میاں صاحب غور کریں! آپ کی ٹیم میں پورس کے ہاتھی موجود ہیں، جو نقصان پہنچارہے ہیں، خورشید شاہ،حکومت فی الفور مذاکرات شر وع کرے، پیپلزپارٹی کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، مذاکرات کے بعد فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے ، میڈیا اور سیاستدانوں کو ریاست و حکومت میں فرق کرنا چاہیے، ہم ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان اپنے رد عمل کے باعث کھائی میں گر رہاہے، لگتاہے نوازشریف اسے لیڈر بنانا چاہتے ہیں، راناثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد فیصل آباد کے معاملے کے ذمہ دار ہیں،تیسری قوت ہر دور میں ہوتی ہے ہم نے سیاسی شعور اور سمجھ بوجھ سے معاملات سنبھال لئے،موجودہ حکومت کو بھی یہی مشورہ دینگے ، قائد حزب اختلاف، الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ،عمران خان کو یقین دلاتاہوں ممبران کیخلاف اگر پی ٹی آئی سپریم جوڈیشل کونسل گئی تو حمایت کرینگے ، صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو ، نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 10 دسمبر 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10دسمبر۔2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ میاں صاحب غور کریں، آپ کی ٹیم میں پورس کے ہاتھی موجود ہیں، جو خود آپ کو نقصان پہنچارہے ہیں، پرویز خٹک کے بیانات سے کچھ چیزیں واضح کردی ہیں، فی الفور مذاکرات شر وع کریں پیپلزپارٹی کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، مذاکرات کے بعد فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے ، میڈیا اور سیاستدانوں کو ریاست و حکومت میں فرق کرنا چاہیے، ہم ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان اپنے رد عمل کے باعث کھائی میں گر رہاہے، لگتاہے نوازشریف اسے لیڈر بنانا چاہتے ہیں، راناثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد فیصل آباد کے معاملے کے ذمہ دار ہیں،تیسری قوت ہر دور میں ہوتی ہے ہم نے سیاسی شعور اور سمجھ بوجھ سے معاملات سنبھال لئے،موجودہ حکومت کو بھی یہی مشورہ دینگے جبکہ اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے عمران خان کو تجویز دی ہے کہ ممبران کیخلاف اگر پی ٹی آئی سپریم جوڈیشل کونسل گئی تو حمایت کرینگے ۔

(جاری ہے)

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ جب مذاکرات کی بات ہوئی تھی تو دونوں فریقین مذاکرات پر رضا مند تھے ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے ذریعے پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے مجھے مذاکرات کیلئے پیغام بھی بھجوایا تھا اور وزیراعظم سے مذاکرات میں یہی کہا تھا کہ مذاکرات شروع کئے جائیں جس پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔

لندن میں ہونیویالی سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کے بعد مشاورت کی جائیگی۔ انہوں ن ے کہاکہ فیصل آباد کے واقعے پر افسوس ہوا ہے ورکر کا ورکر سے مقابلہ کرنا خطرناک نتائج کا متحمل ہوسکتاہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ تحریک انصاف کے قافلے کے حوالے سے 14اگست کو جو سپرٹ دکھائی تھی آج بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ایسا لگتاہے کہ وزیراعظم کی ٹیم یا ان کا کہنا نہیں مانتی یا ن لیگ میں سیاسی ول نہیں ہے۔

انہو ں نے کہاکہ اپوزیشن اور مخالف ایسا ہی کام کرینگے کہ حکومت زک ہوجائے اور حالات لڑائی کی طرف جائیں قابل افسوس ہے کہ حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو بھی احساس کرنا چاہیے کہ ان کی لڑائی سے ملک کو نقصان ہورہاہے، ملک نہیں ہوگا تو سیاست کہاں ہوگی جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا ہم بیچ میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں اور مذاکرات کیلئے بھی ہم اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں مزید حالات خراب ہوئے تو اس سے حالات دونوں کے حق میں بہتر نہیں ہونگے۔

خورشید شاہ نے مزید کہاکہ کچھ بھی کہیں ہم حکومت کے حقیقی سپورٹرز نہیں ہیں اور نہ ہی ہوسکتے ہیں میڈیا کو ریاست اور حکومت میں فرق نظر نہیں آتا پاکستان پیپلزپارٹی ریاست کوسپورٹ کررہی ہے اگر عمران خان کی حکومت ہوتی اور اگر یہ حالات ہوتے تو ان کی بھی حمایت کرتے۔ پی ٹی آئی کے آئندہ کراچی میں احتجاج بارے خورشید شاہ نے کہاکہ کراچی اگر آنا چاہتے ہیں تو ضرور آئیں اگر عوام کو نقصان نہیں پہنچائیں گے تو جو کرنا چاہتے ہیں کریں ایک کی بجائے 10دن رہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

