سانحہ پشاور کے بعد طالبان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے،مولانا فضل الرحمن،طالبان نے مذاکرات کا راستہ خود ہی بند کیا،طالبان کے اس طرز عمل کو جہاد نہیں کہا جاسکتا،دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانی ہوگی،ملک میں اب افراتفری کی گنجائش نہیں ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 19 دسمبر 2014 06:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2014ء)جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد طالبان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے،طالبان نے مذاکرات کا راستہ بالکل خود ہی بند کردیا ہے،طالبان کے اس طرز عمل کو جہاد نہیں کہا جاسکتا،دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانی ہوگی،ملک میں اب افراتفری کی گنجائش نہیں ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی ملکی قیادت کو ایک پیچ پر کھڑا ہونا پڑے گا،قومی یکجہتی سے ہی بچوں کے خون کا حق ادا کرسکتے ہیں،سفاک قاتلوں نے ہمارے بچوں کو چھین لیا،سانحہ پشاور تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ ہے،شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعا کرتے ہیں،ہم شرمندہ ہیں کہ بچوں کو خون آلود مستقبل کے حوالے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو امن کی نوید نہیں دے سکتے،قوم کے محفوظ مستقبل کیلئے سب کو اپنا فرض ادا کرنا ہوگا،حکمرانوں نے قیام امن کے کئی مواقع ضائع کئے۔سانحہ پشاور کے بعد مذاکرات کی بات نہیں کی جاسکتی،طالبان نے ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان نے خود ہی مذاکرات کا راستہ بند کردیا ہے،طالبان نے مذاکرات کے دروازے بند کردئیے ہیں،علماء نے اس سانحہ کو اسلام کے چہرے کو مسخ کرانے کے مترادف قرار دیا ہے،اس طرز عمل کو جہاد نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ12سالوں میں جس سطح پر پالیسیاں بنائیں قوم کو مایوس کہا،قیام امن کے تمام مواقع ضائع کئے گئے،قوم کے محفوظ مستقبل کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔موجودہ حالات بھرپور یکہتی کا تقاضا کرتے ہیں۔