وزیر اعظم جلد ہی چین، جرمنی اور برطانیہ کے دورے کریں گے،دورے ایک ہی حکمت عملی کی مختلف کڑیاں ہیں جن کا مقصد ملک کی ترقی، خوشحالی اور ملک میں سرمایہ کاری لانا ہے،چینی حکام کے دورے کا انتظار کرنے کے وزیراعظم خود جاکر 35سے 40ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کریں گے ،ترجمان وزیر اعظم آفس، مصدق ملک نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ دنوں میں سیاسی صورتحال کے باعث سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد ڈگمگایا ہے جس کو بہتر بنانے کیلئے یہ دورے کئے جارہے ہیں،دورہ چین سے واپسی کے بعدوزیر اعظم جرمنی اور برطانیہ کا دورہ بھی کریں گے،جس دوران وہ وہاں انویسٹر کانفرنس میں ملک کی نمائندگی کریں گے

جمعہ 7 نومبر 2014 09:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء ) وزیر اعظم محمد نواز شریف جلد ہی چین، جرمنی اور برطانیہ کے دورے کریں گے،دورے ایک ہی حکمت عملی کی مختلف کڑیاں ہیں جن کا مقصد ملک کی ترقی، خوشحالی اور ملک میں سرمایہ کاری لانا ہے، وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران 35سے 40ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کئے جائیں گے،ان میں سے 14منصوبے 10400میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے ہیں جبکہ بلوچستان ،گوادر شہر اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر بھی دستخط ہوں گے،خضدار سے گوادر تک سڑک کی تعمیر کے منصوبے پر بھی دستخط کئے جائیں گے، دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی قیادت کے درمیان ریلویز کے منصوبے، ہائی ویز شاہرات کی تعمیر اور سپیشل اکناک زونز کے قیام کے منصوبے بھی مکمل کئے جائیں گے۔

ترجمان وزیر اعظم آفس مصدق ملک نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ دنوں میں سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد ڈگمگایا ہے جس کو بہتر بنانے کیلئے یہ دورے کئے جارہے ہیں، چینی قیادت کا دورہ ملتوی ہونے کے بعد اب وزیر اعظم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بجائے چینی قیادت کا انتظار کرکہ منصوبوں کو اور التواء میں رکھنے کے اب خود ہی چین کا دورہ کر کہ ان منصوبوں پر دستخط کئے جائیں،وزیر اعظم اپنے دورہ چین سے واپسی کے بعد جرمنی اور برطانیہ کا بھی دورہ کریں گے،جس دوران وہ وہاں انویسٹر کانفرنس میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز وزیر اعظم آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم آفس کے ترجمان اور وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف جلد ہی چین ، جرمنی اور برطانیہ کے دورے کریں گے، یہ دورے ایک ہی حکمت عملی کی مختلف کڑیاں ہیں جن کا موقصد ملک کی ترقی، خوشحالی اور ملک میں سرمایہ کاری لانا ہے۔انہوں نے تفصیلات کے آگاہ کرنے ہوئے واضح کیاکہ پہلے وزیر اعظم نواز شریف چین کے دورے پر جائیں گے، چینی اعلی قیادت نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا جس میں بھاری سرمایہ کاری کی ملک میں آمد متوقع تھی تاہم ملک کی سیاسی صورتحال کے باعث بھاری سرمایہ کاری کے یہ منصوبے التواء کا شکار ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ چینی قیادت کا دورہ ملتوی ہونے کے بعد اب وزیر اعظم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بجائے چینی قیادت کا انتظار کرکہ منصوبوں کو اور التواء میں رکھنے کے اب خود ہی چین کا دورہ کر کہ ان منصوبوں پر دستخط کئے جائیں۔ مصدق ملک نے بتایا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران 35سے 40ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کئے جائیں گے،ان میں سے 14منصوبے 10400میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے ہیں جبکہ بلوچستان ،گوادر شہر اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر بھی دستخط ہوں گے،خضدار سے گوادر تک سڑک کی تعمیر کے منصوبے پر بھی دستخط کئے جائیں گے،جس سے چین سے وسطی ایشیاء تک رسائی بڑھے گی،چین کا دورہ سیاسی صورتحال اور ملتوی کئے جانے والے منصوبوں کودوبارہ جاری کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت بجائے چینی حکام کے دورے کا انتظار کرنے کے وزیراعظم خود جاکر معاہدوں پر دستخط کریں گے انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی قیادت کے درمیان ریلویز کے منصوبے، ہائی ویز شاہرات کی تعمیر اور سپیشل اکناک زونز کے قیام کے منصوبے بھی مکمل کئے جائیں گے،ترجمان وزیر اعظم ہاوس نے کہا پاکستان چین سے کسی قسم کا قرض نہیں لے رہا بلکہ چینی حکومت سرمایہ کاروں کو قرض فراہم کرے گی جس سے وہ یہاں پر سرمایہ کاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے دورہ چین سے واپسی کے بعد جرمنی اور برطانیہ کا بھی دورہ کریں گے،جس دوران وہ وہاں انویسٹر کانفرنس میں ملک کی نمائندگی کریں گے،مصدق ملک نے اعتراف کیا کہ گزشتہ دنوں میں سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد ڈگمگایا ہے جس کو بہتر بنانے کیلئے یہ دورے کئے جارہے ہیں۔