حکومت پی ٹی آئی مذاکرات کا سلسلہ جہاں سے منقطع ہواتھا ، وہیں سے جوڑ لیں تو دونوں فریقوں کا بھلا ہوگا، سراج الحق، سیاست میں راستے نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے ،عمران خان نے بھی مذاکرات کے لیے آمادگی کااظہار کیاہے ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دو قدم آگے بڑھ کر مذاکرات کا آغاز کرے،رحمان ملک سے ملاقات ،میڈیا سے گفتگو ،سیاسی تصادم سے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچاہے ، جمہوریت مذاکرات کا دوسرا نام ہے،چار ماہ سے جاری سیاسی کشمکش اب اسلام آباد سے نکل کر پورے ملک میں پھیل چکی ہے،رحمن ملک

منگل 2 دسمبر 2014 04:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کا سلسلہ جہاں سے منقطع ہواتھا ، وہیں سے جوڑ لیں تو دونوں فریقوں کا بھلا ہوگا۔ سیاست میں راستے نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ عمران خان نے بھی مذاکرات کے لیے آمادگی کااظہار کیاہے ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دو قدم آگے بڑھ کر مذاکرات کا آغاز کرے ۔

ان خیالات کااظہار انہو ں نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے ہمراہ منصورہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس ، راشد نسیم اور سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہاکہ ملک میں 58 -77-اور 99 ء میں مارشل لاء اس لیے لگا کہ سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو باہمی مذاکرات سے حل نہ کر سکیں اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو تیار نہیں تھیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ چودہ اگست سے اب تک سیاسی جرگے نے نہایت اخلاص کے ساتھ ملک کو بحران سے نکالنے کی کوشش کی ۔ ہم نے عمران خان اور حکومت سے مسلسل بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا اور ان کے درمیان مذاکرات کے 37 سے زائد دور ہوئے ۔ سیاسی جرگہ نے فریقین کو آپس میں ملانے اور بٹھانے کا انتظام کیا جس کی وجہ سے ملک کسی بڑے حادثے سے دوچار نہیں ہوا ۔ پوری قوم چاہتی ہے کہ موجودہ سیاسی بحران جلد از جلد ختم ہو جائے ۔

چار ماہ سے جاری سیاسی کشمکش اب اسلام آباد سے نکل کر پورے ملک میں پھیل چکی ہے ۔سراج الحق نے کہاکہ اگر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو ماضی کی طرح ہم پھر کسی بند گلی میں جاسکتے ہیں جہاں سے نکلنا آسان نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن بنانے کی چھوٹی سی بات کو فریقین انا اور ضد کا مسئلہ نہ بنائیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سیاسی تنازع کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت چار دسمبر سے قبل ہی مذاکرات کا آغاز کر دے تو بہتر ہے ۔ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہاکہ سراج الحق اور پیپلز پارٹی کے ”کو چیئرمین “آصف زرداری کی کوششوں سے فریقین کے درمیان گفت و شنید کا سلسلہ شروع ہواتھا ۔ دونوں راہنماؤں نے ملک کو تصادم سے بچانے کے لیے دور اندیشی کا ثبوت دیا ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی تصادم سے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچاہے ۔

جمہوریت مذاکرات کا دوسرا نام ہے ۔ رحمن ملک نے چیف جسٹس سے بھی اپیل کی کہ وہ وزیراعظم کی طرف سے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کی روشنی میں جلد کمیشن قائم کریں ۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ بہت سے معاملات میں از خود نوٹس لیتی ہے مگر اس قومی مسئلہ کے حل کے لیے ابھی تک کمیشن نہیں بن سکا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ اس سلسلہ میں ہونے والی دیر کے اسباب کا پتہ چلایا جائے اور جلد از جلد جوڈیشل کمیشن تشکیل دے کر مذاکرات کے لیے جرگہ کا کام آسان بنایا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان بھی بار بار ڈیڈ لائن نہ دیں بلکہ خطے میں پاکستان کی پوزیشن اور بھارت کی طرف سے ایل او سی پر ہونے والی آئے روز گولہ باری اور مودی کے رویہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے قومی ہم آہنگی کی طرف آئیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور انڈیا کے آنے والے حالات منفی اشارے دے رہے ہیں ۔ داعش کی دھمکی بھی سب کے سامنے ہے اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہیے ۔