انتظامیہ کو مطمئن کیے بغیرتحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘پرویز رشید ، شاہراہ دستور پر کسی کو ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں دیں گے،عمران کے پاس ثبوت اب آئے ہیں تو پہلے وہ کس بنیاد پر لانگ مارچ کررہے تھے؟ ،ثبوت آگئے ہیں تو عمران جلسے چھوڑ کر الیکشن کمیشن عدالت یا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور دھاندلی کے ثبوت ان کے سامنے پیش کریں،وفاقی وزیراطلاعات کی نجی ٹی وی سے گفتگو اور بیان میں اظہار خیال

منگل 25 نومبر 2014 09:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو انتظامیہ کو مطمئن کیے بغیر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘ شاہراہ دستور پر کسی کو ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں دیں گے،سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر عمران کے پاس ثبوت اب آئے ہیں تو پہلے وہ کس بنیاد پر لانگ مارچ کررہے تھے؟ اور کس بنیاد پر وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کررہے تھے؟ انہیں شاید کسی نے نہیں بتایا کہ سیاست جلد بازی اور جذباتیت کا نام نہیں۔

عمران خان دھاندلی کے ایشو کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے سستی سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں،ثبوت آگئے ہیں تو عمران جلسے چھوڑ کر الیکشن کمیشن عدالت یا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور دھاندلی کے ثبوت ان کے سامنے پیش کریں تاکہ اصل حقیقت قوم پر واضح ہوجائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیرنے پیر کو یہاں نجی ٹی وی سے گفتگو اور جاری کردہ ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ خان غیر سنجیدہ‘ اور سستی سیاست کررہے ہیں۔ 30 نومبر کے جلسے کا اہتمام بھی چودہ اگست جیسا ہوگا۔ دھرنے کی سیاست سے حکومت کو پریشانی نہیں ہے۔ جو حکومت پر طاری ہے ان کے چہرے عیاں ہیں۔ 14 اگست کو وعدہ خلافی کرنے والوں کو جلسے کیلئے مطمئن کرنا ہوگا۔ انتظامیہ کو مطمئن کیے بغیر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ شاہراہ دستور پر کسی کو ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں دیں گے دھاندلی کا الزام لگانے والے خود ایک صوبے ہیں حکمرانی کررہے ہیں۔

جاری بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اب ان کے پاس دھاندلی کے ثبوت آگئے ہیں اور وہ فیصلہ کریں گے کہ سپریم کورٹ جائیں یا الیکشن ٹربیونل سے رجوع کریں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ان کے پاس ثبوت اب آئے ہیں تو اس سے پہلے وہ کس بنیاد پر لانگ مارچ کررہے تھے؟ اور کس بنیاد پر وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کررہے تھے؟ انہیں شاید کسی نے نہیں بتایا کہ سیاست جلد بازی اور جذباتیت کا نام نہیں۔

عمران خان کے بیان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ دھاندلی کے ایشو کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے سستی سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ عمران خان کی ساری زندگی جذباتی اور کھوکھلے فیصلے کرتی ہے۔ اس بات کا اعتراف انہوں نے اپنی کتاب میں کیا ہے کہ وہ فیصلے عقل و دانش یا منطق سے نہیں جذباتیت کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ سیاست تحمل اور صبر و برداشت مانگتی ہے جس کا عمران خان صاحب کے مزاج میں شدید فقدان ہے۔

سیاست میں فیصلہ عوام کرتے ہیں اور اس فیصلے کو صبر و تحمل سے تسلیم کرنا پڑتا ہے جبکہ عمران خان کے بقول وہ فاسٹ بالر ہیں اور بے صبرے ہیں۔ اس بے صبری سے نہ صرف وہ اپنا نقصان کررہے ہیں بلکہ قوم کی تباہی کا سامان بھی کررہے ہیں ۔ اب جب کہ ان کے بعقول ان کے پاس ثبوت آگئے ہیں وہ بے مقصد دھرنوں اور جلسے جلوسوں کو چھوڑ کر عدالت یا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور دھاندلی کے ثبوت ان کے سامنے پیش کریں تاکہ اصل حقیقت قوم پر واضح ہوجائے۔