وزیرِ اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند ہوں ،ملالہ یوسفزئی، دو دفعہ وزیرِ اعظم بننے والی شخصیت بے نظیر بھٹو سے متاثر ہوں، ’میں اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہوں، یہ میرا خواب ہے کہ میرا ملک ترقی یافتہ ملک بن جائے جہاں ہر بچہ تعلیم حاصل کر سکے، اگر میں سیاست اور وزیرِاعظم بننے کے ذریعے اپنے ملک کی بہتر خدمت کر سکتی ہوں تو میں ضرور اس کا انتخاب کروں گی،بی بی سی سے گفتگو

جمعرات 11 دسمبر 2014 09:05

اوسلو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2014ء)پاکستان کے وادی سوات سے تعلق رکھنے والی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے بدھ کو اوسلو میں نوبیل امن انعام حاصل کرنے سے قبل کہا ہے کہ وہ امید کرتی ہیں کہ سیاست میں اپنا کریئر بنائیں۔برطانوی نشریاتی ادار ے بی بی سی سے گفتگو کر تے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ برطانیہ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستان کی وزیرِ اعظم بننے کی بھی خواہش مند ہیں۔

ملالہ یوسفزئی نے اوسلو میں بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہوں، یہ میرا خواب ہے کہ میرا ملک ترقی یافتہ ملک بن جائے جہاں ہر بچہ تعلیم حاصل کر سکے۔ اگر میں سیاست اور وزیرِاعظم بننے کے ذریعے اپنے ملک کی بہتر خدمت کر سکتی ہوں تو میں ضرور اس کا انتخاب کروں گی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی دو دفعہ وزیرِ اعظم بننے والی شخصیت بے نظیر بھٹو سے متاثر ہیں۔

بے نظیر بھٹو کو دسمبر سنہ 2007 میں ہلاک کیا گیا تھا۔ملالہ نے کہا کہ ’اگر میں سیاست اور وزیرِاعظم بننے کے ذریعے اپنے ملک کی بہتر خدمت کر سکتی ہوں تو میں ضرور اس کا انتخاب کروں گی۔نوعمر ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستھیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبیل امن انعام حاصل کرنا میرے لیے ایک اعزاز ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میری یہ پہلے سے خواہش تھی کہ ہر بچہ سکول جائے اور میں نے اس کے لیے مہم شروع کی۔ان کا کہنا تھا کہ ’اب یہ امن انعام میرے لیے بہت اہم ہے، اس سے میں مزید پرامید ہو گئی ہوں اور مجھے مزید حوصلہ ملا ہے اور میں پہلے سے زیادہ مضبوط محسوس کرتی ہیں کیونکہ میں دیکھتی ہوں کہ مجھے بہت سے لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ملالہ نے کہا کہ ’بہت ذمہ داریاں ہیں اور بہت سی ذمہ داریاں میں نے اپنے کندھوں پر ڈالی ہیں۔

میں محسوس کرتی ہوں کہ میں اللہ اور اپنے آپ کو جواب دہ ہوں اور یہ میری ڈیوٹی ہے کہ اپنی کمیونٹی کی مدد کروں۔واضح رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستھیارتھی کے ہمراہ مشترکہ طور پر سنہ 2014 کے نوبیل امن انعام سے نوازا گیا ہے۔ ملالہ یوسفزئی نوبیل امن انعام جتینے والی سب سے کم عمر شخصیت ہیں۔ملالہ کو لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مہم چلانے پر اکتوبر سنہ 2012 میں مسلح افراد نے سر میں گولی ماری تھی۔

کیلاش ستھیارتھی کے ساتھ منگل کو مشترکہ پریس کانفرنس میں 17 سالہ ملالہ نے اپنے اس پیغام کو دہرایا کہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا لڑکوں کو ہے۔ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستھیارتھی 14 لاکھ امریکی ڈالر کا انعام آپس میں تقسیم کریں گے اور انھیں بچوں کو غلامی سے بچانے، چائلڈ لیبر اور بچوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے پر اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ملالہ یوسفزئی نے اس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے وزرا اعظم نوبیل انعامات کی تقریب میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔اس سے پہلے نوبیل کمیٹی نے کہا تھا کہ یہ ایک انتہائی اہم بات ہے کہ ایک پاکستانی مسلمان اور بھارتی ہندو تعلیم عام کرنے اور شدت پسندی کے خلاف ایک جیسی کوششیں کر رہے ہیں۔