وزیر اعظم نے چاول اور کپاس کی درآمد میں تاخیر کا نوٹس لے لیا، ایران اور مشرق وسطی کے ممالک سے کپاس اور چاول کی درآمد تیز کرنیکی ہدایت،وفاقی کابینہ کا اقتصادی راہداری منصوبوں کے سمجھوتے پر بیجنگ میں دستخط کرنے اور منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے کا فیصلہ،بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لئے ملک کی تاریخ کا جامع پروگرام ترتیب دیا،ادائیگیوں میں توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے برآمدات کو بڑھانا ہوگا،نوازشریف،ویژن 2025 ء منصوبوں کی نگرانی اور عملدرآمد کا یونٹ قائم کردیا،چند سالوں میں پانی کے بحران سے بچنے کے لئے بھی کام کررہے ہیں لیکن معاشی ترقی کے لئے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے ،احسن اقبال کی کابینہ کو بریفنگ

جمعہ 7 نومبر 2014 08:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء)وزیر اعظم نواز شریف نے چاول اور کپاس کی درآمد میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایران اور مشرق وسطی کے ممالک سے رابطہ کر کے کپاس اور چاول کی درآمد تیز کی جائے اور کہا ہے کہ بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لئے ملک کی تاریخ کا جامع پروگرام ترتیب دیا ہے سرکاری شعبے میں اصلاحات کے لئے ترجیحات طے کی جائیں اور ادائیگیوں میں توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے برآمدات کو بڑھانا ہوگا اور اب ماضی کی روایات سے ہٹ کر ترقی کے نئے باب کھولیں گے جبکہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبوں کے سمجھوتے پر بیجنگ میں دستخط ہوں گے اور اقتصادی راہداری کے تحت لگنے والے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائیگا جبکہ کابینہ کے اجلاس میں ایران کو بجلی کے بقایاجات کی مد میں چاول برآمد کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی،وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ ویژن 2025 ء کے منصوبوں کی نگرانی اور عملدرآمد کا یونٹ قائم کیا گیا ہے اور اگلے چند سالوں میں پانی کے بحران سے بچنے کے لئے بھی کام کررہے ہیں لیکن معاشی ترقی کے لئے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقیاتی احسن اقبال نے وزارت کے مختلف امور اور پروگراموں خاص طور پر ویژن 2025ء کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو حقیقت میں بنانے پر توجہ دی اور تمام متعلقہ اداروں کی مشاورت سے ویژن2025 ء کو حتمی شکل دی گئی ہے ۔

تمام ترقی یافتہ ممالک کی پیش رفت کو مد نظر رکھ کر ویژن2025 تیار کیا اور2018 تک ترقی کی شرح کو 6 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے چاول اور کپاس کی درآمد پر تاخیر کا نوٹس لیا اور ہدایت کی کہ ایران اور مشرق وسطی کے ممالک سے رابطہ کر کے کپاس اور چاول کی درآمد تیز کی جائے جبکہ کابینہ کے اجلاس میں ایران کو بجلی کے بقایاجات کی مد میں چاول برآمد کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی، اس کے علاوہ وزیر اعظم نے کاشتکاروں کی مشکلات کو فوری دور کرنے کے بھی ہدایت کر دی ۔

احسن اقبال نے کابینہ کو مزید بتایا کہ سرکاری ترقیاتی پروگرام میں اقتصادی راہداری کے لئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔ایک سال میں تین ہزار801 ارب کے240 منصوبے منظور کئے جبکہ وزیر اعظم نے نیلم جہلم منصوبے کی لاگت بڑھنے کی بھی وضاحت مانگی جس پر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ دور میں بدعنوانی ،فنڈز کی عدم فراہمی منصوبے میں تاخیر کا سبب ہیں ۔پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت 45 ارب ڈالر کا پورٹ فولیو ہے،34 ارب ڈالر توانائی اور11 ارب ڈالر ڈھانچے کی بہتری کے لئے رکھے اور بہتر کام کرنے والی وزارتوں کے ملازمین کو ایوارڈ بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویژن 2025 کے منصوبوں کی نگرانی اور عملدرآمد کا یونٹ قائم کیا گیا ہے اور اگلے چند سالوں میں پانی کے بحران سے بچنے کے لئے بھی کام کررہے ہیں لیکن معاشی ترقی کے لئے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے جس پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبوں پر بیجنگ میں دستخط ہوں گے اور اقتصادی راہداری کے تحت لگنے والے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائیگا۔

ملک کی معیشت کو خراب کرنے میں بھی بدعنوان لوگوں کا بڑا ہاتھ ہے۔نواز شریف نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبے میں تاخیر او بدعنوانی کے باعث لاگت بڑھ گئی ہے جبکہ وزیر اعظم نے احسن اقبال کی کارکردگی کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے میں اصلاحات کے لئے ترجیحات طے کی جائیں اور ادائیگیوں میں توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے برآمدات کو بڑھانا ہوگا اور اب ماضی کی روایات سے ہٹ کر ترقی کے نئے باب کھولیں گے ۔ملک میں بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لئے ملک کی تاریخ کا جامع پروگرام ترتیب دیا ہے جبکہ وزیراعظم نے کابینہ کو بھی ہدایت کی کہ ترجیحی اصلاحات پر تین ماہ میں عملدرآمد شروع ہو جانا چاہیے تا کہ عوام کو جلد ریلیف مل سکے۔