وزیراعظم نے سزائے موت پر پابندی اٹھانے کی منظوری دے دی، صدر ممنون حسین نے سزائے موت کے قیدیوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں،چاروں صوبوں کی جیلوں میں بند دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کے بارے میں رپورٹ طلب ،ملک بھر کی جیلوں میں ڈیتھ سیل اور پھانسی گھاٹ کی صفائی شروع، نئے تارامسیح جلادوں کو بھی تیار رہنے کا حکم جاری

جمعرات 18 دسمبر 2014 09:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2014ء) دہشتگردوں کی جانب سے پشاور کے اسکول میں معصوم طلبا اور اسکول عملے کو نشانہ بنانے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے سزائے موت پر پابندی اٹھانے کی منظوری دے دی۔ذرائع ابلا غ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے سانحہ پشاور کے بعد اقدام دہشتگردی میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لئے پھانسی کی سزا پر پابندی اٹھانے کے احکامات جاری کئے جب کہ اس سے قبل سابق حکومت نے عالمی دباوٴ پر پھانسی کی سزا پر پابندی عائد کی تھی۔

واضح رہے کہ عدالتوں کی جانب سے دہشتگردی میں ملوث متعدد قیدیوں کو سزائے موت کا حکم سنایا جاچکا ہے تاہم سزائے موت پر پابندی کے باعث اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکا تاہم اب وزیراعظم نے اس کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں سزا یافتہ مجرموں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانبصدر ممنون حسین نے 55 مجرموں سمیت 8 دہشت گردوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر ممنون حسین نے عدالتوں سے پھانسی کے سزا یافتہ 55 مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی ہیں جن میں 8 دہشت گرد بھی شامل ہیں ۔ادھرپنجاب بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے 533قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن میں سے 15قیدیوں کی رحم کی اپیل بھی درخواستیں بھی صدر مسترد کرچکے ہیں مگر حکومت کی طرف سے سزائے موت پر عائد کی جانے والی غیر اعلانیہ پابندی کے باعث گزشتہ 13سالوں میں کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی اس دوران صرف ایک فوجی کو کورٹ مارشل کے بعد تختہ دار پر چڑھایا گیا ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی معلومات کے مطابق ان میں 76سخت گیر دہشتگرد ہیں جنہیں موت کی سزائے سنائی جا چکی ہیں ان میں سینٹرل جیل فیصل آباد میں موجود ڈاکٹر عثمان بھی شامل ہے جو جی ایچ کیو پر حملے میں ملوث تھا ۔467قیدیوں کی سزا کیخلاف اپیلیں مختلف عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ لاہور کی جیلوں میں سزائے موت کے191، راولپنڈی میں 109، ملتان میں 104اور فیصل آباد میں 103قیدی موجود ہیں ۔

صورتحال یہ ہے کہ ان میں سے ایک قیدی کو دس سال قبل حتمی طور پر سزائے موت دی گئی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ۔ دوسری جانب وزارت داخلہ میں سزائے موت کے 228قیدیوں کے اپیلیں زیر التواء ہیں جن میں سے 116صدر کو بھجوائی جاچکی ہیں ۔ حکومت کی طرف سے سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا فیصلہ واپس لینے کے اعلان کے بعد توقع ہے کہ فوری بنیادوں پر سزائے موت کے ان قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوجائینگے اور انہیں تختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔

واضح رہے کہ ماضی میں نواز شریف حکومت کی طرف سے طالبان سے مذاکرات کے دوران مخالف فریق نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے سانحہ پشاور کے بعد جیلوں میں بند سزائے موت کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث قیدیوں کی پھانسی پر عملدرآمد کے اعلان کے بعد چاروں صوبوں کی جیلوں میں بند دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی گئی۔

ذرائع کے مطابق سانحہ پشاور کے بعد حکومت کی طرف سے کئی سالوں سے سابقہ ادوار میں سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہونے کے بعد دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ایسے ملزمان جو عدالتوں سے فیصلوں کے بعد سزائے موت کے بارے میں وزارت داخلہ نے چاروں صوبائی حکومتوں سے ان کے بارے میں رپورٹ مقدمات کے فیصلوں کے بعد تازہ صورتحال (اپیل) کے بارے میں فوری طور پر رپورٹ مانگ لی گئی ہے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق پنجاب بھر کی جیلوں میں کم و بیش چار سو سے زائد دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ایسے ملزمان موجود ہیں جنہیں مختلف عدالتوں سے سزائے موت کی سزا سنائی گئی۔ ذرائع کے مطابق دیگر صوبوں میں بھی سینکڑوں ایسے ملزمان موجود ہیں۔ وزیر اعظم کی جانب سے سزائے موت کی بحالی کے بعد ملک بھر کی جیلوں میں ڈیتھ سیل اور پھانسی گھاٹ کی صفائی کا سلسلہ شروع کردیاگیا ہے جبکہ نئے تارامسیح جلادوں کو بھی تیار رہنے کا حکم جاری کردیا گیاہے۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزائے موت پر عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم کے اعلان کے بعد ملک بھر کی جیلوں میں ڈیتھ سیل اور پھانسی گھاٹ کی صفائی کا کام شروع کرا دیا ہے اور پھانسی دینے والے جلادوں کو بھی تیار رہنے کا حکم جاری کیا گیا ہے ذرائع نے مزید بتایا کہ سزائے موت پانے 5457والے ہیں جن صدر مملکت کو 547اپیلیں دائر کی گئیں جس میں سے زیادہ تر رحم کی اپیلیں مسترد کردی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :