تحریک انصاف کی فیصل آباد بند کرنے کی کال پر شہر میں جگہ جگہ جلاوٴ، گھیراوٴ،ن لیگ اورپی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان تصادم،ایک نوجوان جاں بحق،درجنوں زخمی، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے سکول بند کروانے اور بعض جگہ ن لیگی کارکنوں سے جھڑپوں کی اطلاع پر کشیدگی پیدا ہوئی، ناولٹی پل پر ایک شخص کی زبردستی دوکانیں بند کروانے والے پی ٹی آئی کے ہجوم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک بائیس سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا، تحریک انصاف کا ملک بھر میں احتجاج،کئی شاہرائیں بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ،فیصل آباد میں حالات مزید کشیدہ ، وکلاء کا آج ہڑتال کا اعلان

منگل 9 دسمبر 2014 08:18

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کی فیصل آباد بند کرنے کی کال پر شہر میں جگہ جگہ جلاوٴ، گھیراوٴ اور ہاتھا پائی ہوتی رہی۔ دن کی ابتداء میں بازار اور مارکیٹیں کھل گئیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی چلتی رہی۔ حتیٰ کہ موٹروے انٹرچینج کمال پور پر کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔بعدازاں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے سکول بند کروانے اور بعض جگہ ن لیگی کارکنوں سے جھڑپوں کی اطلاع پر کشیدگی پیدا ہوگئی اسی دوران ناولٹی پل پر ایک شخص کی زبردستی دوکانیں بند کروانے والے پی ٹی آئی کے ہجوم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک بائیس سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

ملزم کی شناخت کے حوالے سے متضاد اطلاعات مل رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تیس نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے میں چیئرمین عمران خان نے پلان سی کے تحت 8دسمبر کو فیصل آباد کو احتجاجاً بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم شہر بھر کی تاجروصنعتکاراور ٹرانسپورٹ تنظیموں نے ان کی اس کال کو مسترد کردیا تھا۔

(جاری ہے)

اسی طرح پی ٹی آئی کے قریب سمجھی جانے والی جماعتیں جماعت اسلامی ، عوامی تحریک دیگر نے بھی اس کال میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا ۔

جبکہ عوامی تحریک کی اہم اتحادی سنی اتحاد کونسل اورمسلم لیگ ق نے ایک روز قبل عمران خان کی حکومت مخالف تحریک کا بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد آٹھ دسمبر کی صبح سے ہی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے پہلے سے طے شدہ آٹھ مقامات ملت چوک، جناح کالونی، الائیڈ موڑ، عبداللہ پور، ناولٹی چوک، چناب چوک وغیرہ میں پہنچ کر ٹریفک بلاک کردی ۔

لوگوں کو دن دس بجے کے بعد دفاتر اور مارکیٹوں میں پہنچے میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ تاجر وں نے گیارہ بجے کے بعد معمول کے مطابق کاروبار شروع کردیا تاہم جب شہر میں مختلف جگہوں پر توڑ پھوڑ اور مسلم لیگ ن وپی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں میڈیا پر چلیں اور مختلف جگہوں پر مشتعل ہجوم کی جانب سے سکولوں ، کالجز اور پرائیویٹ اداروں پر دھاوے کی خبریں میڈیا پر چلنا شروع ہوئیں تو لوگوں نے جان بچانے کیلئے رضاکارانہ طور پر دوکانیں بند کردیں۔

ناولٹی پل کے قریب پی ٹی آئی کارکن آٹوز کی دوکانیں بند کروا رہے تھے کہ اسی دوران ن لیگی کارکنوں کی بھی ایک بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی جہاں مخالفانہ نعرے بازی سے بڑھ کر معاملہ لڑائی اور پتھراوٴ تک جاپہنچا جس کے بعد ایک نامعلوم شخص نے پستول سے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں مقبول روڈکا رہائشی ایک بائیس سالہ نوجوان حق نواز جاں بحق ہوگیا۔

اس کی اطلاع کے بعد کئی جگہوں پر کارکنوں پر فائرنگ کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں اور ہسپتال میں معمول کی ہلاکت کو بھی اسی ہڑتال کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش ہوتی رہی۔پولیس نے اس موقع پر لاٹھی چارج اور واٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔ بعدازاں مقتول کی نعش لے کر کارکنوں نے پی ٹی آئی کے پرچم میں لپیٹ دی اور اسے رانا ثناء اللہ خاں کے ڈیرے پر لے جایا گیا جہاں پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم پر امن رہنے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔

قبل ازیں چوک گھنٹہ گھر میں لیگی ایم پی اے میاں طاہر جمیل کی قیادت چوک گھنٹہ گھر ریلی پہنچی جہاں پہلے سے موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں سے نعرے بازی ہوتی رہی بعد ازاں معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں جنہیں پولیس نے دونوں کے درمیان بیریئرز رکھ کر ختم کروایا۔ جڑانوالہ روڈ پر بھی گدھوں پر رو عمران رو لکھ کر اور جوتے بردار ریلی نکالی گئی جس کا ٹکراوٴ عبداللہ پور پر اور اس سے پہلے کوہ نور چوک پر پی ٹی آئی کارکنوں سے ہوا۔

ملت چوک اور جناح کالونی میں بھی معمولی جھڑپوں کی اطلاعات ملتی رہیں۔ چوک گھنٹہ گھر میں جب ن لیگی ریلی جاری تھی اسی دوران پی ٹی آئی خواتین کی مقامی رہنما لبنیٰ ملک اپنی ایک ساتھی کے ہمراہ پہنچیں تو ان کے ہاتھ میں ڈنڈا دیکھ کر ن لیگی نوجوان مشتعل ہوگئے اور انہیں گھیرے میں لے لیا بعد ازاں پولیس کے ایک افسرنے انہیں وہاں سے خلاصی دلائی۔

پارٹی چیئرمین عمران خان نے اپنے ایک کارکن کی ہلاکت کے بعد اس کی نماز جنازہ میں پہلے شرکت کا فیصلہ کیا جو رانا ثناء اللہ خاں کے ڈیرہ کے سامنے ادا کرنے کا اعلان کردیا گیا۔ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے بھی ڈسٹرکٹ بار میں امن وامان کے حوالے سے ہڑتال کی جبکہ انصاف لائرز فورم نے پریس کلب کینٹین کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا جہاں عمران خان کے خطاب کا پروگرام تھا مگر نوجوان کی ہلاکت کے بعد شیڈول تبدیل کردیا گیا۔

وکلاء کے احتجاجی کیمپ لگانے پر ایس پی سٹی کے دفتر سے ملحقہ کینٹین کے ملازمین سے معمولی جھگڑا بھی ہوا۔پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق ہلاکتیں ایک کی بجائے دو ہوئی ہیں جن میں زخمی ساجد حسنین بھی شامل ہے۔ادھرفیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد اور2کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف تحریک انصاف کا ملک بھر میں احتجاج،کئی شاہرائیں بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،فیصل آباد میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے،فیصل آباد میں وکلاء نے آج منگل کو ہڑتال کا اعلان کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز تحریک انصاف کی کال پر فیصل آباد میں احتجاج جاری تھا کہ لیگی کارکنوں اور پی ٹی آئی کے جنونیوں کے درمیان تصادم ہوگیا جس میں کئی افراد زخمی اور پی ٹی آئی کے2کارکن جاں بحق ہوگئے،واقعے کے بعد فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکن مشتعل ہوگئے اور انہوں نے گھنٹہ گھر چوک اور دیگر شاہراہوں پر دھرنا دے دیا،جنونی شام کے وقت رانا ثناء اللہ کے گھر کے باہر پہنچ گئے اور ان کے گھر کا گھیراؤ کرلیا،جہاں پر رات گئے تک دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کا آمنا سامنا رہا،ادھر عمران خان جب چناب چوک پہنچے تو ان کے قافلے پر انڈے پھینکے گئے اور عمران خان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا،دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے کراچی کی معروف اور مصروف ترین سڑک شارع فیصل پر دھرنا دیدیا ہے ، پولیس نے احتجاج کے باعث ایئرپورٹ سے میٹروپول آنیوالاشارع فیصل کاایک ٹریک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے ، دھرنے کے باعث شارع فیصل کے ایک ہی ٹریک پر دونوں جانب کا ٹریفک آنے کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا تھا ۔

تحریک انصاف کے کارکنوں کانرسری کے قریب شارع فیصل پراحتجاج فیصل آباد واقعہ کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ نہتے افرادکے قتل کیخلاف ہمارا احتجاج جاری رہیگا ۔مظاہرے کے باعث ایئرپورٹ سے شہر آنے والی سڑک پر ٹریفک معطل ہوگیا تھا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے پولیس نے ایئرپورٹ سے میٹروپول آنیوالاشارع فیصل کاایک ٹریک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا ۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز ہی آئی جی سندھ نے دعوی کیا تھا کہ کراچی کی کسی بھی سڑک کو بند نہیں ہونے دیا جائیگا اور نہ ہی سڑک پر احتجاج یا دھرنا دینے کی اجازت دی جائیگی۔لاہور میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں نے راوی پل اور موٹروے چوک پر احتجاج کیا،حیدر آباد،ملتان،چکوال،میانوالی،تلہ کنگ،اٹک ،سرگودھا اور راولپنڈی میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی ہوئی،اسلام آباد میں آبپارہ چوک کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے بند کردیا اور شدید احتجاج کیا،فیض آباد کے قریب سوال کے مقام پر مظاہرین نے جی ٹی روڈ کو کئی گھنٹے بند رکھنے کے بعد احتجاج ختم کردیا۔

بہارہ کہو میں مظاہرین نے مری روڈ بلاک کردی جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،گوجرانوالہ میں مظاہرین نے پنڈی روڈ کو کئی گھنٹے تک بند رکھا،فیصل آباد کے گھنٹہ گھر چوک میں مظاہرین نے شمعیں بھی روشن کیں جبکہ وکلاء نے حکومت کے تشدد کے خلاف منگل کو فیصل آباد کی ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ اور ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

سرگودھا میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے فیصل آباد میں پولیس تشدد اور کارکن کے جاں بحق ہونے پر سرگودھا خوشاب روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا،دھرنے کی کال تحریک انصاف کے طلباء کی طرف سے دی گئی تھی۔پشاور میں دہشت نگری پر بھی تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی،تحریک انصاف کے کارکنوں نے گونوازگو کے نعروں کو پورے ملک کی آواز بنا دیا