گھوم کر دشمن کو نشانہ بنانے والی پاکستانی بندوق دفاعی نمائش میں پیش ،یہ بندوق ’کلوز کوارٹر کمبیٹ ویپن‘ نظام کا حصہ کہلاتی ہے اور عمارتوں کے اندر چھپے دشمن کو محفوظ طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی، لیفٹیننٹ جنرل محمد احسن، پاکستان دوسر ا ملک ہے جو یہ جدید ہتھیار بنا رہا ہے، یہ انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز میں استعمال ہوتی ہے، سربراہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری

منگل 2 دسمبر 2014 04:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء) پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور جنگی ساز و سامان کو دنیا کے سامنے پیش کرنے والی دفاعی نمائش کراچی میں شروع ہو گئی ہے، جس میں 40 سے زیادہ ممالک سے وفود شریک ہیں۔ نمائش میں پہلی بارپاکستانی بندوق بھی پیش کی گئی ہے جو گھوم کر دشمن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکتھتی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ انھیں توقع ہے کہ اس بار یہ بندوق خاص طور پر غیر ملکی مندوبین کی خصوصی توجہ حاصل کر پائے گی۔

’پوف آئی‘ نامی اس بندوق کی نالی 90 ڈگری زاویے تک گھوم کر دشمن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اس بندوق کو بنانے والے ادارے پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد احسن محمود کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جو یہ خودکار اور جدید بندوق بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

لیفٹیننٹ جنرل محمد احسن کے مطابق انسداد دہشت گردی کے لیے ہونے والی دو بدو جنگ میں یہ اہم ترین ہتھیار ہے۔

یہ بندوق ’کلوز کوارٹر کمبیٹ ویپن‘ نظام کا حصہ کہلاتی ہے اور عمارتوں کے اندر چھپے دشمن کو محفوظ طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اس سال اس نمائش کا نعرہ ’ہتھیار برائے امن‘ رکھا گیا ہے اور اس میں پاکستانی دفاعی صنعت کی بھرپور نمائندگی کی گئی ہے ،اس بندوق کی 90 ڈگری تک گھومنے والی نالی اور اس پر لگے کیمرے بندوق بردار کو موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو خطرے میں ڈالے بغیر نہ صرف دیوار کی دوسری طرف چھپے دشمن کو دیکھ سکتا ہے بلکہ اسے نشانہ بھی بنا سکتا ہے۔

یہ ہتھیار خاص طور پر انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز میں استعمال ہوتی ہے۔پی او ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوجی شمالی وزیرستان آپریشن کے دوران بھی یہ بندوق کامیابی کے ساتھ استعمال کر رہی ہے۔پوف آئی‘ صرف انسداد دہشت گردی کے خصوصی دستوں کے حوالے کی گئی ہے اور صرف تربیت یافتہ کمانڈو ہی اسے استعمال کرتے ہیں۔پی او ایف کے سربراہ کے مطاق یہ بندوق آئیڈیاز 2014 نمائش میں غیر ملکی دفاعی مندوبین کے لیے خاص دلچسپی کا باعث ہو گی۔

اس چار روزہ نمائش میں 40 سے زیادہ ملکوں سے 80 وفود شریک ہیں۔ اس کے علاوہ دفاعی صنعت سے وابستہ 200 سے زائد غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندے بھی اس نمائش میں شرکت کے لیے کراچی آئے ہیں۔نمائش میں پاکستان کی بحری، فضائی اور زمینی افواج کے زیرِ استعمال جنگی ساز و سامان کے علاوہ ایسا اسلحہ بھی رکھا گیا ہے جو پاکستان دیگر ملکوں کو فروخت کرنا چاہتا ہے۔اس اسلحے میں ہوائی جہازوں اور ٹینکوں سے لے کر پستول اور انفرادی حفاظتی جیکٹیں تک شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :