فاٹا میں جاری آپریشن کو فوری طور پرمنطقی انجام تک پہنچایا جائے،کلیئر علاقوں میں آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی کی جائے، شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کیلئے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے، تباہ ہونیوالے عوامی املاک کی از سرنو تعمیر کی جائے، فاٹا میں تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، صنعتی زون قائم کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں، میڈیا کے ذریعے آئی ڈی پیز کے مسائل کو اجاگر کیا جائے، جرگہ کے نظام کو مضبوط کیا جائے،قبائلی جرگہ کے مطالبات

اتوار 23 نومبر 2014 08:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23نومبر۔2014ء)قبائلی جرگہ نے مطالبہ کیاہے کہ فاٹا میں جاری آپریشن کو فوری طور پرمنطقی انجام تک پہنچایا جائے،کلیئر علاقوں میں آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی کی جائے، شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کیلئے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے، تباہ ہونیوالے عوامی املاک کی از سرنو تعمیر کی جائے، فاٹا میں تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، صنعتی زون قائم کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں، میڈیا کے ذریعے آئی ڈی پیز کے مسائل کو اجاگر کیا جائے، جرگہ کے نظام کو مضبوط کیا جائے، مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ فاٹا اور پاکستان میں امن چاہتے ہیں امن کیلئے مشکل فیصلہ بھی کرنا پڑا تو دریغ نہیں کرینگے، امن کی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، محمود اچکزئی نے مطالبہ کیاہے کہ پاکستان و افغانستان مسلح افراد کو پناہ دینے کی پالیسی ترک کریں، آفتاب شیرپاؤ نے کہاہے کہ مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، اسفندیار ولی خان نے کہاہے کہ پختون غیرت مند قوم ہے، مر سکتی ہے جھک نہیں سکتی، ایم کیو ایم نے کہاہے کہ پختونوں پر مشکل وقت ہے، پختون رہنماؤں کو سوچنا ہوگا، قبائلی عمائدین نے مطالبہ کیاہے کہ فاٹا سے اندھیروں کو دور کیا جائے، تعلیم دی جائے، قبائلی علاقوں میں یونیورسٹیاں قائم کی جائیں، ہم خود دہشت گردوں کو نکال باہر کرینگے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام متاثرین آپریشن کے مسائل کے حل کیلئے قبائلی جرگہ کا انعقاد کیاگیا۔ جرگہ اجلاس میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں اور پختون سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مدعو کیاگیا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کوترقی یافتہ اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں میرے پاس ایسی حقیقتیں ہیں اگر سینہ کھول دوں تو آگ لگ جائیگی اور اگر ہماری امن کی زبان میں بات نہ مانی گئی تو پھر اس زبان میں بات کرینگے جس طرح ہم سے بات کی جارہی ہے لہٰذا ہماری امن کی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

کسی کو بھی قبائل پر باہر کا فیصلہ نہیں تھونپنے دینگے۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا اور پاکستان میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ امن قائم کرنے کیلئے اگر سخت فیصلے بھی کرنا پڑے تو گریز نہیں کرینگے۔ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے کا مسلح افراد کو پناہ دینے کی پالیسی ترک کردیں، امریکہ اور چین اس پالیسی کے ضامن بن جائیں تو امن ہوسکتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ فاٹا کے لوگ بتائیں کہ ہم کس طرح ان کی مدد کریں۔فاٹا کے لوگ براہ راست اپنا گورنر منتخب کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہوسکیں ۔ انہوں نے سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے بنگالیوں کو ان کے حقوق نہیں دیئے جس کی وجہ سے بنگالی ہم سے دور ہوگئے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ فاٹا کے لوگوں پر کوئی حل مسلط نہ کیا جائے شدت پسند ان کے ملکوں کو واپس بھجوائے جائیں جبکہ امریکہ ان کو نہ مارے۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ کنٹینرز کو دی جارہی ہے جبکہ اصل مسئلے کی جانب کوئی نہیں سوچتا۔ اگر خطہ میں امن نہیں ہوگا تو کوئی سکون سے نہیں رہ سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کو سب سے اہم مسئلہ متاثرین آپریشن کا درپیش ہے جسے حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج جرگہ جس کام کیلئے بیٹھا ہے جو فیصلہ ہوگا اسے ہمیں آگے لے کر جانا ہوگا۔انہوں نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسائل کے حل تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے قبائلیوں کے قتل کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی عمائدین کو چن چن کر ٹارگٹ کیا جارہاہے اس لئے قبائلی رہنماؤں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ مسائل کے حل کیلئے آگے آئیں ہم ان کا ساتھ دینگے۔

انہوں نے کہاکہ پختونوں کیلئے آواز اٹھانا ہمارا مقصد ہے اور جہاں بھی پختون بستے ہیں ان کے حق کیلئے صدائے حق بلند کرتے رہیں گے۔ معلوم نہیں حکمران مردم شماری سے کیوں ڈرتے ہیں اور گھبراتے ہیں۔ قبائلی عوام کے حقوق کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہم سب کا فرض ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما حیدر عباس رضوی نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جتنا مشکل وقت آج پختونوں پر ہے ایسا وقت تاریخ میں کبھی ان پر نہیں آیا۔

انہوں نے کہاکہ پختون صبر سے کام لے رہے ہیں اور صبر کا مطلب اپنے موقف پر سختی سے قائم رہناہے۔ پختون رہنماؤں پر اپنی قوم کو مشکل حالات سے نکالنے کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن کی باتوں سے اتفاق کرتے ہیں کیونکہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ اور المیہ آئی ڈی پیز کا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ استعمار اس وقت چند لوکل لوگوں کو استعمال کرکے ایک مخصوص طبقہ و قوم کو آگ میں جھونک رہاہے ہمیں اس پر دیکھنا ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کو مشاورت میں شامل کرنے پر ہم عمائدین و جرگہ میں تمام منتظمین کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ آئی ڈی پیز کی تکلیف اور درد کو محسوس نہیں کیاگیا متاثرین آپریشن کے بچے دودھ کو ترس رہے ہیں مگر پاکستان میں آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے کے نعرے لگ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ تارکین وطن کا درد ہم سے زیادہ کوئی نہیں سمجھتا ۔

انہوں نے کہاکہ قبائلیوں کو فیصلے کا اختیار حاصل ہے اب طے ہونا چاہیے کہ قبائیلی پاکستان بھی ہیں نہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہاکہ جرگہ کے ہر ممبر سے یہ سوال کرنا چاہتاہوں کہ جیسے ہی وزیرستان میں متاثر ین کا معاملہ شروع ہوا اسی وقت ڈی چوک میں اقتدار کا کھیل شروع کردیاگیا اور جب کہ سب نے آئی ڈی پیز کو بھلا دیا میڈیا پر بھی آئی ڈی پیز کے مسائل کو اس طرح اجاگر نہیں کیا جاتا جس طرح ہونا چاہیے متاثرین آپریشن کے مسائل کے حل کی ذمہ داری وفاقی و صوبائی دونوں پر عائد ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایسا لگتاہے کہ بس اقتدارکبھی بھی پختونوں کو نہیں دینا اور آپس میں باٹنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بتایاجائے کہ کیوں خالی گھروں اور بازاروں کو اڑایاگیا کیا جن اینٹوں سے گھروں اور بازاروں کو تعمیر کیاگیا وہ بھی دہشت گردتھیں ۔انہوں نے کہاکہ سب اس بات پر متفق ہیں فاٹا کے مسائل کا حل اور فاٹا کے نظام کا فیصلہ کسی اور قوت کو نہیں خود فاٹا کے عوام کو کرنے دیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ جرگہ سے اپیل کرتاہوں کہ منزل پرپہنچے کا رستہ جرگہ کو بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جن علاقوں سے آپریشن مکمل کرلیاگیاہے اور کلیئر کردیئے گئے ہیں ان علاقوں میں متاثرین کو جانے سے کیوں روکا جارہاہے۔ انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی زعما کی مشاورت کے بغیر کسی صورت امن نہیں آسکتا ، جب تک یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس نہیں جائینگے اس وقت تک وہاں امن کیسے آئیگا ۔

انہوں نے کہاکہ میرے نزدیک دہشت گرد وہ ہے جو طاقت کی بنیاد پر اپنے نظریات کسی دوسرے پر تھونپے ۔انہوں نے کہاکہ یہ واضح کردینا چاہتاہوں کہ پختون قوم غیرت مند ہے وہ کسی کے پاؤں نہیں پڑے گی۔ شمالی جرگہ کے سربراہ ملک خان معراج نے کہاکہ قبائلیوں نے پاکستان بنایا ۔ فاٹا کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز قبائلی عوام کے مسائل کو قومی سطح پر اجاگر کریں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے گھر ترک کرنے کا شوق نہیں ہم نے یہ قربانی پاکستان کیلئے دی ہے ہمارے گھروں میں کسی قسم کا بارود نہیں تھا اور ہمیں اندھیرے میں رکھاگیاقبائلی عوام کو تعلیم کی ضرورت ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ باجوڑ سے بنوں تک یونیورسٹیاں قائم کی جائیں ہم دہشت گردوں سے خود اپنے علاقے کلیئر کرواسکتے ہیں اور انہیں نکال باہر کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی عرفان صدیقی بتائیں کہ مسائل کے حل کیلئے کون سے قبائلی عمائدین کو بلایاگیا ۔ انہوں نے کہاکہ 84ہزار 320 بچوں کی تعلیم ضائع ہورہی ہے ۔جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے محسود قبیلہ کے رہنما بادشاہی محسود نے کہاکہ یہاں دھرنے والوں کی شنوائی ہوجاتی ہے تو پھر ہم بھی اپنے حقوق کیلئے دھرنا دیتے ہیں سیاسی رہنما ہمارا ساتھ دیں ۔

متحدہ قومی موومنٹ نے بنوں میں کیمپ لگایا ہے کیا پختونوں نے بھی کوئی کیمپ لگایا ہے انہیں بھی اس عمل میں آگے آنا چاہیے ۔ چھ سال سے محسود قبائل دربدر ہیں جرگہ میں بیٹھی قیادت سے محسود قبائل کو گلہ ہے اس لئے پختون قیادت کو بھی گلہ سننا چاہیے۔ بعدازاں جرگہ کا متفقہ اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں کہاگیا ہے کہ فاٹا میں جاری آپریشن کو فوری طور پرمنطقی انجام تک پہنچایا جائے،کلیئر علاقوں میں آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی کی جائے، شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کیلئے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے، تباہ ہونیوالے عوامی املاک کی از سرنو تعمیر کی جائے، فاٹا میں تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، صنعتی زون قائم کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں، میڈیا کے ذریعے آئی ڈی پیز کے مسائل کو اجاگر کیا جائے، جرگہ کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :