حکومت کے مناسب اقدام کی وجہ سے رواں برس حج کے دوران شکایات انتہائی کم آئیں، سردار یوسف ،ہم اللہ کے مشکور ہیں کہ حاجیوں نے اطمینان کا اظہار کیا،عازمین حج کی تربیت کے لیے آئندہ حج سے قبل دو سے تین مرتبہ انہیں تربیت دی جائے گی ،سعودی عرب کی حکومت اور شاہ عبداللہ کی جانب سے عازمین حج کی خدمت کے لیے بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں،انگوٹھا سسٹم کے حوالے سے وزارت نے کمیٹی قائم کی ہے ،جو فیصلہ کرے گی یہ ملک کے مفاد میں ہے یا نہیں،بعض کمپنیوں پر عازمین حج کو مناسب سہولیات فراہم نہ کرنے پر 23ملین کا جرمانہ وصول کرکے حاجیوں کو ہرجانے کے طور پر ادا کیا گیا ہے، وزیر مذہبی امور کا ظہرانے پر میڈیا سے گفتگو

منگل 2 دسمبر 2014 05:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)وفاقی وزیر مذہبی امور اور بین الصوبائی رابطہ سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ حکومت کے مناسب اقدام کی وجہ سے رواں برس حج کے دوران شکایات انتہائی کم آئیں اور ہم اللہ کے مشکور ہیں کہ حاجیوں نے اطمینان کا اظہار کیا،عازمین حج کی تربیت کے لیے آئندہ حج سے قبل دو سے تین مرتبہ انہیں تربیت دی جائے گی ،سعودی عرب کی حکومت اور شاہ عبداللہ کی جانب سے عازمین حج کی خدمت کے لیے بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں،انگوٹھا سسٹم کے حوالے سے وزارت نے کمیٹی قائم کی ہے ،جو فیصلہ کرے گی کہ یہ ملک کے مفاد میں ہے یا نہیں،بعض کمپنیوں پر عازمین حج کو مناسب سہولیات فراہم نہ کرنے پر 23ملین کا جرمانہ وصول کرکے حاجیوں کو ہرجانے کے طور پر ادا کیا گیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو میمن خدمت فورم کے سربراہ اور سماجی شخصیت حاجی مسعود پاریکھ کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سماجی شخصیات یحییٰ پولانی ،عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے چوہدری نثار احمد ،شکیل دہلوی ،حاجی اختر ،مفتی جمیل الرحمن فاروقی اور دیگربھی موجود تھے ۔

سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہر سال حج کے دوران سرکاری کوٹے کے عازمین کو ایک سے زائد کیٹگریوں میں تقسیم کیا جاتا تھا ۔لیکن اس مرتبہ ہم نے صرف ایک ہی کیٹگری رکھی اور گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کا حج پیکج بھی کم تھا ،جو 2لاکھ 72ہزار روپے تھا ۔ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ اللہ کے مہمانوں کو بلاامتیاز رنگ و نسل ،امیر غریب یکساں سہولیات فراہم کی جائیں ۔

پہلی مرتبہ حاجیوں کی الیکٹرونگ مانیٹرنگ کی گئی اور حاجیوں کو ٹول فری نمبر دیئے گئے ۔اگر کوئی شکایت ملی تو فوری طور پر اس کا تدراک ہوا ۔یہی وجہ ہے کہ گذشتہ سال 13ہزار سے زائد شکایات تھیں اور رواں برس ان کی تعداد 1400کے قریب ہیں اور وہ بھی معمولی سطح کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلسل حج کی نگرانی رکھی اور سال کے شروع سے ہی متعلقہ لوگوں سے مشاورت کی اور ان کی تجاویز کی روشنی میں صاف اور شفاف طریقے سے حج کے اس مبارک عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وزیرا عظم میاں محمد نواز شریف کی ہدایت کے مطابق پالیسی مرتب کی ۔

ہم نے کسی پر احسان نہیں کیا یہ ہمارا فرض تھا ۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ عالمگیر ویلفیئر سمیت مختلف رفاعی ادارے عازمین حج کی مدد کرتے ہیں اور ہماری یہ کوشش بھی رہے کہ آئندہ علماء اور تجربات رکھنے والے افراد کی خدمات حاصل کرکے کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ اور وہاں کی حکومت اللہ کے ان کے مہمانوں کے لیے بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرتی ہے ۔

ہم خادم حرمین شریفین کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے اللہ کے مہمانوں کے لیے بہتر انتظامات کیے ۔حج سے قبل ہم نے وہاں کے مختلف حکام سے ملاقاتیں کیں اور اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ۔اس مرتبہ ہم نے ہوائی جہاز کے کرایے بھی کم رکھے تھے ۔سعودی عرب نے اب نہ صرف حج ،عمرہ بلکہ عام وزٹ ویزے پر جانے والوں کے لیے بائیو میٹرک سسٹم شروع کیا ہے ۔اس حوالے سے ہم نے اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارتخانے اور یہاں سہولت کار کمپنی اعتماد کو اپنے ہاں بلاکر ان سے معلومات لی ہیں اور ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو یہ فیصلہ کرے گی کہ انگوٹھوں کے نشان لازمی قرار دینے سے حاجیوں کو مشکلات تو پیش نہیں آئیں گی ۔

جو بھی فیصلہ کریں گے وہ قوم اور ملک کے مفاد کو مدنظر رکھ کر کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سے پہلے چند برسوں تک بدقسمتی سے حج جیسا اہم فریضہ اسکینڈلائز ہوا تھا لیکن ہم نے آکر اس کو شفاف بنانے کی کوشش کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں کافی حد تک کامیابی ملی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک سسٹم کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی کمیٹی جو بھی سفارشات مرتب کرے گی ان کا جائزہ لے کر مناسب فیصلے کیے جائیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بعض نجی حج آرگنائزرز کے حوالے سے شکایات ملی تھیں ۔ان پر 23ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ،جو ہرجانے کے طورپر حاجیوں کو ادا کیا گیا ۔ہم آئندہ حج سے پہلے اور حج کے بعد حج کانفرنسز منعقد کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں ۔ایک سوال پر سردار محمد یوسف نے کہا کہ اس وقت وزارت مذہبی امور کے پاس 2700کمپنیاں انرولڈ ہیں ،جن میں سے کوٹہ صرف 700کو ملتا ہے ۔جب سعودی عرب سے کوٹے میں اضافہ ہوگا تو ہم ان کمپنیوں کو بھی کوٹہ دیں گے ۔ہماری کوشش ہے کہ کوٹے کی تقسیم شفاف طریقے سے ہو اور ماضی کے تلخ تجربات نہ گذرنا پڑے ۔ابھی تک ہم کامیابی ملے گی اور اللہ امید ہے کہ آئندہ بھی کامیابی ملے گی ۔

متعلقہ عنوان :