خورشید شاہ کا ایک بار پھر تحریک انصاف سے فی الفور مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ، میاں صاحب کو پہل کرنا پڑے گی،پاکستان کو کچھ ہوا تو ذمہ دار دونوں جماعتیں ہونگی، عمران خان کو اس ایوان میں واپس آنا ہوگا، اس کے علاوہ اقتدار میں آنیکا کوئی راستہ نہیں ، آئی ڈی پیز کی مدد صرف پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کررہی ہیں،اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 9 دسمبر 2014 08:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ایک بار پھر وزیر اعظم سے تحریک انصاف سے فی الفور مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اب میاں صاحب کو پہل کرنا پڑے گی کیونکہ اگر پاکستان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ان دونوں جماعتوں پر عائد ہوگی۔سیاسی بحران سیاسی حکمت عملی سے ہی حل ہوتے ہیں اگر جنگوں کے بعد بھارت سے مذاکرات ہوگئے ہیں تو پھر باہر بیٹھی اپوزیشن جماعت سے کیوں بات چیت نہیں ہوسکتی؟‘ حکومت مذاکرات شروع کرے بطوراپوزیشن لیڈر کردار ادا کرنے کو تیارہوں،عمران خان کو اس ایوان میں واپس آنا ہوگا، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ ایوان اقتدار تک آسکیں، آئی ڈی پیز کی مدد صرف پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کی شام نکتہ اعتراض پر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ فیصل آباد کی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طور پر نکلتا ہے ۔ سیاسی ورکروں کا آپس میں لڑنا بہت خطرناک ہے وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ مذاکرات شروع کریں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ مذاکرات شروع کیے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ جتنے مسائل کیوں نہ ہوں مسائل مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان جیسے ملک سے بھی 65 ء اور 71 ء کی جنگجوں کے بعد مذاکرات کیے تو پھر باہر بیٹھی اپوزیشن جماعت سے مذاکرات کیوں نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخواہ کی حالت اس لیے خراب ہے کہ صوبائی حکومت کے رہنما یہاں جلسوں میں مصروف ہیں اس وجہ سے وفاقی حکومت بھی اس طرف توجہ نہیں دے پا رہی۔

آئی ڈی پیز کی مدد کون کررہا ہے۔ اس وقت صرف جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی آئی ڈی پیز کی مددکر رہی ہے اور کوئی جماعت ان لوگوں کی مدد نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوات آپریشن کے بعد متاثرین کو واپس بھجوایا ہے۔آج فیصل آباد میں لڑائی ہورہی ہے کل کراچی لاہور میں یہ کام ہوسکتا ہے ۔اس طرح ریاست کمزور ہورہی ہے ۔ ہمیں حکومت اور ریاست میں فرق کرنا ہوگا۔

نئے پاکستان کی بات کی جارہی ہے ملکی معیشت تباہ ہورہی ہے‘ غریب تباہ ہورہا ہے‘ ملک کمزور ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزارش ہے کہ حکومت مذاکرات کرے بطور اپوزیشن لیڈر اس مسئلے پر مذاکرات میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ عمران خان اگر سمجھتے ہیں کہ وہ اس حکومت کو گرا کر اقتدار میں آجائیں گے تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ عمران خان اس میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس ایوان میں واپس آنا ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ ایوان اقتدار تک آسکیں۔انہوں کہا کہ اس لڑائی میں عمران خان سمیت کسی کو کچھ نہیں ملے گا، آج پاکستان کے پاسپورٹ کی قدر کم ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی حمایت نہیں کررہے ہیں۔ اب میاں صاحب کو پہل کرنا پڑے گی کیونکہ اگر پاکستان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ان دونوں جماعتوں پر عائد ہوگی۔