خورشید شاہ نے ایک اور سوال پر کہاکہ اگر حکومت نے یہی کرنا تھا تو اسلام آباد کرکے جان چھڑالیتے یہاں تو 600بندہ ہی آتا کنٹینر ہٹا دیتے حکومت کو اس کی اپنی ہی ٹیم نقصان پہنچا رہی ہے میاں صاحب کو آنکھیں کھول کر دیکھنا چاہیے ۔ پاکستان عوامی تحریک کے واقعے میں ملوث رانا ثناء اللہ تھا اور کل کے واقعات بھی اسی کے حلقے میں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن میں پورس کے ہاتھی ہیں جو اپنی ہی جماعت کو خود توڑ رہے ہیں میاں صاحب خود عمران خان کولیڈر بنا نے کے پیچھے ہیں جبکہ عمران خان کا رد عمل ہی ایساہے جو انہیں کھائی کی جانب لے جارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ فیصلہ لیڈر کو کرنا چاہیے اگر مسلم لیگ ن میں ویژن ہے تو سیاسی جماعتوں کو بلائیں سسٹم کو بچانے میں پیپلزپارٹی اکیلی نہیں بلکہ جماعت اسلامی، شیرپاؤ، عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم ، پختونخواہ میپ بھی ساتھ تھیں پیپلزپارٹی سب سے بڑی سینئر قیادت رکھنے والی جماعت ہے جوکہ سیاسی شعور اور سوجھ بوجھ رکھنے والی جماعت ہے۔ تیسرے ہاتھ سے متعلق سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہاکہ ہر وقت ہر دور میں تھرڈ فورس ہوتی ہے ہمارے دور میں بھی تھی جو کبھی میمو سکینڈل سامنے لے کر آئی اور کچھ اور لیکن لیڈر شپ نے تحمل سے کام لیا اسی طاقت نے مسلم لیگ ن کو کالا کوٹ پہنا کر سپریم کورٹ لے گئی یہاں باریوں کی بات کی جاتی ہے لوگوں کی یادداشت کمزور ہے ہم 17نشستوں کے ساتھ بیٹھے، استعفے کیلئے کہاگیا مگر ہم نے استعفیٰ نہیں دیا بھٹو اور بی بی نے سمجھوتہ نہیں کیا سسٹم کو بچانے کیلئے قربانی دینے آئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اشارے ہوں یا نہ ہوں اس پر نہیں جاتا اگر اشارے ہیں بھی تو سیاسی شعور ہونا چاہیے غلطیاں خود کرکے الزام اشاروں پر نہیں لگایا جاسکتا یہ وہی بات ہے کہ کام خودخراب کریں نام برا شیطان کا ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں بجلی کی پیدا کرنے کی گنجائش ہونے کے باوجود ہم کیوں ترقی نہیں کرسکتے ، ملک کو استحکام نہیں دیاگیا غریبوں کی سب بات کرتے ہیں لیکن آج تک کچھ نہیں کیاگیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ رات وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے رابطہ کیا تھا اور کہاکہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر عمران خان اس سرگرمی کو جاری رکھے ہوئے ہیں جس پر میں نے کہاکہ آپ انہیں باقاعدہ مذاکرات کی دعوت دیں جس پر اسحاق ڈار نے کہاکہ وزیراعظم نے ملاقات سے انکار نہیں کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مذاکرات سے پہلے شرائط ہوتی ہیں جب بیٹھتے ہیں تو خود بخود یہ شرائط ختم ہوجاتی ہیں دونوں جماعتیں مذاکرات کریں اور فیصلہ عوام کے پاس لے جائیں جب مذاکرات ہونگے تو خود عوام فیصلہ کرینگے کہ کون ٹھیک اور کون غلط ہے۔

پیپلزپارٹی میں اختلافات بارے خورشید شاہ نے کہاکہ یہ پرانی کہانیاں ہیں انہیں چلنے دیں ، بلاول بھٹو زرداری پارٹی چیئرمین ہیں وہ کسی طور پر سیاست سے دور نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران سے مطالبہ کیاکہ وہ عزت کا خیال کریں اور کرسیاں چھوڑ دیں ، 7 ، 8لاکھ کے لالچ میں الیکشن کمیشن کا بیڑہ غرق نہ کریں۔چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ الیکشن ٹریبونل کو چار ماہ کی جگہ دو سال کیوں لگے اور فیصلوں میں تاخیر کیوں ہوئی۔

