عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے حساب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 سے20 روپے کمی کی جائے،سید خورشید شاہ ، ملک کو لوڈشیڈنگ دہشت گردی ،مہنگائی کے بعد اب زرعی بحران کا سامنا ہے،اگر زمینداروں ،کسانوں کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو اپوزیشن کا تحملختم ہو جائے گا،عوام کے پیسے خزانہ بھرنے کی بجائے عوام پر لگائیں جائیں ، اب زرعی شعبہ صوبوں کے پاس ہے ۔معاملہ صوبوں کی مشاورت سے حل کرنا ہوگا اگر مشاورت سے قیمتیں کم کر دی جائیں تو مسئلہ حل ہو جائے گا ،قائد حزب اختلاف کی نکتہ اعتراض پر گفتگو، عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے پر عوام کو ریلیف ملے گا ۔اگلے ماہ پٹرولیم مصنوعات میں 15 روپے کمی کر دی جائے گی ۔ شیخ آفتاب

ہفتہ 29 نومبر 2014 09:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک کو لوڈشیڈنگ دہشت گردی ،مہنگائی کے بعد اب زرعی بحران کا سامنا ہے،اگر زمینداروں ،کسانوں کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو اپوزیشن کا تحمل ختم ہو جائے گا۔عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے حساب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 سے20 روپے کمی کی جائے،عوام کے پیسے خزانہ بھرنے کی بجائے عوام پر لگائیں جائیں ۔

جمعہ کے روز قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فاقی وزیر خوراک و زراعت سکندر بوسن کے بل نے اپوزیشن لیڈر کے اعتراض کی تائید کر دی اور تجویز دی کہ اب زرعی شعبہ صوبوں کے پاس ہے ۔معاملہ صوبوں کی مشاورت سے حل کرنا ہوگا اگر مشاورت سے قیمتیں کم کر دی جائیں تو مسئلہ حل ہو جائے گا جبکہ شیخ آفتاب نے یقین دلایا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے پر عوام کو ریلیف ملے گا ۔

(جاری ہے)

اگلے ماہ پٹرولیم مصنوعات میں 15 روپے کمی کر دی جائے گی ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں بہت سے مسائل ہیں جو یہاں زیر بحث لانا ضروری ہیں جن میں لوڈشیڈنگ،دہشت گردی ،غربت مہنگائی ہیں مگر اس وقت سب سے اہم مسئلہ جو اس وقت عوام کے لئے ہے وہ زرعی بحران ہے جس سے تمام آدمی متاثر ہو رہا ہے اور ملک کی 65 فیصد آبادی زرعی شعبے پر چل رہی ہے اور اس پر بھی انحصار کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور میں زرعی شعبہ ترقی کرتا ہے ۔حکومت بھی زرعات کی جانب توجہ دے رہی ہوگی مگر افسوس ابھی تک ایسا نہیں لگتا کہ حکومت اس جانب توجہ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ اس معاملے کو حکومت مستقبل قریب میں بھی کسی نئے مسئلے کا سامنا کرنا پڑے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت چاول کی قیمت اتنی کم ہے کہ گنے کی قیمت کا تعین نہیں ہو سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے10 لاکھ گانٹھیں لینے کی یقین دہانی کرائی مگر صرف تین لاکھ گانٹھوں تک ہی سٹاپ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس جانب سوچنا ہوگا کہ زمیندار اور کسان کس جانب جائیں ۔سابق دور حکومت میں زرعی پالیسی کے با عث گندم میں کسی حد تک خود کفیل ہوئے اور اب پروڈکشن بڑھ گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر آج اس جانب توجہ نہ دی گئی تو اب مسئلہ بن جائے گا جس پر اپوزیشن کا تحمل بھی ختم ہو جائے گا کیونکہ اگر زرعی شعبے کی جانب توجہ نہ دی گئی تو ایسی مہنگائی کا طوفان آئے گا جو سنبھالنا مشکل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی کے بعد اب ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں15 سے20 روپے کمی کی جانی چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ لیکر اپنے خزانوں میں نہ ڈالا جائے اس کو عوام پر ہی خرچ کیا جائے۔وفاقی وزیر خوراک زراعت سکندر بوسن نے قائد حزب اختلاف کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سید خورشیدہ شاہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے باعث مسائل زیادہ پیدا ہو رہے ہیں چین بھی امسال کپاس نہیں لے رہا ۔

اسی وجہ سے بھی مسئلہ درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعظم نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ااس موقع پر شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر تک گزشتہ ماہ کمی تھی آئندہ ماہ بھی قیمتوں میں بڑی کمی کی جائے گی۔