پاکستان عالمی فورم پر ایران کی حمایت کرتا ہے ، اسحاق ڈار،عالمی برادری انسانی ضروریات کی اشیاء کی تجارت ایران کے ساتھ کھولے اور خاص طور پر خوردنی اشیاء کی فراہمی پر عائد پابندیاں نرم کی جائیں، پاکستان ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 19ویں اجلاس سے خطاب

منگل 9 دسمبر 2014 08:29

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء )وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی فورم پر ایران کی حمایت کرتا ہے ، عالمی برادری انسانی ضروریات کی اشیاء کی تجارت ایران کے ساتھ کھولے اور خاص طور پر خوردنی اشیاء کی فراہمی پر عائد پابندیاں نرم کی جائیں ، وہ پیر کو یہاں پاکستان ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 19ویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت اسحاق ڈار اور ان کے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر علی طیب نیا نے مشترکہ طور پر کی ۔

دونوں وزراء نے اس موقع پر وفود کی سطح پر بات چیت کی جس میں تجارت کو فروغ دینے اور اقتصادی تعلقات بڑھانے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ملکوں کی اعلی قیادت باہمی شراکت داری کو نئی بلندوں پر لے جانے کا عزم رکھتی ہے ہم نہ صرف تجارتی و اقتصادی تعلقات بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں بلکہ انہیں مضبوط بھی بنانا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

برادر اسلامی ملک پر عائد پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم عالمی فورم پرایران کی حمایت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کم از کم خوردنی اشیاء کی برآمد پر عائد پابندیاں نرم ہونی چاہیے ۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں یہاں آکر خوشی ہوئی ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ توانائی ،ٹرانسپورٹ ، مواصلات ، معدنیات ، زراعت ، صحت اور بینکنگ کے شعبوں میں جامع فریم ورک سمجھوتے کے تحت تعاون بڑھا سکتا ہے ۔ اس موقع پر تکنیکی اجلاس میں ٹیرف اور نان ٹیرف پابندیوں ، ایک دوسرے کے ہاں بینکوں کی شاخیں کھولنے ، مشترکہ بزنس کونسل کو فعال بنانے ، تاجروں کو ویزہ کی فراہمی میں آسانی اور پاکستان سے پھلوں کی درآمد پر عائد پابندی اٹھانے کا جائزہ لیا گیا ۔

مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں اقوام متحدہ اور امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے باعث درپیش مسائل کا جائزہ لیا جائے گا اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر عملدرآمد ، کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک کی تعمیر اور نوشکی دالبندین ہائی وے کی بہتری پر غور ہوگا ۔اجلاس میں ایران سے مکران ڈویژن کیلئے 74میگا واٹ ، گوادر کیلئے 100میگا واٹ اور بلوچستان کیلئے ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی درآمد کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد 12مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں ۔ اقتصادی کونسل کا حتمی اجلاس آج ( منگل کو ) ہوگا جس کے بعد صحافیوں کو پریس بریفنگ بھی دی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :