چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے حکومت نے تین ، پاکستان پیپلز پارٹی نے 2اور تحریک انصاف نے بھی 1نام پیش کردیا ، حکومت نے پیپلز پارٹی اور پی پی پی نے حکومت کے ایک نام پر اعتراض کردیا

جمعہ 7 نومبر 2014 08:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء) چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے حکومت نے تین ، پاکستان پیپلز پارٹی نے 2اور تحریک انصاف نے بھی 1نام پیش کردیا جبکہ حکومت نے پیپلز پارٹی اور پی پی پی نے حکومت کے ایک نام پر اعتراض کردیا ہے ۔ معتبر ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کا نام پیش کیا ہے یہ نام قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے رابطے پر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ٹیلی فون پر پیش کیا ۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا چیف الیکشن کمشنر کیلئے ناصر اسلم زاہد کا نام پر پی ٹی آئی میں اتفاق ہے وہ قابل اعتماد شخصیت ہیں تاہم تینوں نام پی ٹی آئی کیلئے معزز اور قابل احترام ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق دوسری جانب حکومت کی طرف سے سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی ، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی اور سابق جج جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس اور پیپلز پارٹی کی طرف سے جسٹس ریٹائرڈ میاں اجمل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز کے نام پیش کئے گئے ہیں جن پر فریقین آپس میں بات چیت کے ذریعے کسی ایک نام پراتفاق کرسکتے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ میاں اجمل اور پیپلز پارٹی نے جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی کے نام پر اعتراض کیا ہے اس طرح اب تین نام رہ گئے ہیں جن پر بات چیت ہونے کا امکان ہے ۔حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدہ کے لئے تین نام دیدیئے ہیں اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر اتفاق رائے سے ہوجائے ،ایک یا دو روز میں حتمی فیصلہ ہوجائیگا ، شاہ محمود قریشی اور آفتاب شیر پاؤ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور فاٹا رہنماؤں سے بھی بات چیت ہوئی ہے ، پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور نہیں ہوئے اس لئے ان کو ممبر قومی اسمبلی مانتا ہوں ۔

جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر سے متعلق حکومت کو سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی ،جسٹس ریٹائرڈ بھگوان داس اور جسٹس ریٹائرڈ میاں اجمل کے نام دیئے ہیں جس پر حکومت نے میاں اجمل کے نام پر اعتراض کیا ہے کہ وہ سابق سیکرٹری قانون رہ چکے ہیں جبکہ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی پر بھی اعتراض کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خواہش ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر اتفاق رائے سے ہوجائے گا ہم یہ نہیں چاہتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پہلے روز ہی متنازعہ ہوجائے امید ہے کہ ایک یا دو روز میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا معاملہ حتمی طورپر حل کرلیا جائے گا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم سے بھی بات ہوئی ہے ۔ ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی ، فاٹا کے رہنماؤں سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی بات چیت ہوئی ۔

شاہ محمود قریشی اور آفتاب شیر پاؤ سے بھی بات چیت کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفے منظور نہیں ہوئے اس لئے ان کو ممبر مانتا ہوں ایم کیو ایم تو تقریباً حکومت کے ساتھ نظر آتی ہے حکومت کو ایم کیو ایم سے رابطہ کرنا چاہیے ۔ادھرقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا ایم کیوایم اور تحریک انصاف سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر رابطہ ،آج تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کے الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا آغاز کردیا۔چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے نام جن میں رانا بھگوان داس،جسٹس سعید الزمان صدیقی،جسٹس میاں محمد اجمل،جسٹس طارق پرویز،جسٹس تصدیق حسین جیلانی کے ناموں پر جماعت اسلامی،ایم کیو ایم اور تحریک انصاف سے رابطوں کا آغاز کردیا۔

سید خورشید شاہ کا سراج الحق،ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار اور تحریک انصاف کے مخدوم شاہد محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ جبکہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے آج ملاقات بھی ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو چیف الیکشن کمشنر کیلئے نام ایس ایم ایس کے ذریعے بھجوا دئیے گئے ۔