جے یو آئی (ف) کا اسلامی نظام کے نفاذ ، سود سے پاک بینکاری کا مطالبہ ،شفاف نظام کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا بھی اعلان، حقوق نعرو ں سے ملتے ہیں نہ ہی خوبصورت خوابوں سے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے،عملی اقدامات کی ضرورت ہے، فضل الرحمن،حکومت بحرانوں سے نکل آئی اب وعدے پورے کئے جائیں، اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتے، دھرنوں کی اہمیت ختم ہوچکی ، سنجیدہ لوگ ہیں لگتاہے 30 نومبر عمران خان آخری گالی دینے بعد اپنا شو ختم کردینگے، اسلام آباد میں فساد سے بچنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھارہی ہے، مجھ پر ہونیوالے حملہ بارے مطلع نہیں کیاگیا، چودھری نثار سمیت کسی نے گلہ نہیں کیا، ریاست مجھ پر حملے کے حقائق بتائے یا قصور تسلیم کرے، بیداری اسلامی شعورکیلئے ملک گیر تحریک چلائی جائیگی، جمعیت کی100 سال کی خدمت مکمل ہونے پر 2016ء میں بین الاقوامی اجتماع ہوگا، سربراہ جمعیت کی شوری ٰ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

بدھ 26 نومبر 2014 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26نومبر۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ ، سود سے پاک بینکاری کا مطالبہ کرتے ہوئے شفاف نظام کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا، مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ حقوق نعرو ں سے ملتے ہیں نہ ہی خوبصورت خوابوں سے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے، حکومت بحرانوں سے نکل آئی اب ہم سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں، اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتے، دھرنوں کی اہمیت ختم ہوچکی ، ہم سنجیدہ لوگ ہیں لگتاہے 30 نومبر عمران خان آخری گالی دینے بعد اپنا شو ختم کردینگے، اسلام آباد میں فساد سے بچنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھارہی ہے، مجھ پر ہونیوالے حملہ بارے مطلع نہیں کیاگیا، چودھری نثار سمیت کسی نے گلہ نہیں کیا، ریاست مجھ پر حملے کے حقائق بتائے یا قصور تسلیم کرے، بیداری اسلامی شعورکیلئے ملک گیر تحریک چلائی جائیگی، جمعیت کی100 سال کی خدمت مکمل ہونے پر 2016ء میں بین الاقوامی اجتماع ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کی مرکزی مجلس شوریٰ کے دو رزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد، مولانا امجد خان ، ڈاکٹر خالد سومرو مجلس شوریٰ کے دیگر اراکین موجود تھے۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام(ف) کی تنظیم سازی کے تسلسل میں مرکزی مجلس شوریٰ کا پہلا اجلاس منعقد ہو ا۔

اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و امن و امان کی صورتحال اور بین ا لاقوامی حالات کا پاکستان پر اثر انداز ہونے والے اثرا ت کا جائزہ لیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ مجلس شوری نے ملک بھر یہ ہدایات جاری کی ہیں منشور کو فروغ دینے ، عوا م کے مسائل کو اجاگر کرنے اور مسائل کے حل بارے قوم کو آگاہی فراہم کی جائے۔ ا نہوں نے کہاکہ ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی سطح پر عالمی سرماداریت و جاگیرداریت غریب انسانیت رپ ظلم کی ایک تاریخ رقم کررہی ہے ہم نے ہمیشہ غریب عوام کے حقوق کی آواز بلند کی ہے جبکہ امریکہ جیسے ملک میں وال سٹریٹ میں احتجاج کے دوران وہاں بھی اسلامی معیشت کی بات ہورہی ہے تو کیونکر پوری دنیا میں اسلامی نظام رہنمائی فراہم نہیں کرسکتا اس لئے ہم اسلامی نظام کو پوری دنیا میں متعارف کرائینگے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں سودی نظام ہے ہم نے سابق دور میں صوبہ خیبرپختونخواہ میں خیبر بینک کا قیام عمل میں لاکر بلاسود بینکاری کا آغاز کیا جوکہ اب پوری دنیا کیلئے مثال بن چکاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ بلا سودی نظام کے خلاف اپنی اپیل سپریم کورٹ سے واپس لے ۔ اس موقع پر انہوں نے ملک گیر تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ لوٹ کھسوٹ ، کرپشن ، اقرباء پروری اور افلاس کے نظام کے خاتمے کیلئے شفاف نظام تحریک چلائینگے کیونکہ حقوق صرف نعروں سے ملتے ہیں نہ ہی خوبصورت خوابوں سے قوموں کی تقدیریں بدلتی ہیں اس سلسلے میں جمعیت کو ہدایات جاری کردی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی قانون سازی کے حوالے سے جو شرائط پیش کی تھیں حکومت اب ا ن پر عملدرآمد یقینی بنائے کیونکہ اب حکومت مشکل حالات سے نکل آئی ہے اور جو معاہدہ جمعیت سے کیاگیا تھا اس پر عملدرآمد کیا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سابق دور میں بھی ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ہم اقتدار سے علیحدہ ہوگئے تھے اور اب بھی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرینگے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مرکزی مجلس عاملہ نے اپنے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ جمعیت کے 100 سال مکمل ہونے پر ملک گیر اور بین الاقوامی سطح پر اجتماع جمعیت منعقد کیا جائیگا ۔ مولانافضل الرحمن نے ایک اور سوال پر کہاکہ ہم دھرنوں کو اہمیت نہیں دیتے اور اس کو ایسا نظر انداز کیاہے کہ ہمارے اجلاس میں زیر غور ہی نہیں آیا ہم سنجیدہ لوگ ہیں اور سنجیدہ معاملات کو ہی زیر بحث لاتے ہیں ہمیں گالم گلوچ نہیں آتالگتاہے کہ کوئی گالی رہ گئی ہے جو 30نومبر کو عمران خان دے کر رخصت ہونگے 3ماہ گزرگئے دھرنیوالوں کوکچھ فائدہ نہیں ہوا۔

ایک اور سوال پر مولانافضل الرحمن نے کہاکہ حکومت وفاقی دارالحکومت میں فسادسے بچنے کیلئے اقدامات کررہی ہے کیونکہ امن و امان کو قائم رکھنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ سارک ممالک میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات بارے سوال پر مولانافضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان ہمسائیہ ملک سے مسائل حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن مودی کی سوچ شدت پسندانہ ہے ۔

ایک اور سوال پر مولانافضل الرحمن نے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ سمیت کسی سے کوئی گلہ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے اوپر ہونیوالے خود کش حملے کے کیس میں پیروی کررہاہوں اگر جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے تو ذمہ داروں کیخلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔ البتہ ابھی تک مجھے مطلع تک نہیں کیاگیا اگر حقائق نہیں بتائے جاتے تو ریاست اپنی ذمہ داری قبول کرے ۔