تھرپارکر ملک کا سب سے زیادہ پسماندہ علاقہ ،وہاں ایک بچے کی ہلاکت بھی قابل افسوس ہے،شرجیل انعام میمن ، پاکستان میں روزانہ پیدائشی اور ایک سال تک کی عمر کے 600اور سالانہ 2لاکھ بچے مختلف وجوہات کے باعث جاں بحق ہورہے ہیں۔ تھرپارکر کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹ جعلی ہے اس کا متعلقہ وزیر بھی برملا اظہار کرچکیں ہیں۔ میرے فارم پر موبائل میڈیکل یا ایمبیولنس کو میڈیا ثابت کردے تو میں سیاست ہی چھوڑ دوں گا۔ جھوٹا الزام کوئی بھی لگا سکتا ہے لیکن میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور حقائق پر مبنی خبروں کو نشر کرے۔سندھ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہورہی ہے اور نہ ہی لندن میں کسی قسم کا کوئی پارٹی اجلاس ہورہا ہے،میڈیا سے گفتگو

منگل 11 نومبر 2014 09:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11نومبر۔2014ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ تھرپارکر اس ملک کا سب سے زیادہ پسماندہ علاقہ ہے اور وہاں ایک بچے کی ہلاکت بھی قابل افسوس ہے تاہم پاکستان میں روزانہ پیدائشی اور ایک سال تک کی عمر کے 600اور سالانہ 2لاکھ بچے مختلف وجوہات کے باعث جاں بحق ہورہے ہیں۔ تھرپارکر کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹ جعلی ہے اور اس کا متعلقہ وزیر بھی برملا اظہار کرچکیں ہیں۔

میرے فارم پر موبائل میڈیکل یا ایمبیولنس کو میڈیا ثابت کردے تو میں سیاست ہی چھوڑ دوں گا۔ جھوٹا الزام کوئی بھی لگا سکتا ہے لیکن میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور حقائق پر مبنی خبروں کو نشر کرے۔سندھ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہورہی ہے اور نہ ہی پیر کو لندن میں کسی قسم کا کوئی پارٹی اجلاس ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر میں آنے والی آفت قدرتی ہے اور بارشوں کے نہ ہونے کے سبب وہاں قحط آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قدرتی آفت کو روک نہیں سکتی البتہ ہم نے اس قدرتی آفت کے نتیجہ میں وہاں عوام کو درپیش مسائل کے ازالے کے لئے سابقہ 5سال اور موجودہ سال بھی جو اقدامات کئے ہیں اس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت قابل تشویش ہے تاہم اس کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈالنا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اور وفاقی سیکرٹریز کی رپورٹ ہے کہ پاکستان میں سالانہ 2لاکھ، ماہانہ 18ہزار اور روزانہ 600بچے مختلف وجوہات کی بناء پر جاں بحق ہوجاتے ہیں لیکن میڈیا ان کو ہائی لائٹ کرنے کی بجائے صرف تھرپارکر کی روزانہ کی گنتی پر اپنا مکمل فوکس کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ہلاکتوں کی ذمہ داری سے ہم بری الزمہ نہیں ہونا چاہتے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اموات کو روکنے کے لئے اقدامات کرے اور سندھ حکومت اس کے لئے اقدامات کررہی ہے لیکن میڈیا کو چاہیے کہ وہ ملک میں روزانہ 600بچوں کی ہلاکت کو بھی ہائی لائٹ کرے اور بتلائے کہ کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد سمیت دیگر وہ علاقے جو تھرپارکر کے مقابلے میں زیادہ ترقی یافتہ ہیں وہاں کتنی ہلاکتیں ہورہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے جو رپورٹ میڈیا پر پیش کی گئی ہے وہ جعلی رپورٹ ہے اور اس رپورٹ پر نہ تو متعلقہ وزیر یا کسی بھی افسر کے کوئی دستخط نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے جعلی رپورٹ کا متعلقہ وزیر بھی برملا اظہار کرچکیں ہیں اس لئے میری میڈیا سے استدعا ہے کہ وہ کسی بھی خبر یا رپورٹ کی حقیقت کو دیکھ کر اس کو نشر یا شائع کرے تو بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم میڈیا کو آزاد تو کہتے ہیں لیکن جس طرح کی خبریں وہ نشر کررہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا شاید میڈیا کہی سے آزاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں سندھ حکومت نے قحط سے متاثرہ عوام کے لئے اربوں روپے کی مفت گندم، پینے کے صاف پانی کے لئے آر او پلانٹس فراہم کئے ہیں۔ اس کے علاوہ تھرپارکر کی ترقی اور وہاں ترقیاتی کاموں کے لئے جو فنڈز خرچ کئے گئے ہیں اس کی پیپلز پارٹی کی حکومت کے علاوہ کہی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا ہم نے سابقہ 5سالہ اور موجودہ ایک سال کے دوران جو تھرپارکر کے لئے کام کئے گئے ہیں اس میں وہاں سڑکوں کی تعمیر، آر او پلانٹس، ڈسپنسریاں بنائی گئی ہیں۔ وہاں بجلی کے جتنے کنکشن دئیے گئے کبھی نہیں دئیے گئے۔ وہاں کے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کچے گھروں میں رہنے والوں کے لئے پکے گھر بنوا کر انہیں مفت فراہم کئے۔

تھرپارکر میں ڈیول کیریج، ائیرپورٹ بنوائے گئے، جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کے کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں کو ماضی میں روکا گیا پیپلز پارٹی کی حکومت نے آتے ہی اس پر کام شروع کیا اور اس کوئلے سے ہم 200سال تک بجلی ہم دوسرے ممالک کو بھی ایکسپورٹ کرسکیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میڈیا میں میرے فارم ہاؤس پر موبائل میڈیکل یونٹ کی خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے 2008میں تھرپارکر میں میرا کوئی فارم ہاؤس تھا ہی نہیں اور اگر کوئی اس کو ثابت کردے کہ میرے فارم ہاؤس پر کوئی موبائل میڈیکل یونٹس یا ایمبولنس موجود تھی تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست سے ہی چھوڑ لوں گا۔

امن و امان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال قدرے بہتر ہوئی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور اس کا سہرا وزیر اعلیٰ سندھ، سندھ حکومت اور خصوصاً ہماری پولیس، رینجرز اور امن و امان کی بحالی کے اداروں کے سر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فورسز نے جرائم پیشہ عناصر، کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں، ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا ہے اور الحمد اللہ رواں سال محرم الحرام اور بالخصوص یوم عاشور کے موقع پر سیکورٹی کے فل پروف انتظامات کے باعث کراچی سمیت صوبے بھر میں کسی قسم کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا۔ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے سندھ حکومت کی ناکامی کے دعوے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اب اس ملک میں مسلم لیگ (ق) کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

سندھ میں تو (ق) لیگ تو ہے ہی نہیں تو ان کے الزامات یا دعوے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ان کے تمام لوگ تو دیگر جماعتوں میں ضم ہوگئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب بھی حکومت میں آتی ہے اس کے خلاف ہمیشہ سازشیں ہوتی رہتی ہیں اور ہماری حکومت سے قبل تھرپارکر کی جو حالت تھی اس کا جوابدہ کون ہے اس کو بھی میڈیا ہائی لائٹ کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت 20سال سے پیپلز پارٹی کے پاس نہیں رہا ہے اور اب ہی یہ محکمہ ہمارے پاس آیا ہے اور اس کے وزیر جو اقدامات کررہے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے۔

متعلقہ عنوان :