کی فکر نہ ہوتی تو میران شاہ کو بمباری کر کے کب کا تباہ کردیا ہوتا ،میڈیا پاکستان کی جمہوریت کے ماتھے کا جھومر ہے ،ہر قسم کی خبر دینے میں آزادی ہے ، بچوں کے گلے کاٹنے ، غیر انسانی اور وحشیانہ سلوک کر نے والوں کی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، ضابطہ اخلاق بنا رہے ہیں ، میڈیا ہاؤسز پابندی نہیں کرینگے تو اپنے فوجی بھائیوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی ۔

(جاری ہے)

اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ پاکستانی فوجی ذمہ دار فوج ہے فوج کی کارروائی پر حدود متعین ہیں پاکستانی فوج نے کبھی بھی خواتین کو ٹارگٹ نہیں کیا کافروں کے ساتھ بھی لڑائی ہو تو خواتین اور بچوں کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا اگر خواتین کو ٹارگٹ کر نا مقصد ہو تا تو کئی جگہوں پر دہشتگردوں کے خاندان اور فیملیز موجود ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ،خواتین اور بچوں کی فکر نہ ہوتی تو میران شاہ کو بمباری کر کے کب کا تباہ کردیا ہوتا۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ اسامہ بن لادن کے بچوں کو بھی ذمہ داری کے ساتھ ان کے ملک تک پہنچا دیا گیا خواتین اور بچوں کو امریکہ تک حوالے نہیں کیا گیا وزیر داخلہ نے کہاکہ مذاکرات کے بعد جب ملٹری آپریشن شروع ہورہا تھا تو اجلاس میں کہا گیا کہ معصوم لوگوں کی جانیں ضائع نہیں ہونی چاہئیں جس پر آرمی چیف نے کہاکہ کسی بھی معصوم شخص کو نشانہ نہیں بنایا گیا وزیر داخلہ نے کہاکہ آپریشن کے اعلان کے ساتھ ہی بچوں اور خواتین کومحفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دی گئیں وزیر داخلہ نے کہاکہ مہذب دنیا میں جنگ کے اصول ہوتے ہیں اور مسلمانوں فوج کے اصول بھی ہوتے ہیں جس کی ہم پابندی کررہے ہیں پاکستانی فوج کبھی بھی بچوں ، خواتین اور عام شہریوں کو ٹارگٹ نہیں کرتی اگر ایسا ہوتا تو ہزاروں دہشتگردوں کا صفایا ہو جاتا مگر ایسا نہیں ہوا ہے انہوں نے کہاکہ قوم حالت جنگ میں ہے اور یہ روٹین کی جنگ نہیں ہے پاکستانی عوام کے دشمن ملک میں موجود ہیں پشاور حملے میں دہشتگرد مارے گئے ہیں کئی سالوں سے پاکستانی فوج جنگ لڑ رہی ہے اور اس میں ہم سب کو حصہ ڈالنا ہوگا انہوں نے کہاکہ پشاور سانحہ سے پہلے بھی بڑے بد ترین واقعات ہوئے پشاور کے مینا بازار میں 137افراد شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے 37خواتین کے جسم کے اعضاء نہیں ملے انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی اختلافات بھلاکر ایک میز پر آچکی ہیں جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہمیں انتہائی کم وقت ایک ہفتے کا شیڈول دیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ جب کسی مسئلہ پر کمیٹی بن جاتی تو مسئلہ کا حل نہیں نکلتا ہم نے ایسے تاثر کو زائل کر نا ہے انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پھر اجلاس ہوگا جس میں تمام معاملات پر بات چیت ہوگی انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستانی قوم کو متحرک ہونا چاہیے گھر سے نکلنے اور شام کے دور ان گھر جانے تک متحرک رہیں دہشتگردوں کے حوالے سے ہیلپ لائن پر اطلاع دی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ ذاتی جھگڑوں پر نہیں دہشتگردی کے خطرہ کے پیش نظر ہیلپ لائن پر فوری فون کر سکتے ہیں اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں نمبر دیا جائیگا جو پورے پاکستان میں ایک ہوگا سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے جس پر پوری پاکستانی قوم سمیت پوری دنیا نے محسوس کیا ہے دہشتگرد وں کے خلاف جنگ میں ہم سب نے حصہ ڈالنا ہے پاکستان کی سکیورٹی عوام پر میسر ہے عوام سکیورٹی اداروں کو امداد فراہم کر سکتے ہیں تھانے کے ایس ایچ او اپنی حدود میں رہیں اور با خبر رہیں کہ ان کی حدود میں کوئی دہشتگرد تو نہیں آیا ، کوئی مشکوک افراد تو نہیں دیکھا گیا ڈسٹرکٹ پولیس ہیڈ کو اپنے حلقوں میں حساس علاقوں میں آپریشن ہوناچاہیے اور ڈی پی او خود نگرانی کریں یہ دس دن تک ختم نہیں ہونا چاہیے جب تک دہشتگردی کے خلاف فوج لڑ رہی ہے اس وقت تک یہ آپریشن جاری رہنا چاہیے تندور سے کوئی زیادہ روٹیاں لے جائے، تو مالکان اس پر بھی نظر رکھیں وزیر داخلہ نے کہاکہ میری پاکستان کے تمام ہوٹلز سے اپیل ہے کہ پاکستان ہے تو آپ ہیں ہر ایک کو چابی نہ تھما دیں اگر کسی حوالے سے کوئی دہشتگرد ہوٹل میں رہتاہے یا کسی بھی وقت پناہ لیتا ہے تو ہوٹل مالکان اور منیجرز ذمہ دارہونگے وزیر داخلہ نے کہاکہ علماء کر ام کا شکریہ ادا کرتا ہوں مولانا مفتی تقی عثمانی ، عدنان کاکا خیل ، مولانا فضل الرحمن ، مولانا سمیع الحق ، مولانا نعیمی ، بنوریہ ٹاؤن کے مہتمم سمیت بڑے علماء نے دہشتگردوں کو واضح الفاظ میں دہشتگرد کہا انہوں نے کہاکہ تمام مدرسوں کو بھی تنقید نہیں بنانی چاہیے 90فیصد سے زائد مدرسے کسی قسم کے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث نہیں ہے انہوں نے کہاکہ کسی کی ناجائز زمین پر مدرسہ قائم ہے یا فنڈز کے حوالے سے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ جو مدرسہ میں پڑھتا ہے وہ دہشتگرد ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مدرسے ہمارے ساتھ ہیں اندھا دھند تنقید ہمیں نقصان پہنچائیگی انہوں نے کہاکہ اگر کوئی کسی نہ کسی حوالے سے دہشتگردی کے ساتھ منسلک ہے تو انہیں الگ کر نے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے کارروائی شروع ہے انہوں نے کہاکہ میڈیا پاکستان کی جمہوریت کے ماتھے کا جھومر ہے اگر آزاد میڈیا نہ ہو تو ہماری تقریر عوام تک نہیں پہنچ سکتیں ہمارے نقطہ نظر کی تشہیر کیسے ہوگی ؟میڈیا کو ہر قسم کی خبر دینے میں آزادی ہے تعمیر ی کام کر نے کی اجازت ہے تاہم بچوں کے گلے کاٹنے ، غیر انسانی اور وحشیانہ سلوک کر نے والوں کی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی میڈیا کے ذریعے دہشتگردوں کو ناپاک عزائم دنیا میں پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور اس پر قانون سازی ہورہی ہے اس حوالے سے آزاد میڈیا اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریگا انہوں نے کہاکہ میڈیا ہاؤسز پابندی نہیں کرینگے تو اپنے فوجی بھائیوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی انہوں نے کہاکہ مجھے اختلاف رائے پر میڈیا سے آؤٹ کر دیا جاتا ہے اور ایسا بہت سے سیاسی لوگوں کے ساتھ ہیں مگر جو دین ، انسانیت اورملک کے دشمن ہیں انہیں بھی بلیک آؤٹ کر نا ہوگا انہوں نے کہاکہ میڈیا کے حوالے سے ضابطہ اخلاق بنارہے ہیں دہشتگردوں کی گھناؤنی کہانیاں آزاد میڈیا میں نہ آئیں تو پاکستانی عوام ، ملک کیلئے بہتر ہوگا وزیر داخلہ نے کہاکہ جلد ایک علماء کرام کا بھی اجلاس بلایا جائیگا جس میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے علماء سے موثر کر دار ادا کر نے کی اپیل کی جائیگی وزیر داخلہ نے کہاکہ مالک مکان کو کرایہ پر دینے سے مکان حاصل کر نے والے کاپہلے تمام ریکارڈ چیک کریں اگر آئندہ کو ئی دہشتگردی کسی کرائے کے مکان میں پایا گیا تو اس کی ذمہ داری مالک مکان پر ہوگی وزیر داخلہ نے کہاکہ دہشتگرد بہت زیادہ کرایے پر مکان حاصل کرلیتے ہیں مالک کو بھی سوچنا چاہیے کہ یہ مجھے بہت زیادہ کرایہ کیوں دے رہا ہے ؟