سپریم کورٹ نے پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے قیدیوں کے بچوں کو نہ پلانے کا نوٹس لے لیا ، چیف سیکرٹریز سے رپورٹ طلب،بچے چاہے جیلوں میں بھی ہیں ان سب کو قطرے پلائے جانے چاہئیں، زیر حراست خا تون کی بچی کو قطرے کیوں نہیں پلائے گئے اس کا ذمہ دار کون ہے،جسٹس اعجاز احمد چوہدری

جمعرات 20 نومبر 2014 08:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے ملک بھر کی جیلوں میں پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے قیدیوں کے بچوں کو نہ پلانے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹریز سے رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے یہ نوٹس ایک قیدی خاتون نصیبن بی بی کی بیٹی کو پولیو کے قطرے نہ پلانے پر لیا ہے جس کی ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز احمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس فائز عیسیٰ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز کی۔

جسٹس اعجاز چوہدری نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پولیو کے قطرے نہ پلانے پر ننھی سویرا معذور ہوگئی۔ اس کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔ خاتون کو زیر حراست ان کی بچی کو قطرے کیوں نہیں پلائے گئے اس کا ذمہ دار کون ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹریز اس حوالے سے رپورٹس دیں۔ جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ہی اس بیماری کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں اور اوپر سے غفلت کی جارہی ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

بچے چاہے جیلوں میں بھی ہیں لیکن ان سب کو قطرے پلائے جانے چاہئیں۔ واضح رہے کہ سنٹرل جیل کراچی میں قیدی خاتون نصیبن بی بی کی بیٹی سویرا کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے۔ قیدی خاتون کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے بتایا کہ ان کی بیٹی معذور ہوچکی ہے اس حوالے سے خاتون نے اپنی درخواست بھی جمع کروائی ہے۔ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :