عمران کا جوڈیشل کمیشن کے تحقیقات شروع کرنے تک دھرنا ختم نہ کرنیکا اعلان، آزادی حاصل کرنے کیلئے قربانی دینا پڑتی ہے، حکومت اگر سنجیدہ ہے تو مذاکرات کیلئے بیٹھے ،آصف زرداری شریف برادران کو کرپشن روکنے کا نہیں کہیں گے، اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کا وقت ہے، دھاندلی میں الیکشن کمیشن ارکان بھی خود ایک پارٹی ہیں ارکان دھاندلی کی شفاف تحقیقات کے لیے فور ی طور پر مستعفی ہو جائیں، دھرنے سے خطاب

جمعرات 4 دسمبر 2014 08:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کے دھاندلی کی تحقیقات شروع کرنے تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی حاصل کرنے کیلئے قربانی دینا پڑتی ہے، تااہم حکومت اگر سنجیدہ ہے تو مذاکرات کیلئے بیٹھے نواز شریف خود فوج کی پیداوار ہیں، خدا کے واسطے پاک فوج کو بدنام نہ کریں، ہمارا پلان “سی” نہیں رکے گا، لاہور میں پولیس کے نابینا افراد پر تشدد سے دکھ ہوا، جمہوریت میں انصاف نہ ملنے پر احتجاج کا حق ہوتا ہے، قطر میں ایل این جی کنٹریکٹ میں اربوں کا پیسہ بنے گا،آصف زرداری شریف برادران کو کرپشن روکنے کا نہیں کہیں گے، اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کا وقت ہے۔

اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ لاہور میں شریفوں کے نابینا افراد پر تشدد سے دکھ ہوا، جمہوریت میں انصاف نہ ملنے پر احتجاج کرنے کا حق ہے، معذور افراد کو آج تک معاشرے نے نہیں پوچھا، نابینا افراد نوکری میں حصہ مانگ رہے تھے، حقوق مانگنے پر لوگوں کو پولیس سے ڈرایا جاتا ہے، ملک میں طاقت ور ہر کام کروا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے بیٹھنے تک میرا پروگرام ختم نہیں ہوگا، آزادی حاصل کرنے کیلئے قربانی دینا پڑتی ہے، ہمارا پلان “سی” نہیں رکے گا، اگر تھکا دینے کے چکر میں ہیں، تو فائدہ نہیں ہوگا، ہمیں انصاف لئے بغیر نہیں جانا، اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کا وقت ہے، سنا ہے پاکستان میں کرپشن کی شرح کم ہوگئی، کنٹینر سے حقیقی اپوزیشن ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 200 پولیس والوں نے اعجاز چوہدری کے گھر چھاپہ مارا، اعجاز چوہدری ن لیگ میں تھے تو سب ٹھیک تھا، پختونخوا میں ادارے بنارہے ہیں، پولیس غیر سیاسی ہے، میاں صاحب خدا کے واسطے اپنی فوج کو بدنام نہ کرو، آپ خود فوج کی پیداوار ہو، جوڈیشل کمیشن کیلئے ایس آئی ٹی کا معاملہ طے ہوچکا تھا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ آصف زرداری سے بھی کوئی بات سننا پڑے گی، پاکستان کافی نہیں؟ سمجھ نہیں آتا سب دبئی کیوں چلے جاتے ہیں، شہباز شریف وفاقی وزراء کو لے کر قطر چلے گئے، وہاں ایل این جی کنٹریکٹ میں اربوں کا پیسہ بنے گا، آصف زرداری کرپشن روکنے کا نہیں کہیں گے، وزیراعظم عوام کے پیسوں سے بیرون ملک دوروں پر جارہے ہیں، سربراہ تحریک انصاف نے مذید طاہر القادری کے جانے کے بعد حکومت مذاکرات سے مْکر گئی،مذاکراتی ٹیم نے وزیراعظم کے استعفے سے بھی انکار کیا تھا لیکن اگر اب بھی حکمران سنجیدہ ہیں تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، الیکشن کمیشن کے بیانات مانیٹر کر رہے ہیں۔

دھاندلی کے ذمہ داروں کو جیلوں میں ڈلوائیں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قوم اْٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ کرپشن کرنے والوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ ادھرپا کستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پا کستان کی جانب سے عام انتخابات میں اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے متعلق الیکشنکمیشن حکام کی جانب سے مختلف موقف اختیار کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ہر حلقے کے اضافی بیلٹ پیپرز کے متعلق مکمل تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے متعلق الیکشن کمیشن کے ارکان سے فور ی مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ عام انتخابات 2013 ء میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات شفاف طریقے سے ہو سکیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے متعلق مختلف بیانات دئے جارہے ہیں۔

28 اگست 2014 ء کو سیکرٹر ی الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی موجودگی میں اعتراف کیا کہ عام انتخابات 2013 ء میں 180 ملین اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے 28 نومبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے متعلق کہا تھا۔ کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے۔5.3 ملین اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے ہیں لیکن اسی دن الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ 0.8 ملین اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں ۔

عمران خان نے کہا تاہم الیکشن کمیشن حکام نے بعد میں ایک اور موقف تبدیل کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ عام انتخاب 2013 ء میں 9.3 ء ملین اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا دھاندلی میں الیکشن کمیشن ارکان بھی خود ایک پارٹی ہیں اور پی ٹی آئی الیکشن کمیشن سے دھاندلی کی شفاف تحقیقات کے لیے فور ی طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی ہے ۔