سپریم کورٹ نے سزائے موت کے حوالے سے تین نظرثانی کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ، ججز بھی آئین و قانون کے پابند ہیں۔کوئی ظل سبحانی نہیں کہ ہر معاملے میں فیصلے دے دیں،جسٹس آصف سعید کھوسہ

منگل 11 نومبر 2014 09:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11نومبر۔2014ء)سپریم کورٹ نے سزائے موت کے حوالے سے تین نظرثانی کی اپیلوں پر فیصلے محفوظ کر لیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ ججز بھی آئین و قانون کے پابند ہیں۔ججز کوئی ظل سبحانی نہیں کہ ہر معاملے میں فیصلے دے دیں۔سپریم کورٹ ہر معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔سپریم کورٹ اگر چاہیے تو کئے گئے فیصلوں میں موجود سقم کو از خود دور کر سکتی ہے۔

اگر قانون سازی سے کسی بھی درخواست گزار کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا تو عدالت کیسے فائدہ دے دے۔سپریم کورٹ2015 کے وسط تک تمام فوجداری مقدمات کا فیصلہ کر دے گی ۔عدالت اب صرف سال2014 میں دائر کئے جانے والے فوجداری مقدمات کی سماعت کررہی ہے ۔ماضی کے سب مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں۔جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے محمد مراد سمیت دیگر ملزمان کی جانب سے سزائے موت کے حوالے سے دائر اپیلوں کی سماعت کی ۔

اس دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے ہم نے صرف آئین و قانون کے مطابق ہی فیصلہ کرنا ہوتا ہے ۔عدالت نے جو بھی کام کرنا ہوتا ہے وہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوتے ہیں کر سکتی ہے۔دس سال گزر جانے کے بعد محض اس لئے نظر ثانی کی اپیلوں کی سماعت کی اجازت نہیں دے سکتے۔کیا ہم مخالف فریق کو اتنا وقت دے دیں کہ مقتول کے وکلاء وفات پا جائیں ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالی کا فضل ہے کہ جس رفتار سے سپریم کورٹ وکلاء کے تعاون کام کررہی ہے 2015 کے وسط تک تمام فوجداری مقدمات نمٹا دیں گے بعد ازاں عدالت نے اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ عنوان :