ملک میں تبدیلی عدلیہ اور فوج کی حمایت کے بغیر نہیں آسکتی ،پرویز مشرف ،نئے صوبے پاکستان کے حق میں ہیں ،جتنے چھوٹے صوبے ہوں گے اتنا وفاق مضبوط ہوگا ،آئین میں فوج کا کوئی کردار نہیں لیکن تمام لوگ فوج کی طرف ہی بھاگتے ہیں آئین میں فوج کاکردار ہونا چائیے،کالا باغ ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا تو مسلم لیگ(ق) نے کہا کہ اگر ڈیم بنا تو ہم گھروں کو نہیں جاسکیں گے،جمہوری دور میں ملک میں کوئی ترقی نہیں ہوئی میرے اور صدر ایوب کے دور میں ملک نے ترقی کی ،سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ پاکستان کے مفاد میں تھی یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے امریکہ کے لئے یہ جنگ لڑی، یوتھ پارلیمنٹ کے سالانہ پروگرام سے خطاب

جمعہ 5 دسمبر 2014 05:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2014ء)سابق صدرجنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک میں تبدیلی عدلیہ اور فوج کی حمایت کے بغیر نہیں آسکتی ،نئے صوبے پاکستان کے حق میں ہیں ،جتنے چھوٹے صوبے ہوں گے اتنا وفاق مضبوط ہوگا ،آئین میں فوج کا کوئی کردار نہیں لیکن تمام لوگ فوج کی طرف ہی بھاگتے ہیں آئین میں فوج کاکردار ہونا چائیے،کالا باغ ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا تو مسلم لیگ(ق) نے کہا کہ اگر ڈیم بنا تو ہم گھروں کو نہیں جاسکیں گے،جمہوری دور میں ملک میں کوئی ترقی نہیں ہوئی میرے اور صدر ایوب کے دور میں ملک نے ترقی کی ،سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ پاکستان کے مفاد میں تھی یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے امریکہ کے لئے یہ جنگ لڑی ۔

وہ جمعرات کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں یوتھ پارلیمنٹ کے سالانہ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

سابق صدرجنرل(ر) پرویز مشرف نے کہاکہ ملکی پالیسی قومی مفاد اور حالات کے تناظر میں تبدیل ہونی چائیے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں حکومت کی حیثیت چیلنج ہوئی ہے جس کے باعث شہر شہر دھرنے جاری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں امریکہ کی غلط پالیسیوں کے باعث 25ہزار مجاہدین کو بے آسرا چھوڑ دیا گیا ۔

جس کے نتیجے میں مذہبی جنونیت بڑھی ۔پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت اس وقت افغانستان میں پاکستان مخالف پالیسی بنانے میں لگاہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ امریکہ کے کہنے پر لڑی ہم نے یہ جنگ اپنے مفاد کے لئے لڑی ۔پرویز مشرف نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ ملک میں سیکورٹی کونسل میں نے اپنے مقاصد کے لئے بنائی لیکن سیکورٹی کونسل بنانے کا مقصد حکومتی اقدامات پر نظر رکھنا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اب کوئی ایسا ادارہ نہیں جو حکومتی اقدامات پر نظر رکھ سکے اس لئے دھرنا سیاست شروع ہوئی ہے اور ملک میں ہر طرف افراتفری ہے ۔سابق صدر نے کہا کہ ہمارے ملک میں آمریت اور جمہوریت کے معنیٰ سمجھے بغیر بحث کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی آئین میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہے لیکن پھر بھی سب فوج کی طرف بھاگتے ہیں ۔پرویز مشرف نے کہا کہ آئین میں فوج کا کردار ہونا چائیے ۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک سنبھالا تو ملکی ترقی ،خوشحالی اور ملکی سالمیت کا مقصد سامنے تھا ۔پرویز مشرف نے کہا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لئے آمدن میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ پر تو اخراجات کم کر سکتے ہیں لیکن دفاع پر نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ آج کل ڈرائنگ روم کی سیاست ہورہی ہے ۔پاکستان میں جمہوری دور میں کبھی بھی ترقی نہیں ہوئی میر اور صدر ایوب کے دور میں ملک کو ترقی ملی اور ترقیاتی کام ہوئے ۔

یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ نئے سوبے بنانے کے حق میں ہوں لیکن اس کے لئے صوبے کی حساسیت کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ صوبے جتنے چھوٹے ہوں گے وفاق اتنا مضبوط اور صوبہ اتنا خوشحال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی فوج اور عدلیہ کی حمایت کے بغیر نہیں آسکتی ہے ۔پاکستان نے مسلم امہ میں ہر دور میں مرکزی کردار ادا کیا ہے او آئی سی کی بھی تشکیل نو کی ضرورت ہے ۔

یوتھ پارلیمنٹ کے شرکاء کے ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ توانائی کے بحران کے حل کے لئے کالا باغ بنانا تھا لیکن مسلم لیگ(ق) نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم بنا تو ہم گھروں کو نہیں جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت فیصلہ ہوا کہ عام انتخابات کے بعد اس کے متعلق سوچا جائے گا لیکن پھر وقت نہیں ملا۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کسی بھی سویلین حکومت نے عوام کے حق میں کام نہیں کیا ،سماجی اور معاشی ترقی صرف فوج کے ادوار میں ہوئی ملک کا نظام صحیح نہ ہونے کی وجہ سے دھرنے ہورہے ہیں ، دہشتگردی کی اقسام سے نمٹنے کی حکمت عملی مختلف ہونی چاہیے ، طالبان کو پاکستان کی پیداوار قرار دینا غلط ہے وہ افغان صورتحال کی وجہ سے بنے ہیں، پاکستان کے وجود کو 1947ء سے خطرہ تھا ملک میں 50کی دہائی سے انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے،1979ء میں سویت یونین کو ہرانا ہمارے مفاد میں تھا، امریکہ اورمغربی ممالک نے تین بڑی غلطیاں کیں، پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے ، دہشتگردی کی کئی اقسام ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بھی مختلف ہونی چاہیے ۔

کراچی میں یوتھ پارلیمنٹ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان کے پاس تمام صلاحتیں موجود ہیں پاکستان کو کسی کی مدد کی ضرورت نہیں پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر دنیا میں مقام حاصل کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وجود کو 1947ء سے خطرہ تھا ملک میں 50کی دہائی سے انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے 50اور 60کی دہائی سے بھی مغربی بارڈر کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں شروع ہوئیں بلوچستان اور سرحد پر شورش کی کوئی نئی بات نہیں انہوں نے کہا کہ طالبان کو ہم نے تربیت دی اور مسلح کیا 1979ء میں سویت یونین کو ہرانا ہمارے مفاد میں تھا افغانستان میں سوویت یونین کی جارحیت کے باعث ہمیں اپنی فورسز بڑھانی پڑیں ہم نے سوویت یونین سے لڑنے کے لئے طالبان کو ٹریننگ دی سوویت یونین کو نکالنے میں پاکستان کا اپنا مفاد تھا ایسا کہنا غلط ہے کہ ہم امریکہ کے کہنے پرچل رہے تھے تاہم سوویت یونین کو نکالنا امریکہ اور مغربی ممالک کے مفاد میں بھی تھا ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اورمغربی ممالک نے تین بڑی غلطیاں کیں امریکہ کی سب سے بڑی غلطی پاکستان کو تنہا چھوڑنا تھا جس کی وجہ سے القاعدہ بنی طالبان کو ہم نے نہیں بنایا وہ خود بنے ہیں اور طالبان کے بننے کی وجہ افغانستان کی صورتحال تھی انہیں پاکستان کی پیداوارقرار دینے کا پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے جو کہ غلط ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ کا طالبان کو تسلیم نہ کرنا دوسرا بلنڈر تھا بل کلنٹن نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ کیوں چل رہے ہیں اور جارج بش کے پاکستان آنے کامقصد طالبان کو تسلیم نہ کرنے کا کہنا تھا اور امریکہ کی تیسری بڑی غلطی افغانستان سے نکلنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے پاکستان میں گڈ گورننس نہیں اور نظام میں خرابیوں کی وجہ سے دھرنے ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے خطے میں مذہبی انتہا پسندی ہورہی ہے بلوچستان میں مذہبی اور علیحدگی پسند ہیں ہم نے یہاں مذہبی انتہا پسند شروع کی انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی کئی اقسام ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بھی مختلف ہونی چاہیے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی سویلین حکومت نے عوام کے حق میں کام نہیں کیا اورنہ ہی سماجی اور معاشی ترقی ہوئی سماجی اور معاشی ترقی صرف فوج کے ادوار میں ہوئی ہے ۔