30 نومبر کے تاریخی جلسے سے خوفزدہ ہوکر منفی پروپیگنڈا کرنا شروع کر دیا گیا ہے، مجھ سمیت پرویزخٹک اور دیگر پارٹی راہنماؤں اور کارکنوں کے ورانٹ گرفتاری جاری کردئے ہیں ،حکومت پی ٹی وی حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کا ثبوت پیش کرے سیاست چھوڑدوں گا، پی ٹی وی حملہ فکسڈ تھا،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پی اے ٹی کے 14 کارکنوں کو قتل کیاگیا اور سینکڑوں کارکن زخمی ہوئے لیکن کسی کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی نہ ہی سانحہ میں ملوث لوگوں کے ورانٹ جاری ہوئے، دھرنے کے شرکاء سے خطاب

جمعہ 14 نومبر 2014 10:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14نومبر۔2014ء)پاکستا ن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 30 نومبر کے تاریخی جلسے سے خوفزدہ ہوکر منفی پروپیگنڈا کرنا شروع کر دیا گیا ہے،مجھ سمیت کے پی کے وزیراعلی پرویزخٹک اور دیگر پارٹی راہنماؤں اور کارکنوں کے ورانٹ گرفتاری جاری کردئے گئے ہیں،حکومت پی ٹی وی حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کا ثبوت پیش کرے سیاست چھوڑدوں گا، پی ٹی وی حملہ فکسڈ تھا،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پی اے ٹی کے 14 کارکنوں کو قتل کیاگیا اور سینکڑوں کارکن زخمی ہوئے لیکن کسی کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی اور نہ ہی سانحہ میں ملوث لوگوں کے ورانٹ جاری ہوئے۔

پارلیمنٹ کے سامنے جاری آزادی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے 30 نومبر کے تاریخی جلسے سے خوفزدہ ہوکر غیرقانونی کارنامے سرانجام دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان ،پرویزخٹک ،اسد عمر، جہانگیر ترین اور دیگر لوگوں کے ورانٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں ۔ جوکہ حکومت کے لیے شرمناک فعل کی مانند ہے۔ پی ٹی وی حملہ کیس میں پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

حکومت پی ٹی وی حملہ کیس میں عمران خان کے ملوث ہونے کا ثبوت پیش کردے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن اور پی پی پی ایک دوسرے کی سیاست اور جمہوریت کو بجارہے ہیں ۔ دونوں پارٹیاں مک مکاؤ کی پالیسی پر چل رہی ہیں ۔ دونوں پارٹیوں کے راہنماؤں نے اربوں روپے کی کرپشن کی ہے لیکن کوئی کاروائی نہیں کی ۔ عمران خان نے کہا پی ٹی آئی کے30 نومبر کے جلسے میں بیرون ملک پاکستانی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کرنے کے لیے آرہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے جلسے میں آنے والی خوایتن پر فضل الرحمان اور عاصمہ جہانگیر تنقید کررہی ہیں ۔ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔پی ٹی آئی مولانا کے خلاف کوئی ذاتی کاروائی نہیں کرے گی لیکن پی ٹی آئی کی خواتین پر ہونے والی تنقید کو برداشت نہیں کرے گی۔ مسلم لیگ ن کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیراعظم نواز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں خود گواہی دے چکے ہیں جو پوری قوم کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا 30 نومبر کی کال حکومت کے لیے مشکلات پید ا کرے گی۔ مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کے حلقوں میں تصدیق نہ کروائی تو حکومت کے لیے آگے والے سال گزارنا مشکل ہوجائیں گے۔ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرت نہیں کیے بلکہ مذاق رات کیے ہیں ۔ پی ٹی آئی حکومت کی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہے اور نہ ہی گرفتاریوں سے خوفزدہ ہے۔ حکومت نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو دما دم مست قلند ر ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا وزیراعظم بیرونی دوروں پر قوم کا اربوں خرچ کررہے ۔ میاں نواز شریف نے ڈیرھ سال میں تاریخی بیرونی دورے کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت پنجاب پی ٹی آئی کے راہنماؤں اور ورکروں کے خلاف پولیس کے زریعہ جھوٹے مقدمات قائم کرکے گرفتار کررہی ہے جس سے ن لیگ کی شکت واضح ہوتی ہے۔ ن لیگ جو بھی کرلے پی ٹی آئی کا آذادی مارچ دھرنا جاری رہیگا چاہیے ایک سال اور بھی لگ جائے ۔ انہوں نے کہا پولیس کی سیاست میں استعمال کرنا ن لیگ کا پرانا شیوا ہے۔ پٹواریوں اور پولیس والوں کے زریعہ ن لیگ نے ہمیشہ ووٹ لیے اور اقتدار حاصل کیا ہے ۔