جے یو آئی (ف) کا ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل پر 5 دسمبر کو ملک گیر ، یکم مارچ کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان، ڈاکٹر سومرو کی شہادت بڑا سانحہ ہے ‘قاتلوں کے پیچھے نہیں بھاگ سکتے ‘حکومت اعتراف کرے کہ وہ بے بس ہے ،مولانا فضل الرحمن ، ہمیں نہتا کرکے قاتلوں اور مجرموں کو کھلا چھوڑ دیا جائے تو یہ کس قسم کی فضا بنائی جارہی ہے‘ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر پرامن احتجاج پریقین رکھتے ہیں ‘یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم پرامن رہیں اور قاتل پر حملہ کرتے رہیں ‘پوری دنیا میں جنگ امریکی ایجنڈا ہے‘ اہم شخصیات پر حملے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کا عمل ہے‘علماء کرام کی شہادت پر پر تماشائی نہیں بن سکتے‘اس وقت جے یو آئی کا کارکن مظلوم ہے، دھاندلی تو خیبر پختونخوا میں بھی ہوئی لیکن وہاں تو پی ٹی آئی حکومت کرر ہی شور پنجاب میں مچا ہوا ہے،سکھر میں ڈاکٹر خالد سومرو کی شہادت پر لواحقین سے اظہار تعزیت کرنے کے بعد سینیٹر عبد الغفور حیدری اور حافظ حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 2 دسمبر 2014 04:53

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)جے یو آئی (ف) نے ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل پر 5 دسمبر کو ملک گیر جبکہ یکم مارچ کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کر دی۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ڈاکٹر سومرو کی شہادت بڑا سانحہ ہے ۔قاتلوں کے پیچھے نہیں بھاگ سکتے ۔حکومت اعتراف کرے کہ وہ بے بس ہے ۔ہمیں نہتا کر کے قاتلوں کو مسلح کر دیا ہے ۔

پوری دنیا میں جنگ امریکی ایجنڈا ہے ۔ اہم شخصیات پر حملے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کا عمل ہے۔ سکھر میں ڈاکٹر خالد سومرو کی شہادت پر لواحقین سے اظہار تعزیت کرنے کے بعد سینیٹر عبد الغفور حیدری اور حافظ حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد سومرو پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر خالد سومرو ایک اہم شخصیت تھے ان کا خلاپُر نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر خالد سومرو کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے ۔قاتلوں کی گرفتاری کے لئے 5 دسمبر کو ملک گیر جبکہ یکم مارچ 2015 کو اسلام آباد میں تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) ایک بڑی مذہبی جماعت ہونے کے ناطے سے پارلیمنٹ میں نمائندگی کررہی ہے ۔مذہبی جماعتوں کی شخصیات کو نشانہ بنایا جارہا ہے حکومت قاتلوں کو گرفتار کرے یا اس بات کا اعتراف کرے کہ ہم بے بس ہیں تاکہ ہر شخص بندوق لے کر اپنی حفاظت خود کرے اور پھر گلا شکوہ نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کی پابندی بھی کریں اور اپنے کارکنوں پر جبربھی کریں کہ بندوق نہیں اٹھانا اور انہیں آئین و قانون کے دائرے میں زندگی گزارنے پر آمادہ کریں اور اس کے بدلے ہمیں نہتا کرکے قاتلوں اور مجرموں کو کھلا چھوڑ دیا جائے تو یہ کس قسم کی فضا بنائی جارہی ہے۔ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر پرامن احتجاج پریقین رکھتے ہیں ۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم پرامن رہیں اور قاتل پر حملہ کرتے رہیں ۔مجھ پر تین بار حملہ ہو چکا ہے ۔اہم شخصیات پر حملے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کا عمل ہے اور سیاست دانوں کو بے بس کرنا چاہتے ہیں ۔علماء کرام کی شہادت پر پر تماشائی نہیں بن سکتے۔اس وقت جے یو آئی کا کارکن مظلوم ہے،مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا آج عوام دھماکوں میں اڑجاتے ہیں اور جو نامورشخصیات ہیں انہیں نشانہ بنا کرقتل کیا جارہا ہے جو جمہوریت کی بساط لپیٹنے کا عمل ہے تاکہ سیاسی ماحول عسکریت پسند قوتوں کے ہاتھ میں آجائے اور سیاسی لوگ بے بس ہوجائیں اوراس فضا میں ملک میں جمہوری سیاست نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر مسلح کر کے قاتلوں کو مسلح کردیا گیا، میں کس کے ہاتھ پراپنا لہو تلاش کروں؟ ملک ہمیں اسکا جواب دے،عوام کی جانب سے ہڑتال کی کال پر لبیک کرنے پر ان کے شکرگزار ہیں۔جے یو آئی کے امیر نے امریکا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا نے 2001 سے اسلامی دنیا کو نشانے پر رکھا ہوا ہے اور وہ اپنے حق میں جغرافیائی تبدیلیاں کرنے کیلیے جنگ چاہتا ہے جب کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جنگ امریکا کا یجنڈا ہے اور وہ 21ویں صدی کو اپنی صدی کہتا ہے۔

پوری دنیا میں جنگ اس وقت امریکی ایجنڈا ہے ۔امریکہ میں21 ویں صدی کو اپنی صدی بنانا چاہتا ہے وہ دنیا کی جغرافیائی تقسیم کر کے دنیا کو اپنے تابع کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ نے2001 سے اسلام آباد کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر نے امریکیوں کو اتنی زیادہ تعداد میں ویزے کیوں جاری کئے ۔پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بلیک واٹر ملوث ہے ۔صرف طالبان کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جا سکتا ۔عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دھاندلی تو خیبر پختونخوا میں بھی ہوئی لیکن وہاں تو وہ حکومت کررہے ہیں شور پنجاب میں مچا ہوا ہے۔