شمالی وزیرستان میں ازسرنو تعمیر کے لیے دو سال لگیں گے ، سربراہ این ڈی ایم اے، املاک کو پہنچنے والے نقصان کی ازسر نو تعمیر کے لیے 75 ارب روپے درکار ہوں گے ،بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور وہاں تعمیر نو دو مرحلوں میں ہو گی،پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کو واپس لے جانے کے لیے شہری علاقوں کو رہائش کے قابل بنایا جائے گا،دوسرے مرحلے میں پورے علاقے کی بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی جائے گی،میجر جنرل محمد سعید علیم

جمعہ 14 نومبر 2014 10:10

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14نومبر۔2014ء)پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے سربراہ میجر جنرل محمد سعید علیم نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری لڑائی سے املاک کو پہنچنے والے نقصان کی ازسر نو تعمیر کے لیے دو سال کا عرصہ اور 75 ارب روپے درکار ہوں گے۔بی بی سی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور وہاں تعمیر نو دو مرحلوں میں ہو گی۔

ض’پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کو واپس لے جانے کے لیے شہری علاقوں کو رہائش کے قابل بنایا جائے گا جس میں گھروں اور بازاروں کی تعمیر اور سڑکوں ہسپتالوں اور سکولوں کی مرمت شامل ہے اور دوسرے مرحلے میں پورے علاقے کی بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی جائے گی۔

(جاری ہے)

جنرل سعید کے مطابق پہلا مرحلہ تین سے چھ ماہ میں مکمل ہو جانا چاہیے جبکہ مکمل تعمیر نو میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

این ڈی ایم کے سربراہ نے اسلام آباد میں شمالی وزیرستان کے لیے ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں شرکت کی جس میں حکومت کی مختلف ایجنسیوں نے شمالی وزیرستان میں بحالی اور تعمیر نو کے کام پر تفصیلی بریفنگز دیں۔جنرل سعید علیم نے ان بریفنگز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس میں شہری سہولتوں کا نظام اور لوگوں کے کاروبار بھی تباہ ہوئے ہیں۔

’اس علاقے میں پہلے شدت پسندوں نے اپنی کارروائیوں میں ہسپتالوں اور سکولوں وغیرہ کو نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد جب فوج نے کارروائی کی تو اس میں بھی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔‘شمالی وزیرستان میں نقصان کے تخمینہ لگانے کے نظام کے بارے میں ایک سوال پر میجر جنرل محمد سعید نے بتایا کہ قبائلی علاقوں کی وزارت اور وزارت خزانہ نے پشاور میں قائم فاٹا سیکرٹیریٹ کے ساتھ مل کر اس قبائلی علاقے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔

’لیکن وہاں پر موجود سیکیورٹی کی مخصوص صورتحال کے باعث ان تخمینوں کا زیادہ انحصار وہاں تعینات فوجی افسروں کی رپورٹس ہی پر مشتمل ہے۔‘میجر جنرل محمد سعید علیم نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں تعمیر نو کے کام میں بھی حکومت کی مختلف ایجنسیاں اور فوج مل کر حصہ لیں گی۔’یہ کسی ایک ادارے یا ایجنسی کے بس کا کام نہیں ہے۔ مختلف اداروں کو مل جل کر ہی اس مشکل اور اہم مرحلے کو انجام دینا ہو گا۔اس سوال پر کہ شمالی وزیرستان میں تعمیر نو کا کام جنگ کے مکمل خاتمے کے بعد شروع ہو گا مرحلہ وار علاقے کلیئر ہونے کے ساتھ ہی بحالی کے کام کا آغاز ہو گا، جنرل سعید نے کہا کہ جوں جوں علاقے شدت پسندوں سے خالی ہوتے جائیں گے لوگوں کی وہاں مرحلہ وار واپسی شروع کر دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :