پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سابق دور میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے روکے گئے 10 ارب سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کو فی الفور مکمل کرنے کی سفارش ، کابینہ ڈویژن نے3 روز میں عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی، کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کے باعث ماحولیاتی آلودگی پھیلنے پربھی تشویش کا اظہار،عوام کی زندگیوں کو آکسیجن پہنچانے والے جنگلات کاٹے جارہے ہیں ،رانا افضال،مالیاتی اخراجات بارے تفصیلات نہ آنے پر پی اے سی کا اظہار برہمی، 15 روز کے اندر معاملات نمٹائے جائیں، سید نوید قمر کی ہدایت، آڈیٹر جنرل آفس سے بدستور کوئی حاضر نہ ہوا،این ڈی ایم اے کو مجموعی طور پر 5.2 ارب روپے فراہم کی گئی جن میں سے 5.1 ارب سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر خرچ کردی گئی،چیئرمین این ڈی ایم اے

جمعرات 20 نومبر 2014 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2014ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سابق دور میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے روکے گئے 10 ارب سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کو فی الفور مکمل کرنے کی سفارش کردی، کابینہ ڈویژن نے3 روز میں عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی، کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کے باعث ماحولیاتی آلودگی پھیلنے پربھی تشویش کا اظہار، رکن کمیٹی رانا افضال نے کہاہے کہ عوام کی زندگیوں کو آکسیجن پہنچانے والے جنگلات کاٹے جارہے ہیں ، پاکستان کی تقدیر سے کھیلنے والوں کیخلاف کارروائی کرنے والا کوئی نہیں، مالیاتی اخراجات بارے تفصیلات نہ آنے پر بھی پی اے سی کا اظہار برہمی، 15 روز کے اندر معاملات نمٹائے جائیں، سید نوید قمر کی ہدایت ، آڈیٹر جنرل آفس سے بدستور کوئی حاضر نہ ہوا۔

۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین میجر جنرل سعید علیم نے انکشاف کیا کہ این ڈی ایم اے کو مجموعی طور پر 5.2 ارب روپے فراہم کی گئی جن میں سے 5.1 ارب سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر خرچ کردی گئی، ڈی اے سی میں معاملے کو نمٹادیاگیا معلوم نہیں کہ کس طرح پی اے سی کے سامنے 3.2 بلین کے اخراجات کیسے آئے جس پر کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے اکاؤنٹنٹ جنرل سے معاملے نمٹانے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی،اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان، وزارت ماحولیات، کابینہ ڈویژن سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کابینہ ڈویژن، وزارت ماحولیات کے معاملات زیر غور آئے۔کمیٹی اجلاس کے دوران وزارت تغیر و تبدل کی مجموعی گرانٹ کی رقم بچنے کے باوجود 17 ملین سے زائد ضمنی گرانٹ لینے پرپبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے استفسار کیا کہ جب مجموعی گرانٹ کا 25 فیصد ہی استعمال ہوا اور 1.85 فیصد بچا دی گئی تواس کے بعد پھر ضمنی گرانٹ کی مد میں 17ملین سے زائد رقم کیوں لی گئی اس لئے اس معاملے پر وزارت کی محکمانہ انکوائری کرائی جائے جس پر وزارت ماحولیات نے یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے کی محکمانہ انکوائری کرائی جارہی ہے انکوائری مکمل ہوتے ہی پی اے سی کو اس معاملے کی رپورٹ بھجوائی جائیگی۔

بعدازاں ماحولیات ڈویژ ن کے ترقیاتی اخراجات بارے تفصیلات نہ آنے پر بھی پی اے سی نے برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ متعلقہ کاغذات ہی مکمل نہیں ہیں تو اس معاملے کو کیسے نمٹایا جائے جس پر سیکرٹری ماحولیات نے عذرپیش کیا کہ انہیں آئے ہوئے چند روز ہوئے ہیں اس معاملے کا ریکارڈ طلب کرلیاگیاہے 48 ترقیاتی منصوبے ہیں ڈی اے سی میں یہ معاملہ اٹھایا جارہاہے ۔

بعدازاں وزارت ماحولیات کے ایک اور ترقیاتی اخراجات بارے بریف کے کوائف مکمل نہ تھے جس پر رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پانچ سال گزر گئے ہیں لیکن ابھی تک وزارتیں اپنے ڈاکومنٹس ہی مکمل نہیں کرسکیں محکموں میں رابطوں کا فقدان ہے تو پی اے سی کو کیا بریفنگ دی جائیگی۔ اس موقع پر رکن کمیٹی نے رانا افضال نے مری اور اسلام آباد میں جنگلات کی کٹائی کی جانب کمیٹی کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ وزارت ماحولیات ہاتھ پے ہاتھ دھرے بیٹھی ہے جبکہ پاکستان کی تقدیر سے کھیلنے والے مری ، اسلام آباد کے جنگلات کا صفایا کررہے ہیں جبکہ ان کیخلاف کارروائی کرنیوالا کوئی نظر نہیں آتا۔

انہوں نے اس موقع پر کمیٹی کے سامنے تجویز رکھی کہ وزارت ماحولیات کی بریفنگ ہی الگ رکھی جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اتنی اہم وزارت میں کیا ہورہاہے جس پر کمیٹی نے اس تجویز کو سراہا۔ سید نوید قمر نے اس معاملے پر 15 روز کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جنگلات کٹائی کے ذمہ داروں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے اور کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔

ماحولیاتی تبدیلی ڈویژن کے اخراجات بارے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو اخراجات کی تفصیلات ہی غلط پیش کردی گئیں ، این ڈی ایم اے کے چیئرمین میجر جنرل سعید علیم نے انکشاف کیا کہ این ڈی ایم اے کو مجموعی طور پر 5.2 ارب روپے فراہم کی گئی جن میں سے 5.1 ارب سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر خرچ کردی گئی، ڈی اے سی میں معاملے کو نمٹادیاگیا معلوم نہیں کہ کس طرح پی اے سی کے سامنے 3.2 بلین کے اخراجات کیسے آئے جس پر کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے اکاؤنٹنٹ جنرل سے معاملے نمٹانے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے راجا پرویز اشرف کے دور میں اراکین قومی اسمبلی کے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں بارے رکن کمیٹی راجا محمد جاوید اخلاص نے معاملہ اٹھایااور کہاکہ سابق دور میں کرپشن کے باعث سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن کے ذریعے کام رکوادیا تھا لیکن موجود حکومت کے آنے کے بعد چار ماہ سے وزیراعظم میاں نوازشریف نے جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع کرنے کی واضح ہدایات جاری کی ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود متعلقہ محکموں کی جانب سے زیر التواء منصوبوں پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ترقیاتی منصوبو ں میں سے 8 ارب کے ترقیاتی منصوبے گیس (ایس این جی پی ایل)جبکہ 2ارب روپے سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے ہیں جس پرایڈیشنل سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کمیٹی کو بتایاکہ یہ ترقیاتی منصوبوں کا معاملہ اب کابینہ ڈویژن کی تحویل میں آگیاہے اس حوالے سے ان منصوبوں کیلئے خصوصی سیل قائم کردیاگیاہے جو ان امور کی نگرانی کرے گا اور تمام معاملات کو نمٹانے کے بعد متعلقہ ادارو ں کو تین دن کے اندر ہدایات جاری کردی جائیں گی ۔

دوسری جانب آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہا اور کوئی افسر بھی آڈیٹر جنرل آفس سے پی اے سی کی کارروائی کیلئے نہ آیا۔

متعلقہ عنوان :