سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کی پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کی تجویز ،2007 کے قیام سے اب تک مسابقتی کمیشن نے 15 ارب روپے جرمانے عائد کیے لیکن وصولیاں صرف 17 لاکھ ہوئیں،کمیٹی میں انکشافات،گاڑیاں بنانے والے کارخانے اور صنعتیں قیمتیں نہیں بڑھاتیں بلکہ انشورنس کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے،سلیم ایچ مانڈوی والا،حاجی عدیل کا پاکستان میں غیر ملکی سفارتخانوں و قونصلر جنرل دفاتر کے گٹھ جوڑ کے خلا ف سخت کارروائی کا مطالبہ،چند کمپنیوں کی اجارہ داری ہے کچھ کو ڈمپنگ ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے چند افراد نے رشوت دے کر ایس آر اوز نکلوائے،الیاس بلور، سیاست دانوں کو قرضوں کی سہولیات میں مشکلات ہیں،چوہدری شجاعت

جمعرات 27 نومبر 2014 09:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور نے عالمی منڈی میں پٹرولیم کی مصنوعات میں خاطر خواہ کمی پر پاکستان میں بھی پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کی تجویز اور پیٹرولیم مصنوعات کی کمی کا بھی پالیسی نوٹ جاری کرنے کی سفارش کردی ،کمیٹی کو بریفنگ میں انکشاف کیا گیاکہ2007 کے قیام سے اب تک مسابقتی کمیشن نے 15 ارب روپے جرمانے عائد کیے لیکن وصولیاں صرف 17 لاکھ ہوئیں، سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ گاڑیاں بنانے والے کارخانے اور صنعتیں قیمتیں نہیں بڑھاتیں بلکہ انشورنس کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔

سینیٹر حاجی عدیل نے پاکستان میں غیر ملکی سفارتخانوں و قونصلر جنرل دفاتر کے گٹھ جوڑ کے خلا ف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ چند کمپنیوں کی اجارہ داری ہے کچھ کو ڈمپنگ ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے چند افراد نے رشوت دے کر ایس آر اوز نکلوائے۔ سینیٹر چوہدری شجاعت حسین نے 5 بڑے بینکوں کی اجارہ داری کو گٹھ جوڑ قرار دیا اور کہا کہ سیاست دانوں اور سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد کو قرضوں کی سہولیات میں مشکلات ہیں ۔

کمیٹی کااجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاوس میں سینٹرعثمان سیف اللہ خان کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز الیاس بلور ، سعیدہ صغریٰ امام ، سردار فتح حسنی ، حاجی عدیل ، نزہت صادق ، طلحہ محمود ، چوہدری شجاعت حسین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ عبدالرشید زادہ ، ممبر سی سی پی معین باٹلے بھی موجود تھے ۔، نجکاری کی چیئر پرسن نے سینیٹر نسرین جلیل نے مسابقتی کمیشن پاکستان کے قیام ، مقاصد ، کردار ، اختیارات کے حوالے سے بریفنگ لیتے ہوئے کہا کہ مسابقتی کمیشن کے قیام سے صارفین کے حقوق کا تحفظ ہو گا ایک ہی شخص ایک ہی کمپنی کی کسی خاص پیداواری آئٹم پر قائم اجارہ داری کے خاتمے میں بھی مددملے گی مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو اور زیادہ مضبوط اور طاقتور بنانے کیلئے کمیٹی پارلیمنٹ سے قانون سازی میں مدد دی جاسکتی ہے مسابقتی کمیشن نے ایس آر اوز کے حوالے سے خاص طور پر ایک ہی شخص اور ایک ہی کمپنی کو ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2012 میں جاری کردہ ایس آر اوز کیلئے زیادہ کام کرنا چاہے تھا تین قومی بینک جن کی ایکوٹی اور ہولڈنگ پوری نہیں کے علاوہ کے ایس بی کی انضمام کی بات ہو رہی ہے اور مقامی کاریں تیار کرنے والی فیکٹریوں پر زیادہ ڈیوٹی لگائی جارہی ہے ۔

