چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ موزوں امیدواروں کی جانب سے قبول کرنے سے انکار ، حکومت اور اپوزیشن کو شدید مشکلات کا سامنا،اصلاحات کے بغیر چیف الیکشن کمشنرکا عہدہ پھولوں کی سیج نہیں، کانٹوں کا ہارثابت ہوسکتا ہے

پیر 10 نومبر 2014 09:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10نومبر۔2014ء )الیکشن کمیشن کے آزاد اور خودمختار نہ ہونے کیوجہ سے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لئے موزوں امیدواروں کی جانب سے قبول کرنے سے انکار نے موجودہ حکومت اور اپوزیشن کو شدید مشکلات کا سامنا،اصلاحات کے بغیر چیف الیکشن کمشنرکا عہدہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا ہارثابت ہوسکتا ہے چیف الیکشن کمیشنر کے عہدے پر تعینات ہونے والے شخص سے پوری قوم کی توقعات وابستہ ہیں موزوں امیدوار کا صرف ایماندار ہونا ہی کافی نہیں بلکہ بہادر اور صحت مند ہونا بھی بے حد ضروری ہے جو حاکم وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے اپنے مفاد کیلئے ڈالے جانے والے دباؤ کو بھی برداشت کر سکے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کیلئے قابل قبول امیدوار کے نام پر اتفاق ہونے کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن میں اصلاحات اور ہمسایہ ملک بھارت کی طرز پر بنانا بھی بے حد ضروری ہے جہاں پر ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کے تین ممبران بشمول چیف الیکشن کمشنر120کروڑ سے زائدآباد ی والے ملک میں آزادانہ انتخابات کا انعقاد کرتے ہیں جہاں پر تقریباً 60کروڑ کے قریب ووٹر ہیں پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی حکومت ایسی نہیں گذری ہے جس نے غیر جانبدار افراد کو اہم عہدو ں پر تعینات کیا ہوہر حکومت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اہم عہدوں پر ایسے افسران کو تعینات کیا جائے جوحکومت نہ ہونے کے بعد بھی ان کے مفادات کا خیال رکھ سکیں پاکستان میں جاری احتجاج اور دھرنوں کی اصل وجہ الیکشن کمشن ہے اور موجودہ حالات میں چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ بے حد اہمیت کا حامل ہے اس بات پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی جائے اور اسے آزاد اور خودمختیا ر بنایا جائے سپریم کورٹ کی جانب سے 13نومبر کی ڈیڈلائن کے بعد چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لئے سیاسی جماعتوں کے مابین مشاؤرت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور امید ہے کہ بہت جلد ایک نام پر اتفاق بھی ہوجائے گامگر جب تک الیکشن کمیشن کی تنظیم نو نہ کی جائے اسے خودمختار اور آزاد نہ کیا جائے اس وقت پاکستانی عوام کو الیکشن پر اعتماد بحال نہیں ہوسکتا۔