سپریم کورٹ کی مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے حکومت کو 24نومبر تک مہلت، اگر تقرری نہ کی گئی تو سپریم کورٹ کے جج ازخود واپس ہوجائینگے،چیف جسٹس کا انتباہ، بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ایک ضلع اور دیگر علاقوں میں روایتی طریقے استعمال کرکے انتخابات کرانے بارے خیبر پختونخواہ جبکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد ، حلقہ بندیوں پر پنجاب اور سندھ سے یکم دسمبر تک جواب طلب، بائیو میٹرک سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات دسمبر 2015ء تک ممکن نہیں،روایتی طریقے سے مئی 2015ء کے پہلے ہفتے میں شیڈول جاری ہوسکتا ہے،الیکشن کمیشن، بلدیاتی انتخابات کا معاملہ ممکن ہے کہ نومبر 2015ء تک چلا جائے ، چیف جسٹس،سال گزر گیا ابھی تک مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہیں کی گئی قائم مقام کیلئے اپنا جج دے کر عدالت کا بہت سے معاملات متاثر ہورہے ہیں،ریمارکس

جمعہ 14 نومبر 2014 09:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14نومبر۔2014ء)سپریم کورٹ نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے وفاقی حکومت کو 24نومبر تک آخری مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر تقرری نہ کی گئی تو سپریم کورٹ کے جج ازخود واپس ہوجائینگے اور کہا ہے کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی آئین و قانون کی ضرورت ہے حکومت آئین و قانون کی پابند ہے کہ وہ اس آئینی عہدے کو مزید خالی نہ رکھے جبکہ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ایک ضلع میں تجرباتی طور پر بلدیاتی انتخابات کرانے اور دیگر علاقوں میں روایتی طریقے استعمال کرکے انتخابات کرانے بارے خیبیر پختونخواہ جبکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد ، حلقہ بندیوں ، بائیو میٹرک کے نفاذ سمیت دیگر معاملات طے کرنے کیلئے پنجاب اور سندھ سے یکم دسمبر تک جواب طلب کیا ہے ۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اور کے پی کے حکومت کے درمیان بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تمام تر معاملات پر سات نومبر 2014ء کے اجلاس میں مکمل طور پر اتفاق رائے ہوگیا ہے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے پر دسمبر 2015ء تک عملدرآمد ناممکن ہے جبکہ روایتی طریقے سے مئی 2015ء کے پہلے ہفتے میں کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے جبکہ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا معاملہ ممکن ہے کہ نومبر 2015ء تک چلا جائے ،11فیصد ووٹرز کے فنگر پرنٹس نادرا کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں سال کا عرصہ گزر گیا مگر ابھی تک مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہیں کی گئی قائم مقام کیلئے اپنا جج دے کر عدالت کا بہت سے معاملات متاثر ہورہے ہیں ۔

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو اس دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے تین نام دیئے گئے تھے مگر دو ججز کے انکار کے بعد معاملات میں کچھ تاخیر ہوئی ہے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ بیرون ملک ہیں جس کی وجہ سے مشاورت نہیں ہوسکی ۔

کے پی کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وقار احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ کے پی کے حکومت کی خواہش ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اس طرح کے الیکشن کمیشن سے تمام تر معاملات طے ہوگئے ہیں اس پر عدالت نے ان سے کہا کہ کتنا عرصہ لگ سکتا ہے تو انہوں نے بتایا کہ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت دسمبر 2015ء تک شیڈول جاری ہوگا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اکرم شیخ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور بتایا کہ انہوں نے جواب داخل کرایا ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بائیو میٹرک سے جلد انتخابات کیسے ہوسکتے ہیں بائیو میٹرکس کے لئے مزید عرصہ درکار ہوگا ۔ آپ کی حکومت نے خود کہا تھا کہ بائیو میٹرک کے تحت ہی انتخابات ہونگے۔ کے پی کے لاء افسر نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات شفاف ہوں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قانون میں ترمیم کرکے بائیو میٹرک کے تحت انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شفاف انتخابات کرانا ویسے بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر بائیو میٹرک کے تحت انتخابات کرائے جائیں تو یہ 2015ء مارچ میں ہی ہوسکیں گے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شاید یہ معاملہ نومبر 2015ء تک چلا جائے ہم نے پہلے بھی تاکید کی تھی کہ معاملات جلد مکمل کئے جائیں گیارہ فیصد کے فنگر پرنٹس نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں آپ ہدایات لیں کہ کیا بائیو میٹرک کی تنصیب فائدہ مند ہوگی اور اس کے اثرات کیا ہوں گے ؟ عدالت نے حکم نامہ میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ جمع کرائی ہے جس کے تحت کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کرانے بارے بتایا گیا ہے بہت سے مسائل حل کرلئے گئے ہیں اس پر صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ بائیو میٹرک کے تحت انتخابات ہوں ۔

الیکشن کمیشن کا کے پی کے حکومت کے ساتھ اتفاق ہوگیا ہے اس رپورٹ کی رو سے بلدیاتی انتخابات دسمبر 2015ء تک ممکن نہیں مشینیں اور دیگر سامان کی خریداری کا مسئلہ ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ پورے صوبے میں بائیو میٹرک کے تحت انتخابات کرانے ہیں عدالت نے سندھ اور پنجاب سے انتخابی شیڈول بارے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتخابات کا شیڈول بہار 2015ء میں آسکتا ہے باقی صوبے بھی رپورٹ جمع کروائں ی ساجد بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ قانون سازی کی جارہی ہے کیونکہ قوانین میں تفاوت ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ ایک سال سے سن رہے ہیں ۔ اکرم شیخ نے کہا کہ حد بندیوں کا معاملہ درپیش ہے ۔ سپریم کورٹ نے آرڈر بھی جاری کیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے اور دیگر حوالوں سے قانون بن گیا ہے اس پر بتایا گیا ہے کہ تاحال ان کو قواعد و ضوابط موصول نہیں ہوئے ہیں عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بارے موثر کوششیں کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس حوالے سے اگر قانون سازی نہیں ہوسکی ہے تو وہ کی جائے ترمیم کا معاملہ آئندہ پیشی تک مکمل کیاجائے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے تین نام دیئے گئے تھے بدقسمتی سے دو سابق ججز صاحبان نے معذرت کی ہے اس پر مزید پیش رفت جاری ہے مزید وقت دیا جائے وزیراعظم کو بیرون ملک دوروں کی وجہ سے وقت نہیں مل سکا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ اگر پہلے ہی شروع کردیا جاتا تو اب تک مکمل ہوچکا ہوتا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ وزیراعظم کے دوروں کی وجہ سے آپ کو دوبارہ نہ کہنا پڑے چیف جسٹس نے خبردار کیا ہے کہ چوبیس نومبر تک مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ کی گئی تو ہم اپنا جج واپس لے لیں گے بعد ازاں عدالت نے سماعت چوبیس نومبر تک ملتوی کردی۔