صدر مملکت اور وزیراعظم سے تا جک وزیر خارجہ کی ملاقاتیں ،پاکستان وسطی ایشیائی خطہ کے ساتھ خوشگوار تعلقات کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں ڈالنے کا خواہاں ہے ، نواز شریف ، تاجکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے، صدر ممنو ن حسین

ہفتہ 22 نومبر 2014 04:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2014ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے وسطی ایشیائی خطہ کے ساتھ تاریخی رشتے بہت گہرے ہیں اور وہ ان خوشگوار تعلقات کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں ڈالنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے یہ بات تاجکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین اسلوف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جہنوں نے جمعہ کو ایوان وزیراعظم میں ان سے ملاقات کی گفتگو۔

وزیراعظم نے تاجکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو سیر و سیاحت کی حوصلہ افزائی اور ثقافتی وفود کے تبادلوں کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیر و سیاحت کو فروغ دینے کے ذریعے عوام کے رابطوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی اے ایس اے 1000 منصوبے کی بروقت تکمیل بہت اہمیت کی حامل ہے۔

سی اے ایس اے 1000 اور ٹی اے پی آئی گیس پائپ لائن کے منصوبے خطے کی علاقائی جیو پولیٹکس اور اقتصادی انضمام کے لئے گیم چینجر بن سکتے ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پاکستان میں تاجکستان کے سفیر شیرالی جونونوف بھی اس موقع پر موجود تھے، قبل ازیں تاجک وزیر خارجہ نے صدر ممنون حسین سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات ، باہمی تعاون کے فروغ سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ تاجکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ اور مختلف شعبوں بالخصوص توانائی اور سیکورٹی کے میدان میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے۔

صدر نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے تعلیمی و ثقافتی اشتراک کار اور عوامی سطح پر روابط کو مزید فروغ دینے پر زور دیا صدر مملکت کا کہناتھا کہ دوطرفہ تجارت کا موجودہ حجم اس اہم شعبہ میں دونوں ممالک کی حقیقی صلاحیت سے ہم آہنگ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی ڈھانچہ کو مزید تقویت دینے سمیت مربوط کوششوں سے تجارتی حجم میں اضافہ میں مدد ملے گی۔ صدر ممنون حسین نے فضائی، ریل اور سڑک رابطوں کے ذریعے مواصلاتی روابط میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سفر، راہداری اور نقل و حمل اور سیاحت کے فروغ میں سہولت ہو۔