پی ٹی آئی کا ’پلان سی‘کے تحت لاہور میں طاقت کا مظاہرہ ،دھرنوں ، احتجاج سے بیشتر سڑکیں ، مرکزی شاہراؤں پر واقع مارکیٹیں بند رہیں،اعلان کے برعکس 18کی بجائے 30سے زائد مقامات کو دھرنے ،مختلف رکاوٹیں کھڑی کر کے اور ٹائر وں کو آگ لگا کر بند رکھا گیا ،شہر عملی طور پر مفلوج رہا،کئی مقامات پر پٹرول پمپس بھی بند رہے ،مرکزی ،شاہراہوں سے ہٹ کر واقع مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رہیں اور کاروبار چلتا رہا ،مختلف مقامات کے علاوہ داخلی اور خارجی راستے بند ہونیکی وجہ سے عام شہریوں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ،کئی مقامات پر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ،پی ٹی آئی کے کارکنوں نے راہگیروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا

منگل 16 دسمبر 2014 08:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی دھاندلی کیخلاف پلان سی کے تحت فیصل آباد اور کراچی کے بعد لاہور میں بھی اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا ،پی ٹی آئی نے اپنے اعلان کے برعکس 18کی بجائے 30سے زائد مقامات کو دھرنے ،مختلف رکاوٹیں کھڑی کر کے اور ٹائر وں کو آگ لگا کر بند رکھا جسکے باعث شہر عملی طور پر مفلوج رہا ،مرکزی شاہراہوں پر واقع بیشتر نجی تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ کئی مقامات پر پٹرول پمپس بھی بند رہے تاہم مرکزی شاہراہوں سے ہٹ کر واقع مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رہیں اور کاروبار ہوتا ، شہر کے مختلف مقامات کے علاوہ داخلی اور خارجی راستے بند ہونے کی وجہ سے عام شہری اور دوسرے شہروں کا سفر کرنے اور آنے والے مسافر شدید مشکلات کا شکار رہے ، شہر کے کئی مقامات پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن)اور کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جبکہ کئی مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے راہگیروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ،دھرنے ،جلاؤ گھیراؤاور پتھراؤ کی وجہ سے میٹر و بس سروس کو معطل کر دیا گیا، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لاہور آمد کے بعد مرکزی رہنماؤں اور کارکنوں کے جلوس کے ہمراہ شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کیا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا ،پی ٹی آئی کے کارکن مختلف مقامات پر پارٹی نغموں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے اور جشن مناتے رہے جبکہ ان مقامات پر گو نواز گو اور قیادت کے حق میں نعرے گونجتے رہے۔

(جاری ہے)

کئی مقامات پر تاجروں ں کی طرف سے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر زبردستی دکانیں بند کرانے کا بھی الزام لگایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر صبح 7 بجے ہی پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں نے اعلان کردہ 18مقامات کی بجائے 30سے زائد مقامات کو مختلف رکاوٹیں ، ٹرالیاں کھڑی کر کے ، پتھر پھینک کر اور ٹائر نذر آتش کرکے دھرنے دینا شروع کردیا ۔

پی ٹی آئی کے اعلان کے مطابق این اے 118 کی تنظیم نے شاہدرہ چوک،119 نے بھاٹی گیٹ،120 نے پی ایم جی چوک ،این اے 121 کی تنظیم نے بابو صابو ،این اے 120,122 نے مال روڈ اور چیئرنگ کراس ،این اے 123 کے رہنماؤں اور کارکنوں نے جی ٹی روڈ شالیمار، این اے 124 نے مغلپورہ،این اے 125 نے والٹن اور ڈیفنس چوک ،این اے 126 نے لبرٹی ،این اے 127 کی تنظیم نے اکبر چوک ٹاؤن شپ ، این اے 128 کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بھٹہ چوک، این اے 129 نے چونگی امرسدھو، ٹائیگر فورس مال روڈاور یوتھ ونگ بھاٹی چوک ، آئی ایس ایف کے نوجوان مزنگ چونگی اور لائیرز ونگ نے چوبرجی کو بند کیا جس سے شہر کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔

پی ٹی آئی کارکنوں کی طرف سے شہر کے دیگر مقامات پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے راستے بند کر دئیے گئے جسکی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار رہے۔ مال روڈ، شالیمار ، بھاٹی چوک سمیت دیگر مقامات پر پی ٹی کے کارکنوں نے زبردستی رکاوٹیں عبور کرنے پر عام شہریوں سے نہ صرف بد تمیزی کی بلکہ انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا ۔ بھاٹی چوک میں کارکنوں نے کئی موٹر سائیکلوں کی چابیاں چھین لیں ۔

برانڈرتھ روڈ پر گو نواز گو کے نعرے لگانے پر لیگی کارکنوں نے پی ٹی آئی کے کارکن کو قابو کر لیا اور اسے شدید تشد کا نشانہ بنایا جسکے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کے آنے پر حالات کشیدہ ہو گئے تاہم مرکزی رہنماؤں اور پولیس نے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا ۔چونگی امر سدھو میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے میٹرو بس سروس کے روٹ کو پتھر پھینک کر ور آگ لگا کر بند کر دیا اور اس دوران وہاں آنے والی بس پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد ڈرائیور نے بس کو بیک گیئر لگا کر واپس لے گیا ۔

شاہ جمال اور دیگر مقامات پر بھی میٹرو بسوں پر پتھراؤ کیا گیا جس سے مسافروں کے معمولی زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جسکے بعد میٹروبس سروس معطل رہی۔پی ٹی آئی کی طرف سے مختلف انڈر پاسز اور اوور ہیڈ برجز کو بھی مختلف رکاوٹیں کھڑی کر کے بند رکھا گیا ۔ مزنگ چوک پر دکانیں بند کرانے پر مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے جبکہ بیڈن روڈ پر تاجراور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کربیچ بچاؤ کرایا ۔

تاجروں کی طرف سے شاہ عالم میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے زبردستی دکانیں بند کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ مرکزی شاہراہوں پر واقع مارکیٹیں بند رہیں جبکہ تاجر کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اپنی دکانوں کے باہر جمع رہے ۔شاہراہوں سے ہٹ کر واقع تمام مارکیٹیں اور دکانیں کھلیں رہیں اور وہاں پر کاروبار ہوتا رہا۔چونگی امر سدھو کے مقام پر پی ٹی آئی کارکنوں نے دکانیں بند کرانے کی کوشش کی جس پر دکانداروں اور ورکروں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جبکہ اس موقع پر مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں کی موجودگی پر پی ٹی آئی کے کارکن مزید مشتعل ہوگئے ۔

پی ٹی آئی کے کارکن گو نواز گو اور اپنی قیادت کے حق میں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن رو عمران رو اور اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے آمنے سامنے آنے کی وجہ سے حالات کشیدہ ہو گئے تاہم پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق شدید احتجاج کے باعث قلعہ گوجر سنگھ میں کوئین میری کالج اورانفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں آج ہونے والے پرچے ملتوی کر دیئے گئے۔

راستے بند ہونے کی وجہ سے متعد د پرائیویٹ سکول بند رہے جبکہ سرکاری دفاتراور کھلنے والے تعلیمی اداروں میں بھی حاضری معمول سے کم رہی۔امن و امان برقرار رکھنے کیلئے شہر بھر میں 20ہزار سے زائد اہلکاروں کو تعینات رہے جبکہ معطل اہلکاروں کو بھی پی ٹی آئی کے احتجاج بحال کردیا گیا ہے۔ ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر)محمد عثمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے18 پوائنٹس بندکرنیکی یقین دہانی کرائی تھی مگر26 بند کئے گئے تاہم 26پوائنٹس کے علاوہ پورے لاہور میں ٹریفک رواں دواں رہی ۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان خصوصی طیارے کے ذریعے اسلا م آباد سے لاہور پہنچے تو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد،تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، لاہور کے صدر عبد العلیم خان سمیت دیگر نے ان کا استقبال کیا جبکہ اس موقع پر کارکنوں کی بھی کثیر تعداد موجود تھی جنہوں نے عمران خان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور گو نواز گو اور عمران خان کے حق میں نعرے لگائے ۔

عمران خان کی حفاظت کے لئے پی ٹی آئی کے کارکنوں نے انکی گاڑی کو اپنے حصار میں لئے رکھا جبکہ پولیس کمانڈوز اور ایلیٹ فورس کی گاڑیاں بھی سکیورٹی پر تعینات رہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان مرکزی رہنماؤں اور کارکنوں کے جلوس کی شکل میں بھٹہ چوک پہنچے جہاں کارکنوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا جسکے بعد وہ ڈیفنس موڑ پہنچے ۔ یہاں کارکنوں کا جوش و خروش دیکھ کر عمران خان گاڑی سے باہر آ گئے اور عمران خان نے گاڑی کی چھت پر چڑھ کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا ۔

بعد ازاں عمران خان کا قافلہ لبرٹی پہنچا جہاں کارکنوں کی کثیر تعدا دانکے استقبال کے لئے موجود تھی عمران خان قافلے کے ہمراہ شہر کی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہی پنجاب اسمبلی کے سامنے جمع کارکنوں سے خطاب کے لئے روانہ ہوئے جبکہ شہر کے مختلف مقامات اور داخلی اور خارجی راستوں پر دھرنے اور احتجاج دینے والے کارکن بھی سہ پہر کے بعد احتجاج ختم کر کے چیئرنگ کراس پہنچنا شروع ہو گئے ۔