تحریک انصاف (آج)ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کریگی، اسلام آباد بھر میں سیکورٹی فورسز کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا،پولیس اور رینجرز الرٹ، ضرورت پڑنے پرفوج کو بھی طلب کیا جاسکے گا،ذرائع، تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد بڑی سڑکیں کھول دی گئی، کنٹینر سڑکوں کے کناروں پر رکھ دیئے گئے،مزید2 کنٹینروں پر مشتمل ساؤنڈ سسٹم بھی جلسہ گاہ پہنچا دیا گیا

اتوار 30 نومبر 2014 09:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف (آج)اتوار کو ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرے گی جس کے لئے اسلام آباد بھر میں سیکورٹی فورسز کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پرفوج کو بھی طلب کیا جاسکے گا۔ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد بڑی سڑکیں کھول دی گئی ہیں تاہم اب بھی کنٹینر ان سڑکوں کے کنارے رکھے گئے ہیں جن سے کسی بھی وقت سڑکوں کو بند کیا جا سکتا ہے۔

تحریک انصاف بڑے جلسے کا انعقاد کر کے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر حکومت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہی ہے ۔جلسے میں پورے پاکستان سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی شرکت متوقع ہے جس کے لئے بھر پور تیاریاں کی گئی ہیں ۔جلسہ گاہ میں ساؤنڈ سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لئے مزید2 کنٹینروں پر مشتمل ساؤنڈ سسٹم اسلام آباد جلسہ گاہ پہنچا دیا گیا۔

(جاری ہے)

30 نومبر کے جلسے کے سلسلے میں اسلام آباد انتظامیہ اور پی ٹی آئی کے منتظمین کے مابین45 نکات پر مشتمل معاملات طے پا چکے ہیں اور ان تمام نکات کی تیاری میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی معاونت وزارت داخلہ نے کی ہے۔

ان نکات کے مطابق جلسے کے اندرونی معاملات کی تمام تر ذمہ داری جلسے کے منتظمین پر ہوگی جبکہ جلسے کے باہر سکیورٹی کے تین مراحل میں پہلے پولیس جو غیر مسلح ہو گی اور صرف جلسے کی نگرانی کرے گی اس کے بعد ایف سی کے دستے تعینات ہوں گے جنہیں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے خصوصی تربیت دی گئی ہے ان کے بعد رینجرز کے دستے ریڈ زون میں اہم سرکاری تنصیبات کی حفاظت پر مامور ہوں گے ۔

اسلام آباد انتظامیہ اور وزارت داخلہ کی جانب سے جلسے کے انعقاد کی اجازت انتہائی سخت شرائط کے تحت دی گئی ہیں جس کے تحت اگر جلسے کے شرکاء نے ریڈ زون میں کسی بھی سرکاری عمارت میں داخلے کی کوشش کی یا کسی قسم کی ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ذمہ داری بھی جلسے کے منتظمین پر عائد ہوگی اس طرح جلسہ مقررہ وقت پر شروع اور مقررہ وقت پر اختتام پذیر ہوگا اس کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کی جانب سے پولیس کو یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ اسلام آباد آنے والے راستوں کو کنٹینر سے بند نہ کریں بلکہ صرف انہی علاقوں کو بند کریں جہاں پر سکیورٹی خدشات ہوں۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے راولپنڈی اور اسلام آباد سے کارنوں کی جلسے میں شرکت روکنے کے لئے کارکنوں کی گرفتاری اور خصوصا موٹر سائیکلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے مگر اسلام آباد کی انتظامیہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے ۔30 نومبر کے جلسے سے چند دن پہلے غیر ملکی سفارت کاروں نے بھی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی تھی ۔

ذرائع کے مطابق یہ ملاقاتیں عمران خان کو حکومت مخالف کسی بھی اقدام سے روکنے کے لئے تھی تاہم اس کی تصدیق نہ ہو سکی ۔اسلام آباد میں قیام پذیر تمام سفارت خانوں نے اپنے اپنے ملازمین کو ہدایات جاری کی ہیں کہ 30 نومبر کو اپنی نقل و حمل نہایت محدود رکھیں تا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال کا سامنا کرنا پڑے ۔اس کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک کے سفارت خانے بھی 30 نومبر کے جلسے کو پوری طرح مانیٹر کررہے ہیں اور صورت حال سے اپنے اپنے ممالک کو آگاہ کررہے ہیں ۔