جرمنی میں پولیس کے چھاپے، ایک پاکستانی سمیت متعدد افراد گرفتار، تمام افراد کو دہشتگردوں کے ساتھ تعاون کے شبے میں گرفتار کیا گیا ، پولیس ،گرفتار ہونے والوں میں 58 سالہ پاکستانی مرزا تیمور ’بی ،ایک جرمن شہری بھی شامل

جمعرات 13 نومبر 2014 09:42

برلن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13نومبر۔2014ء ) جرمنی میں پولیس نے چھاپے کے دوران دہشتگردوں کے ساتھ تعاون کے الزام میں ایک پاکستانی سمیت معتدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے، میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے بتایا ہے کہ ان افراد کو دہشت گرد تنظیم اسلام اسٹیٹ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے شبے میں متعدد مقامات پر مارے جانے والے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔

اس کارروائی میں سلامتی کے اداروں کے 240 افراد نے حصہ لیا۔ گرفتار شدگان میں 58 سالہ پاکستانی مرزا تیمور ’بی‘ اور 31 سالہ ایک جرمن شہری کائس ’او‘ شامل ہیں۔تیمور پر الزام ہے کہ اس نے دو افراد کو جنگ میں حصہ لینے کے لیے جرمنی سے شام بھیجا تھا جبکہ جرمن شہری کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کہ اس نے تین جہادیوں کو شام پہنچانے میں معاونت فراہم کی تھی۔

(جاری ہے)

ان دونوں کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے آئی ایس اور دیگر شدت پسند گروہوں کو تین ہزار یورو بھی ارسال کیے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ پاکستانی شہری تیمور’بی‘ 2013ء سے آئی ایس کی مدد کر رہا تھا۔آئی ایس کے نیٹ ورک کا حصہ ہونے کے شبے میں صوبہ لوئر سیکسنی میں بھی چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ افراد کولون شہر میں حراست میں لیے جانے والے افراد سے رابطے میں تھے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق چھاپوں کے دوران گرفتار ہونے والے دیگر افراد پر معمولی الزامات ہیں، جن میں کلیساوٴں اور اسکولوں میں چوریاں کرنا اور حاصل شدہ رقم سے شدت پسندوں کو مالی تعاون فراہم کرنا وغیرہ شامل ہے۔دیگر یورپی ممالک کی طرح جرمنی بھی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کو روکنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ جرمن خفیہ اداروں کے مطابق شام میں لڑنے کے لیے جانے والے 450 افراد میں سے 150 واپس آ چکے ہیں۔

ان میں سے کئی آج کل مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کے حوالے سے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ دوسری جانب جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کولون اور دیگر علاقوں میں مارے جانے والے چھاپوں کو کامیاب قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جرمنی کو ملک میں موجود شدت پسندوں کے نیٹ ورک کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہوا ہے۔ میزیئر کے بقول ملک میں موجود 230 افراد کوسلامتی کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے اور ان افراد کی مسلسل نگرانی کرنا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے صرف اْن افراد کو انتہائی خطرناک افراد کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے، جو کسی وقت بھی دہشت گردانہ حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

متعلقہ عنوان :