ایک اور سوال پرانہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کو سپریم جوڈیشل کونسل میں جاکر ہٹایا جاسکتاہے یا پھر وہ خود مستعفی ہوجائیں عمران خان دھاندلی کیخلاف لڑرہے ہیں وہ ان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جائیں ہم ان کی حمایت کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے پارلیمنٹ کی مدت چار سال کرنے کی تجویز مان لی ہے اب اس پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے۔

پرویز خٹک ، چوہدری نثار کی بیان بازی بارے خورشید شاہ کاکہنا تھا کہ بظاہر یہی نظر آتا تھا کہ حکومت کا کوئی بندہ ملا ہوا ہے اور اس کا کئی بار اپنی تقاریر میں ذکر کیا الزام تراشی نہیں کرونگا وزیراعظم خود فیصلہ کریں میرے چودھری نثار سے اچھے تعلقات نہیں اس لئے کوئی بات نہیں کرونگا۔ اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ حکومت نے تحریک انصاف سے مذاکرات نہ کئے تواپوزیشن جماعتیں حکومت کی حمایت چھوڑدیں گی،تحریک انصاف مذاکرات سے بھاگی توحکومت کاساتھ دیں گے ۔

نجی ٹی وی کوانٹرویومیں انہوں نے کہاکہ احتجاج سے ایسے حالات پیدانہ کریں اس سے نہ ہی عمران کواقتدارمل سکتاہے اورنہ ہی میاں صاحب کااقتداربچ سکتاہے ،1977ء کوہم دیکھ چکے ہیں ،جوحالات پیداہوئے اورآمرآیاتوملک کہاں پہنچ گیا،جمہوریت میں باتیں سنی جاتی ہیں ،جمہوریت نہ ہوئی توآمریت ہوتی توعمران خان تین ماہ سے احتجاج نہ کررہاہوتا،وہ تین گھنٹے کھڑانہ ہوسکتا۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اورعمران خان کوہوش کے ناخن لینے چاہئیں ،مذاکرات کریں مذاکرات سے ہی معاملات حل ہوسکتے ہیں ،اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ اورآئین کے ساتھ کھڑی ہیں ،اگرحکومت نے تحریک انصاف سے مذاکرات نہ کئے توہم حکومت کے ساتھ کیوں کھڑے ہوں ،اگرتحریک انصاف مذاکرات سے بھاگ گئی توہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے ،حکومت اورتحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک خطرناک ہوگااس سے فیڈریشن کمزورہوگی۔

انہوں نے کہاکہ جب فیڈریشن کمزورہوتی ہے توکمزورطاقتیں طاقتورہوجاتی ہیں ،شیربھی کمزورپڑجائیں توچیونٹیاں بھی حملہ کردیتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم سب کواپنے برابرسمجھتے ہیں ،عمران خان لاڑکانہ بھی آئے ،اب کراچی بھی آرام سے آئیں ،کراچی سب کاشہرہے عمران خان کوروکنے کاحق ہی نہیں ہے ،کراچی عمران خان ،الطاف حسین ،پیپلزپارٹی اورن لیگ سمیت سب کاشہرہے ،شروع دن سے کہہ رہاہوں فخرالدین جی ابراہیم کے ساتھ ہی چاروں ممبران کواستعفیٰ دیناچاہئے تھا۔

انہوں نے کہاکہ مڈٹرم الیکشن ہونے کاکوئی امکان نہیں ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان آئینی راستے اختیارکریں اوراصلاحاتی کمیٹی کے اجلاسوں میں آئیں ۔تحریک انصاف والوں نے استعفیٰ دینے ہیں توسپیکرکے سامنے جاکردیں ،تحریک انصاف کے مزیدپانچ ارکان ایسے ہیں جواستعفیٰ نہیں دیناچاہتے۔انہوں نے کہاکہ متحدہ پیپلزپارٹی سندھ میں سیاسی لڑائی ہے ،متحدہ والے ہمیں برابھلاکہہ سکتے ہیں ،ہم صبروتحمل کامظاہرہ کریں ۔کسی کونجی یونیورسٹی بنانے سے نہیں روکا۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ہم نے نوازشریف کونہیں بچایا،ہم نے سسٹم کوبچایا،جمہوریت کوبچانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ،دعاہے جمہوری سسٹم چلتارہے