مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتیں،الیکشن کمشنر کے صوبائی ارکان کے استعفوں کیلئے دباؤ بڑھنے لگا،ارکان کا استعفے دینے سے انکار

اتوار 14 دسمبر 2014 09:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2014ء) مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملک میں آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کے قیام کے مطالبا ت کے بعد الیکشن کمیشن کے موجودہ اراکین پر مستعفی ہونے کے لئے دباؤ مزید بڑھ گیا ہے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن 2013میں دھاندلی کی روک تھام میں ناکامی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کے موجودہ اراکین کو قرار دیتے ہوئے ان کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے تاہم ان اراکین کی جانب سے مستعفی ہونے کے انکار کے بعد معاملے کو جوڈیشل کمیشن کے ذریعے حل کئے جانے کا امکان ہے ۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق نئے چیف الیکشن کمشنرجسٹس (ر) سردار رضا خان کے ساتھ تحریک انصاف کے بعد جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود نے ملاقاتیں کی ہیں اور ان پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے ان ملاقاتوں کے دوران تمام سیاسی جماعتوں نے نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے موجودہ چار ممبران کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتوں کے منتظر دیگر سیاسی جماعتیں بھی ان ممبران کے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں گی جس کے بعد ان ممبران پر مستعفی ہونے کے لئے دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے موجودہ ممبران نے فی الحال مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن 2013ء میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کیا ہے قانونی ماہرین کے مطابق الیکشن کمیشن کے موجودہ ممبران اگر از خود ہی مستعفی ہوجائیں تو ان کی عزت میں اضافہ ہوگا اور اگر انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹایا گیا تو یہ ان کیلئے ذلت کا باعث ہوگا الیکشن 2013ء پر ناصرف تحریک انصاف بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھامگر ان سیاسی جماعتوں نے ملک میں جمہوری نظام کی بقاء کیلئے تحریک انصاف کی طرح احتجاج کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے پارلیمنٹ کے فلور پر آواز بلند کی تھی مگر موجودہ الیکشن کمیشن کو ازاد اور خودمختار بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے الیکشن کمیشن کے ماہرین کے مطابق ملک میں دھاندلی سے پاک اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کا بااختیار ہونا از حد ضروی ہے اور الیکشن میں عدلیہ کو شامل کرنے کی بجائے الیکشن کمیشن کے افسران اور اگر ضرورت پڑی تو ضلعی انتظامیہ کے سینئر اور ایماندار حاضر سروس افسران کے زریعے انتخابات کا انعقاد کیا جائے تاکہ اگر انتخابات میں کسی قسم کی بے ضابطگی ہو تو ان افسران سے باز پر س کی جاسکے۔