توانائی کے شعبہ میں پاکستان کو خود کفیل کرنا وزیراعظم میاں نواز شریف کا جرم ہے تو وہ یہ جرم ہزاروں بار کرتے رہینگے، چوہدری عابد شیر علی،عمران خان یوٹرن لینے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے،ماضی میں انہوں نے اتنے پینترے بدلے ہیں کہ قوم اب ان کے کسی الزام اور کسی مطالبے پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے کیونکہ ان کا کوئی اعتبار نہیں ہے کہ وہ کب یوٹرن لیکر اپنے الزام اور مطالبات سے دستبردار ہوجائیں، آزاد پتن میں نیلم جہلم پاور پراجیکٹ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 15 نومبر 2014 08:45

پلندری ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15نومبر۔2014ء )وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبہ میں پاکستان کو خود کفیل کرنا وزیراعظم میاں نواز شریف کا جرم ہے تو وہ یہ جرم ہزاروں بار کرتے رہینگے، عمران خان یوٹرن لینے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے،ماضی میں انہوں نے اتنے پینترے بدلے ہیں کہ قوم اب ان کے کسی الزام اور کسی مطالبے پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے کیونکہ ان کا کوئی اعتبار نہیں ہے کہ وہ کب یوٹرن لیکر اپنے الزام اور مطالبات سے دستبردار ہوجائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و قانون ساز اسمبلی آزاد جموں کشمیر کے قائد حزب اختلاف راجہ فاروق حیدر کے ہمراہ آزاد پتن میں نیلم جہلم پاور پراجیکٹ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور زیر تکمیل منصوبے سے متعلق دی گئی بریفنگ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر این ٹی ڈ ی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر طاہر محمود،چیف انجینئر راجہ وجاحت سعید،پراجیکٹ ڈائریکٹر منظور احمد ،ایکسیئن شاہد نظیر اور سندھنوتی کے ڈپٹی کمشنر چوہدری مختار بھی موجود تھے،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پاکستان کو اندھیروں سے نکال کر روشنیوں کا ملک بنانا چاہتے ہیں تاکہ ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہو لیکن عمران خان ”جس ڈالی بیٹھو اسی کی جڑ کاٹو،، کے مصداق جمہوریت کے دشمن بنے بیٹھے ہیں انہیں ہر غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے سے اقتدار تک رسائی کیلئے ملک و قوم کی بھی پرواہ نہیں رہی ہے،سب سے پہلے عمران خان نے مشرف کا بھرپور ساتھ دیا اور ریفرنڈم کی حمائیت کی بعد میں اسے ملک کیلئے سیکورٹی رسک قرار دیکر مخالف ہوگئے،اسی دور میں ایک ٹی وی انٹرویو میں مشرف حکومت کے وفاقی وزیر شیخ رشید کے بارے میں کہا کہ میں شیخ رشید جیسے شخص کو اپنی پارٹی میں چپڑاسی بھی نہ رکھوں،آج پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ شیخ رشید عمران خان کے گلے کا تعویذ بن گیا ہے،جب آمر مشرف نے طاقت کے نشے میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ان کے عہدے سے معزول کیا توعمران نے ان کی بحالی کی تحریک میں صف اول میں رہ کر کردار ادا کیا اور انہیں ایک جرات مند اور بہادر چیف جسٹس کے لقب عطا کیا لیکن 2013کے انتخابات میں جب تحریک انصاف زیادہ نشستیں حاصل نہ کرسکی تو ”بے صبرے کپتان،، نے بغیر کوئی سانس لیئے سارا نزلہ افتخار محمد چوہدری پر گراتے ہوئے انہیں دھاندلی کا ماسٹر مائنڈ قرار دے دیا،جاوید ہاشمی کو حقیقی باغی،سچائیوں اور اصولوں پر مر مٹنے والا کہامگر جب ہاشمی نے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیراعظم ہاؤس کی طرف یلغار سے اختلاف کرتے ہوئے کپتان سے علیحدگی کا راستہ اختیار کیا تو انہیں داغی قرار دیا گیا،2013 کے انتخابات سے قبل فخرالدین جی ابراہیم ان کی گڈ بک میں شامل تھے،جب چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا مرحلہ آیا تو ان پر سب سے زیادہ اعتماد کا اظہار کپتان نے کیا اور کہا کہ فخرو بھائی جیسے لوگوں کی سربراہی میں ہی ملک میں منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں لیکن انتخابات کے فورا بعد عمران نے دھاندلی کا پہلا الزام ان پر ہی لگایا اور استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیں بہت مایوس کیا،عمران خان نے مئی میں ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں دھاندلی کی تحقیقات ہو تو انہیں قبول ہے،کپتان نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ زبردست آدمی ہیں اور ان جیسے لوگوں کو چیف جسٹس ہونا چاہیئے مگر آج وہی شخص ان کیلئے ناقابل اعتبار ہوگیا ہے،رحیم یار خان جلسہ میں عمران خان نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ قبول نہ کریں کیونکہ ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے، چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ میاں نواز شریف،آصف علی زرداری،جنرل (ر) اسلم بیگ،مولانا فضل الرحمان،الطاف حسین،اسفند یار ولی،محمود خان اچکزئی،جسٹس(ر) خلیل الرحمان رمدے ،عاصمہ جہانگیر،نجم سیٹھی سمیت وکلاء ،صحافی ،بیورو کریٹ،پولیس افسران تک کوئی بھی عمر ان کی الزام تراشی اور بدکلامی سے محفوظ نہیں رہا،دھرنوں نے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔

(جاری ہے)

اگر کسی بھی شعبہ زندگی سے تہذیب و تمدن اور شائستگی کو نکال دیں تو پھر حاصل زیرو آتا ہے، کیونکہ زیرو کو زیرو سے یا کسی بھی ہندسے سے ضرب دے کر بڑھانا چاہیں تو یہ ناممکن ہو گا، زیرو کو چاہے جس سے بھی ضرب دی جائے تو نتیجہ صفر ہی نکلے گا۔ یہ راز آج پہلی جماعت کا بچہ بھی جان چکا ہے کیوں کہ زمانہ تیز رفتار ہے۔