کمیٹی میں آگاہ کیا گیا کہ سی سی پی کو ورلڈ بینک سے ایوارڈ بھی ملا ہے جس پر سینیٹر سردار فتح حسنی نے کہا کہ سی سی پی کچھ نہیں کرتا صرف پالیسی نوٹ ہی جاری ہورہے ہیں اور بے اختیار محکمے میں قائمقام چیئرمین اور عارضی ڈائریکٹروں کی تعیناتی والے ادارے کو ورلڈ بینک کی طرف سے ایوارڈ پر حیرانگی کو اظہار کیا سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے کہا کہ پاکستان میں مختلف پیداوری کمپنیوں و صنعتوں کے گروپس نے اپنے گٹھ جوڑ کر کے اجارہ داری کے علاوہ کارٹل قائم کر لئے ہیں سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ دنیا میں پاکستان دودھ پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے لیکن دو اجارہ دار کمپنیوں کی وجہ سے دودھ امریکہ سے بھی مہنگا ہے سیمنٹ ، پیٹرولیم، کھاد کے گٹھ جوڑ گروپوں کے علاوہ بینکوں نے بھی الگ الگ گٹھ جوڑ کیا ہوا ہے سی سی پی ان کاٹلز اور اجارہ داروں کے خلاف کچھ نہیں کر رہا۔

سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ گاڑیاں بنانے والے کارخانے اور صنعتیں قیمتیں نہیں بڑھاتیں بلکہ انشورنس کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، ایس ای سی پی ، سی سی پی اور دیگر اداروں کی طرف سے بیرونی سرمایہ کاروں کو بروقت این اوسی جاری نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری ، شراکت داری ، انضمام شدید متاثر ہوا ۔سینیٹر حاجی عدیل نے پاکستان میں غیر ملکی سفارتخانوں و قونصلر جنرل دفاتر کے گٹھ جوڑ کے خلا ف سخت کارروائی کو مطالبہ کیا اور کہا کہ مخصوص میڈیکل سینٹر کوریئر سروس اور میڈیکل چیک اپ کے نام پر مارکیٹ سے کئی گنا زائد وصولیاں کی جارہی ہیں سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ اجارہ داری اور کارٹلائیزیشن کی درست وضاحت نہیں کی گئی کہیں اجارہ داری کو صارفین کے لئے مفید قرار دیا گیا ہے اور کہیں کارٹلائیزیشن کے کردار کی بھی تحریری تعریف کی گئی ہے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ چند کمپنیوں کی اجارہ داری ہے کچھ کو ڈمپنگ ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے چند افراد نے رشوت دے کر ایس آر اوز نکلوائے مقابلہ کرنے والی کمپنیوں پر عارضی ٹیکس لگا دیا جاتا ہے سینیٹر چوہدری شجاعت حسین نے 5 بڑے بینکوں کی اجارہ داری کو گٹھ جوڑ قرار دیا اور کہا کہ سیاست دانوں اور سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد کو قرضوں کی سہولیات میں مشکلات ہیں اور سوال اُٹھایا کہ مسابقتی کمیشن بینکوں کے قرضوں کو کیسے کنٹرول کرتا ہے اور کہا کہ پاکستان میں بینکوں کے مالک بھی بینک اجارہ داری کے ساتھ ساتھ سیمنٹ فیکٹریوں میں بھی اجارہ دار بن گئے ہیں سینیٹر طلحہ محمود نے مسابقتی کمیشن کو زیاہ مضبوط اور بااختیار بنانے کی تجویز دی اور کہا کہ عدالتوں سے حکم امتناعی ختم نہ کرانے کی وجوہات وکیل کو فیس کی ادئیگی اور وکلاء کے ناموں سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا جائے اور کہا کہ سی سی پی انتہائی اہم ادارہ ہے ہر جگہ مداخلت کا اخیتار ہے سی سی پی کو قانون سازی کے ذریعے مضبوط اور با اختیار بنانے کی ضرورت ہے کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ سی سی پی زیادہ تر مقدمات عدالتوں سے ہار گیا یا حکم امتناعی خارج نہیں کر وائے جاسکے کمیٹی کے اجلاس میں گاڑیوں کے اون اور انشورنس کمپنیوں کی طرف سے مخصوص جگہوں سے گاڑیاں مرمت کرنے کی شرط کے علاوہ سفارتخانوں کی بھی اسی صورتحال پر تحفظات کا اظہا رکیا گیا کوئٹہ سے اسلام آباد ، پشاور سے اسلام آباد پی آئی اے کی پروازوں کے نہ ہونے کے خلاف سی سی پی کے کردار پر بھی سوال اُٹھائے گئے چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر جوسپ ولسن نے آگاہ کیا کیا پاکستان سے حجاج کو لے جانے اور لانے والی صرف دو ہوائی کمپنیوں پی آئی اے اور سعودی ایئر لائن کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے سی سی پی نے کردار ادا کیا جس کی وجہ سے دوسری کمپنیوں کو بھی حجاج کا کوٹہ ملا جس کی وجہ سے حاجیوں کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہوئی سی سی پی نیا ادارہ ہے پارلیمنٹ قانون سازی کے ذریعے مزید اختیارات میں اضافہ کروائے ۔

متعلقہ عنوان :