تمام جمہوری برائیوں کی جڑ غیر آئینی الیکشن کمیشن ہے، طاہر القادری،آرٹیکل 213 کے مطابق تشکیل اور 218 کے مطابق الیکشن کا انعقاد پاکستان کے جمہوری مستقبل کیلئے ناگزیر ہے،2013 ء کے انتخابات ،آئین نہیں صوابدیدی اختیارات کے تحت ہوئے، وفود سے بات چیت

بدھ 12 نومبر 2014 09:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12نومبر۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ تمام جمہوری برائیوں کی جڑ غیر قانونی الیکشن کمیشن ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے ”لندن پلان “کی روشنی میں مک مکا والا جو انتخابی نظام رائج کرنے کی کوشش کی تھی وہ اپنی تمام تر قباحتوں کے ساتھ قوم کے سامنے آ چکا ہے،الیکشن کمیشن کی آئین کے آرٹیکل 213 کے مطابق تشکیل ،عذرداریوں کی سماعت اور 218 کے مطابق انتخابات کا انعقاد پاکستان کے جمہوری مستقبل کیلئے ناگزیر ہے، فیئر اینڈ فری الیکشن کیلئے سپریم کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن نمبر 87/2011 پر آنے والا 8 جون 2012کا فیصلہ آج بھی عملدرآمد کا منتظر ہے،2013ء کے انتخابات آئین نہیں صوابدیدی اختیارات کے تحت ہوئے، جنوری 2013 ء کے لانگ مارچ میں ان تمام غیر آئینی اقدامات کی نشاندہی کر دی تھی، سیاسی سٹیک ہولڈر اس وقت میرے آئینی تحفظات پر توجہ دیتے تو آج ملک میں سیاسی، جمہوری بحران نظر نہ آتا، وہ گزشتہ روز نیویارک میں اوورسیز پاکستانیز پر مشتمل مختلف وفود سے بات چیت کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ یورپ سمیت بھارت کی مضبوط جمہوریت ان کے آزاد خودمختار الیکشن کمیشن کا تحفہ ہے، الیکشن کمیشن کی حیثیت جمہوری نظام میں دل کی سی ہے، جب دل ہی ٹھیک طرح سے کام نہ کررہا ہوتو پورے جسم میں صاف خون کی ترسیل کیسے ممکن ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی الیکشن کمیشن کسی ضابطہ کے تحت کام نہیں کررہا، نہ ہی اس کا کوئی ایک سربراہ ہے،یہ واحد آئینی ادارہ ہے جس کے 5سربراہ ہیں دنیا کے کسی اور جمہوری ملک میں اس طرح کے مذاق کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، پہلے بھی مطالبہ کیا تھا کہ چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنر جن کے عہدے غیر آئینی ہیں وہ مستعفی ہو جائیں اور ایک بار پھر اپنا مطالبہ دوہرا رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک 1989 کے انتخابات میں حصہ لینے کے بعد ہی اس نتیجہ پر پہنچ گئی تھی کہ ملک میں رائج جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ جمہوریت سے جان چھڑانے کیلئے انتخابی اصلاحات ناگزیر ہیں اور 1992 ء میں ہم نے صاف شفاف انتخابات اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل کا ایک پورا ویژن دیا تھا جو دھاندلی کے ذریعے ہر بار اقتدار میں آنے والوں کیلئے نہ کل قابل قبول تھانہ آج، انہوں نے کہا کہ اس وقت چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ مذاق بنا ہوا ہے اور کوئی قابل باصلاحیت عزت دار شخص اس تقرری پر آمادہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت کو صوابدیدی اختیارات کے تحت چلانے والا مخصوص طبقہ الیکشن کمیشن کی آئین کے مطابق تشکیل ،ریفارمز اور شفاف انتخابات کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