لاہور ہائی کورٹ نے سپیکر ایاز صادق کی این اے 122کی دھاندلی کی تحقیقات روکنے کی درخواست خارج کردی

جمعہ 21 نومبر 2014 08:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21نومبر۔2014ء) ملک بھر میں انتخابی دھاندلی کے حوالے سے ایک طرف عوامی سطح پر احتجاج جاری ہے تو دوسری جانب نواز لیگ کے کامیاب ہونے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی عدالتی تحقیقات کی سبکی سے بچنے کے لیے تمام حربے اختیار کررہے ہیں جو کسی بھی طرح ان کے بس میں ہوسکتے ہیں کبھی ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو کہیں بار بار " سٹے آرڈر" لیے جارہے ہیں اور وکلاء کے مشوروں پر ایسا ہر قانونی پہلو اختیار کیا جارہا ہے جس سے انہیں مزید مہلت مل سکے اور انتخابات کا کچا چٹھہ نہ کھل سکے ایسی صورتحال این اے122میں تھی جہاں سے نواز لیگ کے کامیاب ہونے والے ایم این اے سپیکر ایاز صادق نے دھاندلی کے خلاف تحقیقات روکنے کی اپیل دائر کررکھی تھی جس پر فیصلہ محفوظ تھا لیکن آج ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز الحسن نے ایاز صادق کی اس اپیل کو سرے سے ہی خارج کرتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

(جاری ہے)

ایاز صادق عمران خان کی دائرہ کردہ انتخابی پٹیشن کے خلاف عدالت گئے تھے جس کے خارج ہونے پر یقینا انہیں پریشانی کا سامنا ہوگا۔عمران خان کی طرف سے ایڈووکیٹ انیس علی ہاشمی اور عزیر ساجد جبکہ مسلم لیگ نواز کی سردار سعید ظفر نمائندگی کررہے تھے پی ٹی آئی کے پی پی 147سے امیدوار صوبائی اسمبلی شعیب صدیقی بھی اس موقع پر عدالت میں موجود تھے جو پہلے ہی نوازلیگ کے ایم پی اے محسن لطیف کے خلاف انتخابی دھاندلی کی پٹیشن میں گئے ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں لاہور کے حلقہ این اے 122 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انتخابی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے عمل کو پی ٹی آئی امیدوار پی پی 147شعیب صدیقی کے اعتراض پر روک دیا گیا کیونکہ طے شدہ قوائد و ضوابط کے مطابق ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انتخابی ریکارڈ کے جائزے کے لیے صرف پارٹی امیدواروں کو موجود ہونا تھا جبکہ نواز لیگ کے مختلف پانچ لوگ اتھارٹی لیٹر لے کے آگئے جو سراسر غیر قانونی تھا۔ شعیب صدیقی کے اعتراض پر فیصلہ دیتے ہوئے اس عمل کو کل تک کے لیے روک دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :