وزیراعظم نواز شریف کا مسئلہ کشمیر پر بھارت کیساتھ مذاکرا ت سے پہلے کشمیری رہنماؤں سے مشورہ کر نے کا فیصلہ،پاکستان کیخلاف بھارتی پروپیگنڈا اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے، وزیراعظم نواز شریف، بھا رت غلط فہمی میں نہ رہے ،پاکستان کشمیر کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ کرنے پر تیارنہیں،بے گناہ کشمیریو ں پر کیے جانے والے مظالم نظر انداز نہیں کرسکتے، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی خاموشی باعث تشویش ہے۔ہمارا بنیادی اور اصولی موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے،طاقت کے زور پر مسئلے کو حل اور امن قائم نہیں کیا جاسکتا،بھارت کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات بلاجواز معطل کردیئے جو منفی طرز عمل ہے،وزیر اعظم کا آزاد جموں کشمیر کونسل سے خطاب

جمعہ 21 نومبر 2014 08:30

مظفر آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21نومبر۔2014ء ) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر کوئی سمجھوتا کرنے پر تیارنہیں۔کشمیر میں ثابت ہوگیا کہ طاقت کے زور پر مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا۔بے گناہ کشمیری عوام پر کیے جانے والے مظالم نظر انداز نہیں کرسکتے۔پاکستان کیخلاف بھارتی پروپیگنڈا اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ،مظفرآباد میں آزاد جموں کشمیر کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ دل سے چاہتے ہیں کہ کشمیری بھائی اپنی منزل جلد سے جلد حاصل کریں۔

اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل نہیں کیا جارہا۔کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔جموں وکشمیر پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ پاکستانی اور کشمیری عوام یک جان دو قالب کی مانند ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی۔پاکستان اور کشمیریوں کی منزل ، ثقافت اور شناخت ایک ہے۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سیخطاب میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔پاکستان اور کشمیریوں میں دائمی رشتہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی دفاعی اداروں پر بے بنیاد الزامات درحقیقت اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے اور مقبوضہ جموں کشمیر کے بارے میں پاکستان اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارایت سے محروم رکھا جارہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا،67 برس کی طویل مدت سے مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہ ہونے اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کشمیریوں پر انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے یہ مسئلہ نہ صرف پیچیدہ ہوگیا بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں ایک شرمناک اور بھیانک باب کا اضافہ ہوگیا جس پر اقوام متحدہ کی خاموشی باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی اور اصولی موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، حکومت نے بھارت سے مذاکرات میں پیش رفت کی لیکن بھارت کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات بلاجواز معطل کردیئے جو منفی طرز عمل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج پر دہشتگردی کے الزامات بے بنیاد ہیں، مسلح افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں اور خاطرخواہ کامیابیاں بھی حاصل کیں تاہم بھارت کی جانب سے پاکستان پر یہ الزام کہ ہم دہشتگردوں کو پناہ دیتے ہیں دراصل اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت پارٹی منشور کا حصہ ہے، دل سے چاہتے ہیں کشمیری بھائی اپنی منزل جلد سے جلد حاصل کریں، حکومت نے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کیا،طاقت کے زور پر مسئلے کو حل اور امن قائم نہیں کیا جاسکتا، بین الاقوامی برادری پر اخلاقی دباوٴ بڑھا کر بھارت کو بات چیت کی ٹیبل پر لانے کے لئے مجبور کیا جاسکتا ہے جس کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے جبکہ بھارت کا رویہ ہٹ دھرمی پر مبنی ہے اور کشمیروں پر کی جانے والی جارحیت انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے تاہم عالمی برادری پر اخلاقی دباوٴ بڑھا کر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے مجبور کیا جاسکتا ہے۔ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو عسکریت پسندی سے جوڑنا درست نہیں، پاکستانی ہرسال 5 فروری اور27 اکتوبر کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور حالات جیسے بھی ہوں کشمیر کے ساتھ پاکستان کا تعلق قائم رہیگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے جلد ہی ملک میں امن قائم ہوجائیگا آپریشن ضرب عضب میں شہید نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ مری مظفر آباد ہائی وے ریکارڈ مدت میں مکمل کی جائے گی ہماری حکومت کشمیر میں نیلم جہلم سمیت توانائی کے دیگر منصوبوں پر بھی کام کررہی ہے ۔وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر پر بھارت کے ساتھ مذاکرا ت سے پہلے کشمیری رہنماؤں سے مشورہ کر نے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات اپنے گناہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ، کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ، پاکستان کشمیریوں کی حمایت کرتا رہے گا ،مسئلہ کو ہر سطح پر اٹھائیں گے ، مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں ،بے گناہ کشمیری عوام پر کیے جانے والے مظالم نظر انداز نہیں کرسکتے ،طاقت سے مسئلہ حل نہیں ہوگا عالمی برادری کے اخلاقی دباو، کے ذریعے بھارت کوبات چیت کی میز پرلایا جا سکتا ہے ، بھارت افواج کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے قیامِ امن کی کوششیں متاثر ہوئیں۔