انہوں نے کہاکہ میرانشاہ ایک قصبہ ہے جس پانچ سات ہزار روپے مرلے زمین خریدی جاسکتی ہے مگر وہاں دہشتگردوں نے ایک ہزار ڈالر پر چار دیواریاں حاصل کر رکھی تھیں وزیر داخلہ نے کہا کہ ضروری نہیں کہ مکان کرائے پر حاصل کر نے والا دہشتگرد ہومگر مالک مکان اپنی ذمہ داری پوری کرے معلومات دینے والوں کا نام خفیہ رکھا جائیگا وزیر داخلہ نے مساجد اور مدارس کے منتظمین سے بھی اپیل کہ اگر کوئی مشکوک شخص آئے تو اس کی اطلاع دیں وزیر داخلہ نے بتایا کہ دہشتگردی کے واقعات میں سمز بہت بڑا کر دار ادا کرتی ہیں پشاور واقعہ میں ایک خاص کمپنی کی پانچ سمز استعمال ہوئیں ایک ہی دن ایک خاتون کے نام سمز لی گئیں وزیر داخلہ نے کہاکہ پانچ لاکھ سے زائد سمیں کینسل ہو چکی ہیں بہت سا کام باقی ہے وزیر داخلہ نے کہاکہ ہم نے ایک مہینہ دیا مگر کمپنیاں ایک سال لینی چاہتی ہیں حکومت نے بڑے صبر اور تحمل کو نقطہ نظر کو سنا اور صبر کیا سمز دائیں ، بائیں بہت زیادہ استعمال ہورہی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم کمپنیوں کی جانب سے انوسٹ کی تعریف کرتے ہیں تاہم ہمیں اپنے ملک کی سکیورٹی سے زیادہ کوئی اہم چیز نہیں ہے وزیر داخلہ نے کہاکہ بائیو میٹرک سسٹم کا مطلب یہ نہیں کہ جو مرضی آئے کرو ۔

اس کا جائزہ لے رہے ہیں کیا اس کمپنی کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہونا چاہیے اور آئندہ چند روز میں اجلاس ہوگا وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں غیر قانونی سم کا استعمال کیا گیا اگر آئندہ کوئی سم دہشتگردی کے واقعہ میں استعمال ہو ئی تو پھر اس کمپنی کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج ہوگا وزیر داخلہ نے کہاکہ قوم اپنے آپ کو غیر محفوظ نہ سمجھے چاروں صوبوں اور اسلام آباد سمیت پورے ملک میں 9000سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق دہشتگردغیر انسانی کارروائی کے لئے پھرتیار ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کرکٹ یا ہاکی میچ نہیں جو ایک دن میں ختم ہوگا سری لنکا میں دہشتگردی 26سال چلی اور ہم اللہ کی مہربانی سے جنگ جیتیں گے پوری قوم کو متحد ہونا پڑیگا انہوں نے کہاکہ امریکہ ، برطانیہ سمیت سکولوں اور بازاروں میں کہیں فل سکیورٹی نہیں دی جاسکتی ہم حالت میں جنگ میں ہیں ہمیں تکالیف اٹھانا پڑیں گی ہمیں متحرک ہو کر سکیورٹی اداروں کا ساتھ دینا ہوگا انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو چیکنگ کیلئے روکا جائے تو بر داشت کر نا ہوگا ہم سمجھے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے مگر اپنے ملک کیلئے تکالیف بر داشت کر نا ہونگی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی قومی ایکشن پلان پر تیزی سے کام کر رہی ہے اور آئندہ 48گھنٹوں میں اپنی سفارشات پیش کر دے گی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عملدر آمد کیا جائیگا وزیر داخلہ نے کہاکہ 15کی طرز پر ایک نمبر متعارف کرایا جارہا ہے شہری اپنے ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھتے ہوئے مشکوک افراد سے متعلق فوری اطلاع دیں ور جوبھی شہری دہشت گردوں سے متعلق اطلاع دے گا اس کانام صیغہ راز میں رکھاجائے گا۔