حکومت اور اپوزیشن میں جسٹس (ر) رانا بھگوان داس کی بطورچیف الیکشن کمشنر تقرری پر اتفاق

ہفتہ 8 نومبر 2014 09:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8نومبر۔2014ء)حکومت اور اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لئے جسٹس (ر) رانا بھگوان داس کے نام پر اتفاق کرلیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالنے پر رضا مند کرنے کے لئے سینیٹر رضاربانی کو ذمہ داری سونپ دی جو ان سے ملاقات کے بعد انہیں منانے کی کوشش کریں گے جبکہ حکومت کی جانب سے بھی رانا بھگوان داس کے نام پراتفاق کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس (ر) رانا بھگوان داس کے بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی جب کہ حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے کے بعد رانا بھگوان داس کی تقرری کے لئے قانون سازی یا آرڈیننس لایا جاسکتا ہے، رانا بھگوان داس بطور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے واضح احکامات پروفاقی حکومت 13نومبر سے قبل مستقل چیف اسلیکشن کمشنرکی تعیناتی کے لیے سرگرم ہوگئی وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشیدنے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کردیے ہیں انھوں نے ایم کیوایم ،جماعت اسلامی ،جے یوآئی ف ،آفتاب احمدخان شیرپاؤسے مشاورت کے لیے رابطہ کیاہے حکومت کی جانب سے عوامی تحریک سے رابطے کاانکشاف ہواہے تاہم اس حوالے سے تفصیلات معلوم نہیں ہوسکے ہیں جبکہ قائدحزب اختلاف سید خورشید احمدشاہ ،شاہ محمود قریشی کے بعدجماعت اسلامی نے بھی چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے اپنی ترجیحات سے حکومت کوآگاہ کردیاجماعت اسلامی نے تحریک انصاف کے جسٹس (ر)ناصراسلم زاہد کے نام کی تائید کردی ،جبکہ جسٹس (ر)رانابھگوان داس نے بھی حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے رابطوں کی تصدیق کردی ہے ،قائد حزب اختلاف سید خورشید احمدشاہ نے وفاقی حکومت کوجسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی ،جسٹس (ر)طارق پرویزاور جسٹس (ر)رانابھگوان داس کے نام دیے تھے تاہم تحریک انصاف نے جسٹس (ر)ناصراسلم زاہد کانام تجویز کیاجسے جماعت اسلامی نے بھی قبول کرتے ہوئے انہی کوچیف الیکشن کمشنر بنانے کامطالبہ کیاہے تحریک انصاف اور خورشید شاہ کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر کچھ غلط فہمی ہوئی جس سے ان کے درمیان دوری بھی پیداہوئی جس کو ختم کرنے کے لیے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات میدان عمل میں کود ے ہیں ا س سے قبل سید خورشید شاہ کی وزیر اعظم میاں نواز شریف سے بھی ملاقات ہوئی ہے جس میں مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بارے کھل کرمشاورت کی گئی جس میں وزیر اعظم پاکستان نے واضح طورپر کہاکہ وہ کسی ایسے شخص کو چیف الیکشن کمشنر نہیں نامزد کریں گے جس پر باقی سیاسی جماعتوں کواعتماد نہیں ہوگاذرائع کاکہناہے کہ اس موقف پر سید خورشید شاہ نے کچھ ناراضگی کابھی اظہار کیااور کہاکہ تحریک انصاف پہلے ہی اس حوالے سے غلط فہمی پیداکرنے کی کوشش کی ہے دیکھ لیں کہیں پھر معاملہ خراب نہ ہوجائے ،وزیراعظم خورشید احمدشاہ کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف سے بھی اس حوالے سے اتفاق رائے ہوجائیگاآپ اپنے نام تودیں جس پر انھوں نے درج بالا نام دیے جس پروزیراعظم نوازشریف نے ان سے کہاکہ وہ ان شخصیات سے رابطے توکریں ان کی مرضی معلوم کرنے کے لیے بعدانھیں بتائین وہ دوسری طرف پرویزرشید کومتحرک کرتے ہیں جس پر خورشید احمدشاہ نے رنابھگوان داس سے رابطہ کیاجس کی انھوں نے میڈیاکے ذریعے تصدیق بھی کی جبکہ دیگر دوافراد سے بھی رابطہ کیاجارہاہے ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایاکہ جماعت اسلامی نے تحریک انصاف سے تعلقات کومزید مضبوط کرنے کے لیے ان کے دیے گئے نام جسٹس (ر)ناصراسلم زاہدپر اتفاق کیاہے او راس حوالے سے انھوں نے میڈیاکوباقاعدہ طورپر آگاہ بھی کیاہے تاہم ان کے اس اقدام اور اتفاق رائے کرنے بارے تحریک انصاف کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیاہے ذرائع کاکہناہے کہ آئندہ 48گھنٹوں میں مستقل چیف الیکشن کمشنر کے لیے کسی ایک نام پر اتفاق ہوجانے کاقوی امکان ہے کیونکہ وفاقی حکومت پر سپریم کورٹ کے احکامات ایک تلوار کی صورت میں موجود ہیں اس لیے حکومت کی کوشش ہے کہ جلد ازجلد مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کردی جائے مگر اس کے ساتھ ساتھ حکومت چاہتی ہے کہ اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے ذرائع نے مزید بتایاکہ حکومت نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں سے بھی رابطہ کیاہے تاکہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے ان کی رائے جانی جاسکے ۔

پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس اور جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کو موزوں ترین قرار دیدیا ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے کیلئے حکومت سے کسی قسم کی کوئی ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔جمعہ کو اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے پارلیمنٹ میں موجود اور اس سے باہر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرونگا اور اس کام کیلئے مجھے حکومت سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب بھی پارلیمنٹ کا نمائندہ سمجھتا ہوں کیونکہ ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے اس لئے ان سے مشاورت بھی کی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 13نومبر سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کے ناموں پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے ہمارے بھی تحفظات ہیں سابق چیف الیکشن کمشنر فخرو الدین جی ابراہیم کے ساتھ دیگر الیکشن کمشنر کے حکام کو بھی استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا لیکن انہوں نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ نہیں کیا۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ ملک میں صاف شفاف الیکشن ہوں جس پر کسی بھی سیاسی جماعت کو کوئی تحفظات نہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی اصلاحات کے پروگرام پر متفق ہیں اور کسی کو اس پرکوئی اعتراض نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کے ہوتے ہوئے کسی بھی طور پر انتخابات قابل قبول نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دیئے گئے کچھ اشخاص کیلئے چیف الیکشن کمشنر کے تقررپر اعتراض ہے ۔