صدر ممنون حسین نے انصار برنی ایڈووکیٹ کی اپیل پر وزارت خارجہ سے سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ میں گزشتہ ایک ماہ کے مختصر عرصے میں سات پاکستانیوں کی گردنیں کاٹی جا نے ، پچاس کے لگ بھگ پاکستانی گردنیں کٹنے کے منتظر ہیں سے متعلق فوری رپورٹ طلب کرلی

ہفتہ 22 نومبر 2014 04:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2014ء) صدر ممنون حسین نے سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ کی اپیل پر وزارت خارجہ سے سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ میں گزشتہ ایک ماہ کے مختصر عرصے میں سات پاکستانیوں کی گردنیں کاٹی جا نے جبکہ پچاس کے لگ بھگ پاکستانی گردنیں کٹنے کے منتظر ہیں سے متعلق فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے چیئر مین انصار برنی ایڈووکیٹ نے صدر مملکت سے اپیل کی تھی کہ وہ ان غریب پاکستانیوں کو منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال کرنے والے ٹھیکیداروں کے خلاف تحقیقات اور گرفتاری کے احکامات صاور فرمائیں جن کی وجہ سے سعودی عرب میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد گردنیں کاٹی جارہی ہیں جبکہ ایسے گندے عناصر پاکستان میں کرپٹ حکمرانوں کی سرپرستی میں بھرپور عیاشیوں کے ساتھ مزے کے زندگیاں گزار رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی سفیر برائے امن و انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے صدر مملکت کو متوجہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیرت ہوتی ہے کہ سعودی عرب میں غریب مجبور اور بے بس افراد کی گردنیں کٹ رہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان بدنام ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود ہماری حکومتیں بے حیائی اور ڈھٹائی سے پاکستانیوں کی گردنیں کٹتی ہوئی اور پاکستان کو بدنام ہوتا ہوا دیکھ کربھی اپنے ذاتی مفادات کے لئے خاموش تماشائی بنی تماشہ دیکھ رہی ہیں۔

انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی نے کہا کہ انصار برنی ٹرسٹ کو منشیات فروشوں اور دہشت گردوں سے قطعی کوئی ہمدردی نہیں لیکن جن کی گردنیں کٹ رہی ہیں وہ افراد تو کبھی اپنے گاؤں اور دیہاتوں سے بھی باہر تک نہیں نکلے، جنہیں معلوم ہی نہیں کہ ائیرپورٹ اور پھر ائیرپورٹ سے بیرون ملک جانا کیسے ہوتاہے، جن کے گھروں پر فاقے ہیں، جنہیں معلوم ہی نہیں کہ منشیات ہوتی کیا ہے تو انصار برنی نے کہا کہ پھر ان کے پیچھے جو ہاتھ ہیں جو معصوم اور بے گناہ افراد کو استعمال کر رہے ہیں اور حکومت میں شامل کالی بھیڑیں جن کی سرپرستی کر رہی ہیں ان کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر عبرت ناک سزاؤں سے دوچار کیا جائے اور عوم کو جواب دیا جائے کہ یہ سب کیسے ممکن ہورہا ہے۔

انصار برنی نے کہا کہ پاکستان سے کرپٹ سیاستدان اور حکومتی اداروں کی سرپرستی میں پلنے والی یہ کالی بھیڑیں ان معصوم افراد کی زندگیوں سے کھیل کر خود تو عیاشیاں کر رہی ہیں جبکہ ملک بری طرح بدنام ہو رہا ہے اور انسانیت کی بھی تذلیل ہو رہی ہیں۔ انصار برنی نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ پاکستان میں اگر اصل ملزمان گرفتارکر لئے جائیں توان پچاس پاکستانیوں کی گردنیں کٹنے سے بچائی جا سکتی ہیں۔

انصار برنی نے کہا کہ پاکستان سے معصوم افراد کو کبھی عمرے اور حج کا لالچ دیکر یا ڈرا دھمکاکے خوف پیدا کرکے تو کبھی ملازمتوں کے خواب دکھا کر ملک سے باہر بھیجا جاتا ہے اور ان کے جسم یا سامان میں منشیات رکھ دی جاتی ہیں اورغیر ممالک میں پکڑے جانے پر ان کی کوئی سنتا تک نہیں اور ان کی گردنیں کاٹ دی جاتی ہیں۔ انصار برنی نے کہا کہ افسوس اس امر پر ہے کہ یہ سب کچھ حکومت میں شامل کرپٹ اور انسانیت کے قاتل حکمرانوں کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی کی اپیل پر صدر ممنون حسین نے وزارت خارجہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