حلقہ این اے 122 میں انتخابی دھاندلی معاملہ: عمران خان نے الیکشن ٹریبونل میں اپنا بیان قلمبند کرادیا،این اے 122 میں پولنگ بیگ کھلیں گے تو دھاندلی ثابت ہوجائے گی، عمران خان،ہمیں امید ہے کہ این اے 122 کے بیگ کھولنے کا فیصلہ پیر کو ہوجائیگا‘ میں نے عدالت کے روبرو کہاہے کہ ثبوت بیگ میں موجود ہیں ، بیگ کھولیں سب سامنے آجائے گا‘ انصاف کو قانون کے پیچھے دبایا ہوا ہے ،ان کی کوشش ہے کہ پولنگ بیگ نہ کھلیں ،سوائے1970 کے ہرالیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے،میڈیا سے گفتگو، الیکشن ٹریبونل آمد پر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد کا اپنے قائد کا استقبال،عدالتی احاطے میں کارکنان جمع ہوگئے،کارکنان کی جانب سے “گو نواز گو” اور (ن) لیگ کے کارکنوں نے ” رو عمران رو ” کے نعرے لگائے

اتوار 7 دسمبر 2014 08:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7دسمبر۔2014ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق قائم الیکشن ٹریبونل میں اپنا بیان قلمبند کرادیا۔تفصیلا ت کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس کاظم نے حلقہ این اے 122 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت کی اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ٹریبونل کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت شروع ہوئی تو ٹریبونل نے عمران خان سے استفسار کیا کہ دھاندلی سے متعلق ثبوت پیش کریں جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے ثبوت پولنگ بیگوں میں موجود ہیں اور پولنگ بیگ کھول لیں دھاندلی خود بخود ثابت ہوجائے گی، حلقے میں جعلی ووٹ ڈالے گئے اور ہمیں سادہ کاغذ پر نتائج دیئے گئے۔

(جاری ہے)

حلقہ این اے 122 سے کامیاب ہونے والے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے وکلا نے عمران خان سے جرح کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتخابات کے روز دھاندلی ہورہی تھی تو اس وقت پریزائڈنگ افسر کو آگاہ کیوں نہیں کیا گیا، کیا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے یا آپ کے پولنگ ایجنٹوں نے کوئی شکایت کی۔

اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکال دیاگیا تو میں کس سے شکایت کرتا۔ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ بیلٹ پیپرز، کاوٴنٹر فائل پر انگوٹھوں کے نشانات کی نادرا سے تصدیق کرائی جائے۔ بعد میں میڈیا سے گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ این اے 122 کے بیگ کھولنے کا فیصلہ پیر کو ہوجائیگا ،ہم نے ٹریبونل کے سامنے اپنا موقف پیش کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک اسٹے آرڈر کے پیچھے یہ بات چھپی رہی، خیبرپختونخوا میں ایک حلقے کے بیگ کھولنے کا کہا گیا ہم نے کھول دیے۔عمران خان کا کہناتھا کہ میں نے عدالت کے روبرو کہاہے کہ ثبوت بیگ میں موجود ہیں ، بیگ کھولیں سب سامنے آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ انصاف کو قانون کے پیچھے دبایا ہوا ہے ،ان کی کوشش ہے کہ پولنگ بیگ نہ کھلیں ،سوائے1970 کے ہرالیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے،اس سے قبل سربراہ تحریک انصاف جیسے ہی لاہور کی عدالت پہنچے تو کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کی گاڑی کو گھیرلیا جب کہ احاطہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہوگئی، سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بھی بڑی تعداد عدالت کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئی جب کہ اس موقع پر تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے “گو نواز گو” اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے ” رو عمران رو ” کے نعرے لگائے۔

دوسری جانب دھاندلی کی تحقیقات کے لئے الیکشن ٹریبونل کے سامنے پیشی کے لئے لاہورروانگی سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں دھاندلی کے حوالے سے خود پیش ہونے جا رہا ہوں کیونکہ اس حلقے کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اگر یہ ٹریبونل وہ فیصلہ کر دیتا ہے جس کے لئے ہم جدو جہد کر رہے ہیں تو ہم حقیقی جمہوریت کی طرف چلے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں 1970 کے علاوہ جتنے بھی انتخابات ہوئے ان میں اپوزیشن نے کہا کہ دھاندلی ہوئی لیکن 2013 کا الیکشن واحد الیکشن ہے جس میں جو کامیاب ہوئے انہوں نے بھی کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے، جب تک عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو سزا نہیں مل جاتی اس وقت تک انتخابی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ لوگ مہنگائی سے تنگ ہیں، ہر جگہ لوٹ مار مچی ہوئی ہے، دیہاتوں میں لوگ شام کو گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، جرم بڑھ گیا ہے، قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے، ہر روز کوئی نہ کوئی اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر ہوتا ہے، اگر تاجر برادری تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمارا ساتھ دیں اور میرے ساتھ نکلیں، انہیں ایک دن کی مشکل پڑے گی لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ کا مستقبل ٹھیک ہو جائے لیکن اگر آپ اسی طرح رہنا چاہتے ہیں تو پھر یہ مت کہیے گا کہ حالات برے ہیں، مہنگائی ہے، پھر جو بھی ہو چپ کر کے سہتے رہنا۔

حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مجھے مکس سگنل مل رہے ہیں، حکومت نے اگر مذاکرات کرنے ہیں تو سنجیدگی سے کرے اور مذاکرات وہاں سے ہی شروع کئے جائیں جہاں سے ختم ہوئے تھے اور لوگوں کو دھوکا نہ دیا جائے۔ پہلے بھی مذاکرات کے دوران ہماری بات صرف نواز شریف کے استعفے پر اڑ گئی تھی لیکن پھر ہم اپنے اس مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے، ہمارا مطالبہ ہے کہ جب تک جوڈیشل کمیشن اپنا کام شروع نہیں کر دیتا اور اس کمیشن کے اصول و ضوابط پر ہم دونوں متفق نہیں ہو جاتے تو ہمارا دھرنا بھی جاری رہے گا اور پھر ان کے لئے حکومت کرنا مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ “سی” پلان تو ابھی شروع ہی نہیں ہوا، پلان کتنا کامیاب یا ناکام ہوا اس کا تو 8 دسمبر کو فیصل آباد میں پتہ چل جائے گا۔