جمعرات کو مظفرآباد میں آزاد جموں وکشمیرکونسل سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے انکار پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری کے اخلاقی داؤ کے ذریعے بھارت کو بات چیت کی میز پر لایا جاسکتا ہے حکومت نے مسئلہ کشمیرکوعالمی سطح پراجاگرکیاجس کا عالمی برادری نے بھی نوٹس لیا۔وزیراعظم نے کہا کہ لائن آف کنٹرول اورورکنگ باو،نڈری پرحالیہ بھارتی جارحیت نے اعتماد سازی کے عمل کونقصان پہنچایا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے خصوصی کوششیں جاری رکھیں گے کیونکہ طاقت کے زور پرمسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا ۔وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ انھوں نے زندگی بھر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی حتیٰ کہ سابق بھارتی صدر اٹل بہاری واجپائی کے سامنے بھی کھل کر مسئلہ کشمیر پربات کی تھی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کاشکار ہیں اورانھیں ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔کشمیریوں پربھارتی مظالم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔انھوں نے کہا کہ خطے میں معاشی خوشحالی کا دارومدار قیامِ امن میں ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی دسمبر 2013 میں ہونے والی ملاقات نے سرحد کی کشیدہ صورتحال کو کافی حد تک سنبھالا تھا تاہم بعد میں بھارت افواج کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے قیامِ امن کی کوششیں متاثر ہوئیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان اورکشمیرکو یک جان دو قالب قراردیتے ہوئے کہا کہ زندگی بھرکشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی،پاکستان اور کشمیرکی منزل اور روایات ایک ہیں،انہوں نے کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں کشمیر کیساتھ پاکستان کا رشتہ قائم و دائم ہے پاکستان کشمیریوں کی حمایت کرتا رہے گا ۔انھوں نے مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ آزاد کشمیر میں اقتصادی خوشحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں، یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر کے لیے بڑی مالیت میں فنڈز مہیا کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کشمیر کے حق خودارادیت کا اعادہ کرنے کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی جدوجہد میں پاکستان کے تمام طبقے اور تمام شعبے ان کے ساتھ ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل نہیں کیا جارہا۔کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔جموں وکشمیر پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے پاکستان اور کشمیریوں کی منزل ، ثقافت اور شناخت ایک ہے ۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سیخطاب میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ۔پاکستان اور کشمیریوں میں دائمی رشتہ ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ 67 برس کی طویل مدت سے مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہ ہونے اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کشمیریوں پر انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے یہ مسئلہ نہ صرف پیچیدہ ہوگیا بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں ایک شرمناک اور بھیانک باب کا اضافہ ہوگیا جس پر اقوام متحدہ کی خاموشی باعث تشویش ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت پارٹی منشور کا حصہ ہے، دل سے چاہتے ہیں کشمیری بھائی اپنی منزل جلد سے جلد حاصل کریں وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت نے بھارت سے مذاکرات میں پیش رفت کی تاہم بھارت کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات بلاجواز معطل کردیئے جو منفی طرز عمل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج پر دہشتگردی کے الزامات بے بنیاد ہیں، مسلح افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں اور خاطرخواہ کامیابیاں بھی حاصل کیں بھارت کی جانب سے پاکستان پر یہ الزام کہ ہم دہشتگردوں کو پناہ دیتے ہیں دراصل اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دہشت گردی اور دہشت گردوں کاخاتمہ کررہے ہیں، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہر سال5 فروری اور 27اکتوبر کو حکومت پاکستان اورپاکستانی عوام ملک میں اور بیرون ملک کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ان کے لیے اپنی حمایت کے عہد کی تجدید بھی کرتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ حکومت نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے پہلے کشمیری رہنماؤں سے مشورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ ہماری پالیسیوں کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے پذیرائی حاصل ہورہی ہے اور اس حقیقت کا بھی احساس کیا جارہا ہے کہ اس پورے خطے میں خاص طور بھارت اور پاکستان میں معاشی خوشحالی کا انحصار امن کے قیام پر ہے ۔

لہذا اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود پاکستان 969 میگاواٹ نیلم، جہلم پراجیکٹ ، ضلع کوٹلی میں دریائے پونچھ پر 100میگاواٹ راج تھانی پراجیکٹ 132 میگاواٹ سمیت 12 دیگر پراجیکٹس پرکام کررہا ہے۔ مواصلات، توانائی ، سیاحت اور زراعت کے شعبوں سمیت کئی اور شعبوں میں آزاد جموں و کشمیر کے لیے ایک طویل المدت روڈ میپ تیار کیا ہے جو 20 برس کے عرصے تک زیرعمل رہے گا اورممتاز ترین ترقیات کا سبب ہوگا ۔

پونچھ دریا پر گل پور پراجیکٹ اور دریاکنہار پر 147 میگاواٹ پترنڈ پراجیکٹ پر بھی کام ہورہا ہے جبکہ اسلام آباد مظفرآباد ریلوے ٹریک کی تکمیل کے لئے 2 سال کا وقت مقرر کیا گیا ہے اور اس پراجیکٹ کی نگرانی میں خود کررہا ہوں ۔ اسی طرح مری ، مظفرآبادایکسپریس وے کی تعمیر بھی انشاء اللہ ریکارڈ مدت میں مکمل کی جائے گی ۔ قبل ازیں چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ شدید بارشوں سے 28 ہزار عمارات کو نقصان پہنچا۔ اجلاس کو 2005ء کے زلزلے کے بعد تعمیر نو اور بحالی کے مراحل کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔قبل ازیں چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے وزیراعظم نوازشریف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے فنڈزکی ضرورت ہے،شعبہ تعلیم کی بہتری کیلئے بھرتیوں پرپابندی اٹھانے کی ضرورت ہے،انہوں نے بتایا کہ منگلا اپ ریزنگ منصوبے کی سنٹرل ورکنگ پارٹی نے منظوری دے دی ہے،،صحت کے شعبے کیلئے مختص فنڈزبڑھانے کی ضرورت ہے۔