جمعیت علمائے اسلام (ف) کامولانافضل الرحمن پر ہونیوالے حملوں کیخلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان، آج تک آئین و قانون کی عملداری اور آئین کی بالادستی کی جدوجہد کی، کچھ قوتیں ہمیں اشتعال دلانے کی کوششیں کررہی ہیں ، بتایا جائے فضل الرحمن کا کیا قصور ہے کہ انہیں راستے سے ہٹانے کی سازشیں کی جارہی ہیں، عبدالغفور حیدری،1ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا حکومت بلوچستان واقعہ بارے کوئی جواب نہ دے سکی، وزیر داخلہ کو واقعہ کی مذمت تک کی توفیق نہیں ہوئی، فضل الرحمن پر براہ راست 3 جبکہ ان کے خاندان پر 7 مرتبہ جان لیوا حملے ہوئے ، افسوس انٹیلی جنس ادارے بھی مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں،5دسمبر کو آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں، 19 دسمبر کو اسلام آباد سمیت تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے و دھرنے دینگے،27 فروری کو وفاقی دارالحکومت میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا، حقائق سے آگاہ کردیا جائے تو فیصلوں پر نظر ثانی کرسکتے ہیں، پریس کانفرنس

جمعرات 27 نومبر 2014 09:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مولانافضل الرحمن پر ہونیوالے پے درپے حملوں کیخلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا، سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ آج تک آئین و قانون کی عملداری اور آئین کی بالادستی کی جدوجہد کی، کچھ قوتیں ہمیں اشتعال دلانے کی کوششیں کررہی ہیں ، بتایا جائے فضل الرحمن کا کیا قصور ہے کہ انہیں راستے سے ہٹانے کی سازشیں کی جارہی ہیں، 1ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا حکومت بلوچستان واقعہ بارے کوئی جواب نہ دے سکی، وزیر داخلہ کو واقعہ کی مذمت تک کی توفیق نہیں ہوئی، فضل الرحمن پر براہ راست 3 جبکہ ان کے خاندان پر 7 مرتبہ جان لیوا حملے ہوئے ، افسوس انٹیلی جنس ادارے بھی مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں،5دسمبر کو آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں، 19 دسمبر کو اسلام آباد سمیت تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے و دھرنے دینگے،27 فروری کو وفاقی دارالحکومت میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا، حقائق سے آگاہ کردیا جائے تو فیصلوں پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز مجلس شوریٰ میں ہونیوالے فیصلوں بارے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مولانا محمد امجد خان، ملک سکندر، مولانا قیوم ، اسلم غوری سمیت دیگررہنما بھی موجودتھے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ 23 نومبر2014ء کو کوئٹہ میں سربراہ جمعیت پر خود کش حملہ کیاگیا اس سے قبل بھی مولانافضل الرحمن پر دو حملے ہوچکے جبکہ ان کے گھر، بیٹوں اور بھائیوں پر کل 7 جان لیوا حملے ہوئے مگر آج تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔

انہوں نے کہاکہ احتجاجیوں نے لاہور سے اسلام آباد پر حملہ کیا تو مولانافضل الرحمن نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تاریخی کردار ادا کیا پوری اپوزیشن و حکومت کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا جبکہ مولانافضل الرحمن ملک میں امن وامان و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں لیکن معلوم نہیں انہیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے ہم نے ہمیشہ اسلام کے عادلانہ نظام کا تقاضا آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کیا لیکن اس کے باوجود ہمارے کارکنوں کو ٹارگٹ کیا جارہاہے قیادت کو نشانہ بنانے کی مذموم کوششیں ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک ماہ دو دن گزر گئے مگر صوبہ بلوچستان کی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں کی اور نہ ہی ہمیں اس بارے آگاہی فراہم کی گئی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ پارلیمنٹ میں آکر وضاحت تک نہیں پیش کرسکے حالانکہ پارلیمنٹ نے اس معاملے پر مشترکہ قرارداد منظور کی۔بتایا جائے مولانا فضل الرحمن کو کون سی قوتیں راستے سے ہٹانا چاہتی ہیں انٹیلی جنس اداروں کی ذمہ دار بنتی ہے مگر افسوس وہ بھی مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق مجبور کیا جارہاہے کہ ہم بھی اسلحہ کی اٹھالیں یاپھر قادری و عمران خان کی طرح ڈنڈے اٹھا لیں لیکن ہم ایسا نہیں کرینگے۔ ہم اس ملک کو دیوالیہ نہیں کرنا چاہتے نہ ہی اداروں سے لڑنا چاہتے ہیں ہمیں انصاف چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ مجلس شوریٰ نے فیصلہ کیاہے کہ 5دسمبر کو چاروں صوبوں کے صوبائی ہیڈکوارٹرز بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان احتجاجی جلسے و مظاہرے ہونگے، 19دسمبر کو ضلعی ہیڈکوارٹرز بشمول اسلام آباد میں مظاہرے کئے جائینگے، 2جنوری کو ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹرز کی سطح پر احتجاج کیا جائیگا، 16 جنوری کو ملک بھر کے تمام علاقوں اور یونین کونسل لیول تک احتجاجی مظاہرے ہونگے 30 جنوری کو ملک بھر کے تمام شہروں اور 27 فروری کو اسلام آباد میں سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمیں انصاف نہیں فراہم کیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں مفتی شاہ فیصل سمیت درجنوں کارکن شہید ہوئے شکار پور سے 6 ورکروں کو اٹھالیاگیا آج تک معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہی صورتحال صوبہ خیبرپختونخواہ، بلوچستان، سندھ اور پنجاب کی ہے کہیں امن نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ جب سے پاکستان بنا ہے اس وقت سے لے کر آج تک غریب پس رہاہے غریب غریب ترین اور امیر امیر تر ہورہاہے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے 30 نومبر کو تحریک انصاف کو جلسہ کا حق ضرور ہے لیکن جس طرح کی زبان استعمال کی جارہی ہ وہ لگتاہے کہ محاذ آرائی چاہتے ہیں ایسے حالات میں حکومت کو امن وامان کی خاطر انتظامات کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ احتجاج جے یو آئی ف کا بھی آئینی حق ہے پارلیمنٹ میں بھی مولانافضل الرحمن پر حملے کیخلاف ایک مرتبہ پھر آواز احتجاج بلند کرینگے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ اگر وفاقی حکومت ہمارے تحفظات دور کردے اور حقائق سے آگاہ کیا جائے تو ہم اپنے احتجاج کی کال واپس لے لیں گے۔