انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس،سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو فریق بننے کی اجازت دے دی ،وفاق اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری،جنوری کے دوسرے ہفتے میں جواب طلب، انتخابی اصلاحات با رے عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی تو ذمہ داروں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، سپریم کورٹ

بدھ 3 دسمبر 2014 08:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3دسمبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس میں پاکستان تحریک انصاف کو فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے وفاق اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کردئیے اور ان سے جنوری کے دوسرے ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر انتخابی اصلاحات کے مقدمے کے حوالے سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی تو ذمہ داروں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی‘ عدالت نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے عدالت کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے‘ دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی بنیاد جمہوریت پر ہے اور جمہوریت کی بنیاد شفاف انتخابات ہیں‘ یہ حقیقت ہے کہ الیکشن شفاف نہ ہوں تو جمہوریت نہیں رہے گی‘ عدالت کا کام قانون سازی نہیں تاہم عدالت قانون سازی کیلئے حکومت کو تجاویز دے سکتی ہے‘ ملک میں انتخابات کے حوالے سے کافی باتیں ہورہی ہیں اسلئے انتخابی اصلاحات کے معاملے پر عدالتی فیصلہ بہت اہمیت کا حامل ہے‘ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن اس پر عملدرآمد کرائیں‘ ہم یہ بھی طے کریں گے کہ قانون سازی سے متعلق عملدرآمد کرانا کس کی ذمہ داری تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز پاکستان ورکر پارٹی کی جانب سے دی گئی درخواست اور انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران دئیے۔ عدالت نے اس دوران چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے حوالے سے مقدمے کی بھی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت سے استدعاء کی کہ انہوں نے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس میں فریق بننے کی استدعاء کررکھی ہے اسلئے انہیں بھی اس مقدمے میں فریق بنایا جائے۔

ملک کا انتخابی نظام شفاف نہیں ہے اس میں بہتری کی ضرورت ہے اور عدالت نے پاکستان ورکر پارٹی کی جانب سے جو انتخابی اصلاحات کرنے کا حکم دیا تھا اس پر اب تک قانون سازی نہیں ہوئی تو اس پر اس حوالے سے جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے اب ملک اس طرح کی تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا اس پر عدالت نے تحریک انصاف کو مذکورہ بالا مقدمے میں نہ صرف فریق بننے کی اجازت دے دی بلکہ ان کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹسز جاری کردئیے ہیں اور ان سے تحریک انصاف کی درخواست پر پیراوائز جواب طلب کیا ہے۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے جس قانون سازی کا حکم دیا ہے عدالت کو اس کا اختیار نہیں ہے اور نہ ہی یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ قانون سازی کرائے اس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ قانون سازی نہیں کرسکتی تاہم قانون سازی کیلئے حکومت کو تجاویز دے سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت نے اب تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا۔

آخر کون ہے جو اس میں رکاوٹ ہے‘ بتارہے ہیں کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی تو ذمہ داروں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ انتخابی اصلاحات فیصلے پر عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے۔ ملک کی بنیاد جمہوریت پر ہے اور جمہوریت کی بنیاد شفاف انتخابات ہیں۔ اگر شفاف انتخابات نہ ہوں تو جمہوریت بھی نہیں رہے گی‘ بہتر ہے کہ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن عدالتی حکم پر عملدرآمد کریں۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت جنوری 2015 ء کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کئے جانے پر وفاق اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے۔