ڈیجیٹل فنانس ملک کے مالیاتی شعبہ میں ایک انقلاب ثابت ہو گا ، اسحاق ڈار ، ملک میں ڈیجیٹل فنانس کو فروغ دینے کے حوالے سے برانچ لیس بینکنگ کی صنعت کی کارکردگی متاثر کن ہے، ڈیجیٹل فنانس چینلز،مثلا الیکٹرانک اور موبائل بینکنگ سے ہم کثیر الجہتی اہداف حاصل کر سکتے ہیں جن سے نہ صرف ہماری بینکنگ سہولیات میں تیزی سے توسیع ہو گی بلکی مالیاتی شعبہ میں مضبوطی آئے گی، وفاقی وزیر خزانہ کا انٹرنیشنل برانچ لیس بینکنگ کانفرنس سے خطاب

منگل 18 نومبر 2014 08:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18نومبر۔2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل فنانس ملک کے مالیاتی شعبہ میں ایک انقلاب ثابت ہو گا ، ملک میں ڈیجیٹل فنانس کو فروغ دینے کے حوالے سے برانچ لیس بینکنگ کی صنعت کی کارکردگی متاثر کن ہے،ایک صحت مندانہ ڈیجیٹل فنانس کے پلیٹ فارم کو پھیلا کر ہر پاکستانی کو بینک سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کے ملک میں اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈا کا حصہ ہے جس کے زریعہ ملک میں غیر مساویانہ آمدن کے خاتمہ کو تیز رفتار جی ڈی پی کے حصول اور اس کے ثمرات کو عام آدمی تک پہنچانے کے زریعہ یقینی بنایا جا سکتا ہے،موجودہ حکومت تیر رفتار جی ڈی پی کے ہدف کے حصول کے لئے ترجیحی بنیادوں پرمعاشرے کے نچلے طبقات، نوجوانوں، خواتین، کسانوں اور چھوٹے کاروباری حضرات تک اقتصادی و ترقیاتی مواقع پہنچانے کی بھر پور کوشیش کر رہی ہے،حکومت انکم سپورٹ پروگرام کے زریعہ معاشرے کے انتہائی پسے ہوئے طبقات کو مالی امداد فراہم کر کہ ان امداد کرنے کا ہدف رکھتی ہے اور اس حوالے سے ان کے ماہانہ مالی وظیفہ کو رواں مالی سال میں ایک ہزار رو پے سے بڑھا کر 15 سو روپے کر دیا گیا ہے،بینکنگ کے شعبہ کے بنیادی خدمات بشمول بلوں کی ادائیگیاں، افراد کی افراد کو ادائیگیاں،موبائل والٹ، جی2ادائیگییوں کی رسائی اب موبائل فونوں اور ایجنٹ نیٹ ورک کے زریعہ پورے ملک میں لاکھو ں افراد تک ہو رہی ہے،مجھے یقین ہے کہ ڈیجیٹل فنانس چینلز،مثلا الیکٹرانک اور موبائل بینکنگ سے ہم کثیر الجہتی اہداف حاصل کر سکتے ہیں جن سے نہ صرف ہماری بینکنگ سہولیات میں تیزی سے توسیع ہو گی بلکی مالیاتی شعبہ میں مضبوطی آئے گی۔

(جاری ہے)

پیر کے روز یہاں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے زیر اہتمام انٹرنیشنل برانچ لیس بینکنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل فنانس ملک کے مالیاتی شعبہ میں ایک انقلاب ثابت ہو گا ، ملک میں ڈیجیٹل فنانس کو فروغ دینے کے حوالے سے برانچ لیس بینکنگ کی صنعت کی کارکردگی متاثر کن ہے ، جس کے لئے اسٹیٹ بنک بطور ریگولیٹر اور سہولت کار کے قابل مبارکباد ہے۔

ایک صحت مندانہ ڈیجیٹل فنانس کے پلیٹ فارم کو پھیلا کر ہر پاکستانی کو بینک سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کے ملک میں اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈا کا حصہ ہے جس کے زریعہ ملک میں غیر مساویانہ آمدن کے خاتمہ کو تیز رفتار جی ڈی پی کے حصول اور اس کے ثمرات کو عام آدمی تک پہنچانے کے زریعہ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تیر رفتار جی ڈی پی کے ہدف کے حصول کے لئے ترجیحی بنیادوں پرمعاشرے کے نچلے طبقات، نوجوانوں، خواتین، کسانوں اور چھوٹے کاروباری حضرات تک اقتصادی و ترقیاتی مواقع پہنچانے کی بھر پور کوشیش کر رہی ہے۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ان اقتصادی و ترقیاتی مواقع کی کمی کے باعث معاشرے کے ان طبقات کو ان کی محنت اور عزم کا منصفانہ صلہ نہیں دے سکی،موجودہ حکومت اپنے اقتصادی ایجنڈا کے مرکزی عنصر کی حیثیت سے بہت سے امدادی پروگراموں کے زریعہ معاشرے کے ان گروپوں کی خدمت کر رہی ہے۔حکومت انکم سپورٹ پروگرام کے زریعہ معاشرے کے انتہائی پسے ہوئے طبقات کو مالی امداد فراہم کر کہ ان امداد کرنے کا ہدف رکھتی ہے اور اس حوالے سے ان کے ماہانہ مالی وظیفہ کو رواں مالی سال میں ایک ہزار رو پے سے بڑھا کر 15 سو روپے کر دیا گیا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے نوجوانوں کے لئے بہت سے پروگرام شروع کئئے ہیں جن میں کم ترقی یافتہ علاقوں کے نوجوانوں کو فیس معافی کے زریعہ اعلی تعلیم کی فراہمی، نوجوانوں کولیپ ٹاپ کی فراہمی اور نوجوانوں کو تکنیکی اور ووکیشنل( دستکاری و پنر مندی) کی تعلیم و تربیت کی فراہمی شامل ہے،اضافی طور پر حکومت جدید ترین انفراسٹرکچر ( توانائی کی پیداوار، شاہراؤں اور ہسپتالوں کی تعمیر) اور ٹیکنالوجی میں اختراعات( بشمول 3 جی اور فور جی ) کے زریعہ مارکیٹ کی ڈھانچے اور ستعداد کار میں بہتری لانے کا عزم رکھتی ہیتا کہ نہ صرف پیداوار کے اضافہ میں درپیش رکاوٹوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جا سکے اور ایک سرمایہ کار دوست ماحول کو جنم دیا جا سکے۔

پیداوار میں اضافہ سے کم آمدن طبقات کے لئے ملازمتوں کے مواقع فراہم ہو ں گے ،غربات کا خاتمہ ہو گا اور ہیومن کیپیٹل ڈیویلپمنٹ کو فروغ ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر اس سے ملکی معیثت اور معاشرے کے تمام طبقات کو فائدہ ہو گا ۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں مائیکرو فنانس اوربر انچ لیس بینکنگ سیکٹروں میں غیر ملکی سرمایہ آنا شروع ہو ا ہے اورنئی اختراع شدہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے ، بینکنگ کے شعبہ کے بنیادی خدمات بشمول بلوں کی ادائیگیاں، افراد کی افراد کو ادائیگیاں،موبائل والٹ، جی2ادائیگییوں کی رسائی اب موبائل فونوں اور ایجنٹ نیٹ ورک کے زریعہ پورے ملک میں لاکھو ں افراد تک ہو رہی ہے۔

اسحاق دار نے مزید کہا کہ پاکستان میں کریڈٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح18 فیصد، بچت کی شرح13 فیصدہے تاہم مالیاتی خدمات صرف 20 فیصد ہیں جو کہ خطے میں کم ترین ہیں، ان اعداد و شمار سے ایک واضح فرق ظاہر ہوتا ہے جو کہ ہمارے مالیاتی شعبہ کی ترقی اور معیثت کو اس کے جائز مقام تک پہنچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ڈیجیٹل فنانس چینلز،مثلا الیکٹرانک اور موبائل بینکنگ سے ہم کثیر الجہتی اہداف حاصل کر سکتے ہیں جن سے نہ صرف ہماری بینکنگ سہولیات میں تیزی سے توسیع ہو گی بلکی مالیاتی شعبہ میں مضبوطی آئے گی۔

جی ٹو ادائیگیوں کے نظام سے نہ صرف الیکٹرانک حکومت کا تصور بہتر ہو گا بلکہ اس سے فراڈ ، چوری اور دیگر جرائم سے بچنے کا راستہ بھی ہموار ہو گا ۔بینکوں کی ڈیجیٹل ادائیگیوں سے معیشت میں سرمایہ کے بہاؤ کا انادزہ لگانے میں بھی آسانی ہو گی جبکہ نقد رقوم کے معاملے میں ایسا کرنے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں،ڈیجیٹل اور الیکٹرانک بینکنگ کو بیرون ممالک پاکستانی کارکنوں سے سرمایہ کے اندرون ملک بہاؤ کو تیز کرنے کے لئے بھی ا ستعمال کیا جا سکتا ہے، کیونہ باوجد اقدامات کے بیشتر پاکستانی بیرون ممالک سے اندرون ملک رقوم اور سرمایہ کی ترسیلات میں مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :