اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے معاونت کی پیشکش کا خیر مقدم،مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی جڑ ہے ،امن ،استحکام اور خطے کی ترقی کے لئے اس کا حل ناگزیر ہے،ترجمان دفتر خارجہ، اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی وزیر کی ہلاکت کی مذمت کرتا ہے،فلسطینی عوام کا قتل عام بند کرنے کا مطالبہ،سی آئی اے کی طرف سے قیدیوں پر منظم تشدد افسوسناک ہے، تسنیم اسلم کی پریس بریفنگ

جمعہ 12 دسمبر 2014 08:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12دسمبر۔2014ء)پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے معاونت کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی جڑ ہے ۔امن ،استحکام اور خطے کی ترقی کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے ۔

پاکستان اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ اس مسئلے کا حتمی حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے ہونا چاہیے جو اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں کا تقاضا ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ امور طے کرنے کے لئے ٹھوس ،غیر مشروط اور نتیجہ خیز مذاکرات کا عزم کررکھا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں تسنیم اسلم نے کہا کہ اقوام متحدہ جموں کشمیرکے مسئلے میں شریک ہے کیونکہ یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو قبول کیا تھا اوروہ آج بھی موثر ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی وزیر کی ہلاکت کی سختی سے مذمت کرتا ہے ۔

یہ بربریت غیر معمولی واقعہ ہے۔فلسطینی عوام کا قتل عام بند ہونا چاہیے ۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ اقوام متحدہ او آئی سی اور عالمی برادری اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ترجمان نے کہا کہ القدس دارالحکومت والی فلسطینی ریاست ہی خطے میں پائیدار امن اور استحکام کا واحد راستہ ہے ۔ترجمان نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز شنگھائی تعاون تنظیم کے حکومتی سربراہوں کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جو 14 اور15 دسمبر کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہو رہا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان تنظیم کے مبصر رکن کی حیثیت سے علاقائی امن وسلامتی میں اپنا کردار ادا کررہا ہے ا ور پاکستان کو مکمل رکنیت دینے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔اس موقع پر سرتاج عزیز دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے ۔ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان سی آئی اے کی طرف سے قیدیوں پر باقاعدہ منظم تشدد پر اظہار افسوس کرتا ہے ۔

امریکی سینٹ کمیٹی نے بھی کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے دوران بھی عالمی انسانی قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شفافیت ضروری ہے۔ترجمان نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے اعلیٰ ترین سطح پر یقین دلایا ہے کہ آئندہ اس قسم کے رویے کا مظاہرہ نہیں کیا جائیگا۔ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام ملنے کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہمیں ملالہ پر فخر ہے اور اس فخر کا اظہار ہر سطح پر کیا گیا ہے جہاں تک اس کی زندگی کو لاحق خطرات کا تعلق ہے اس کی وجہ علاقے کے گزشتہ 30 سالوں کے حالات ہیں۔بدقسمتی سے ہم سب کو خطرات لاحق ہیں تاہم ترجمان نے کہا کہ پاکستان ان چیلنجوں کا مقابلہ کرتا رہے گا۔