جب بھی سیاسی لوگ آپس میں لڑ پڑے تو ملک میں مارشل لاء آگیا اور آئین ختم ہوگیا، تحریک انصاف کے ساتھ صرف خیبر پختونخوا کی حکومت میں ہم اتحادی ہیں ، ملکی اور سیاسی طور پر دونوں پارٹیاں آزاد اور خود مختار ہیں،غلط نظام کی جگہ دوسرا غلط نظام نہیں چاہتے،بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمایت پر جماعت اسلامی کے رہنماوٴں کو پھانسی کی سزائیں دی جارہی ہیں لیکن حکومت پاکستان بالکل خاموش ہے، سراج الحق کی پریس کانفرنس

پیر 3 نومبر 2014 10:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ صرف خیبر پختونخوا کی حکومت میں ہم اتحادی ہیں ، ملکی اور سیاسی طور پر دونوں پارٹیاں آزاد اور خود مختار ہیں۔ اسلام آباد میں بحران برپا ہے ۔ بحران کو کسی بڑے حادثے میں تبدیل ہونے سے بچالیا۔ جب بھی سیاسی لوگ آپس میں لڑ پڑے تو ملک میں مارشل لاء آگیا اور آئین ختم ہوگیا۔

بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمایت پر جماعت اسلامی کے رہنماوٴں کو پھانسی کی سزائیں دی جارہی ہیں لیکن حکومت پاکستان بالکل خاموش ہے،حکومت کا فرض بنتا ہے کہ بنگلہ دیش حکومت پر دباوٴ ڈال کر سزائیں واپس لینے پر مجبور کرے۔ غلط نظام کی جگہ دوسرا غلط نظام نہیں چاہتے۔ اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان بن سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے اجتماع میں غیر مسلموں ، کمیونسٹ اور سوشلسٹ تنظیموں کو بھی دعوت دی ہے ۔

محرم کا مہینہ ہمیں اتحاد و اتفاق اور ظلم کے خلاف بغاوت اور جدوجہد کا درس دیتا ہے۔ حکومت پاکستان افغانستان میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنے کی بجائے افغان عوام کو سپورٹ کرے ۔ اگر نئی افغان حکومت بھی امریکی مفادات کے تابع رہی تو افغانستان مشکلات کی دلدل سے نہیں نکل سکے گا۔ داعش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ، پاکستان میں نظام کی تبدیلی کے لئے دعوت ، تبلیغ اور انتخابات کے راستے کھلے ہیں ۔

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز المرکز اسلامی پشاور میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر ڈاکٹر محمد اقبال خلیل ، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید اور جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر صابر حسین اعوان بھی موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں مذاکرات چاہتے ہیں لیکن مذاکرات میڈیا کے ذریعے نہیں بلکہ میز پر کئے جاتے ہیں ۔ پاکستان ہم سب کا ہے اور درست مشورہ دینا ہمارا فرض ہے ۔حکومت نے ابھی تک مذاکرات میں کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے اور نہ ہی اس سلسلے میں کچھ اقدامات کئے ہیں ۔ انتخابی اصلاحات کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ، بہتر ہوتا کہ اس کا سربراہ اپوزیشن سے لیا جاتا۔

اصلاحات کے حوالے سے ابھی تک کوئی کارکردگی سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات میں متناسب نمائندگی کا طریقہ کار اختیار کیا جائے ۔ اس سے پارٹیاں اور ملک بڑے بڑے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے دباوٴ سے آزاد ہوجائے گا۔ اسی طرح حکومت نے عدالتی کمیشن کا اعلان کیا تھا لیکن اس حوالے سے بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ الیکشن کمیشن میں بھی اصلاحات کی بات ہوئی تھی لیکن معاملات جوں کے توں ہیں۔

آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔ ملک پر مارشل لاء کے سائے لہرا رہے تھے ۔ 14/ اگست کو ہماری کوششوں سے لاہور خون رنگ ہونے سے بچ گیا۔ ہم نے حکومت کو مجبور کیا کہ راستے کھول دیئے جائیں۔ اب بھی ڈیڈلاک کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ سنجیدگی سے مذاکرات کئے جائیں۔ ہم ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے کے خاتمے اور انتخابات میں حصہ لینے کے اقدامات کو سراہتے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ اس وقت بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن جیلوں میں بند ہیں جن میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی، وہ کئی بار پارلیمنٹ کے رکن اور وزیر رہ چکے ہیں ۔آج میر قاسم کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ ان پر کرپشن یا مالی بدعنوانیوں کا کوئی دھبہ نہیں۔

انہوں نے عوام کی مسلسل خدمت کی ہے۔ حسینہ واجد حکومت سیاسی کارکنوں کو سزائیں سنا کر بھارت نوازی اور بدترین ریاستی دہشت گردی کا ثبوت دے رہی ہے۔ بنگلہ دیش کی پالیسیوں پر بھارت کی چھاپ ہے ۔ بھارت کی خوشنودی اور آشیر باد کے لئے غلط اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے پر اسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔ لگتا ہے حکومت اندھی اور بہری ہے ۔

ان تمام کارکنوں پر پاکستان کا ساتھ دینے کا الزام ہے ۔ساری دنیا کی جمہوری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ بنگلہ دیش حکومت پر دباوٴ ڈال کر اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے مخلوط حکومت بنائی ہے وہ فوری طور پر طالبان اور گلبدین حکمتیار سے مذاکرات کریں تاکہ افغانستان میں امن قائم ہوسکے ۔

ان کو جرأت کا مظاہرہ کرکے امریکیوں کو رخصت کرنا چاہئے اور اپنے لئے آزاد پالیسیاں تشکیل دینی چاہئیں ۔ اشرف غنی کی حکومت نے ابھی تک اپنی ترجیحات کا اعلان نہیں کیا۔ حکومت پاکستان کو صرف انہی معاملات میں تعاون کرنا چاہئے جو وہ چاہتے ہیں۔ پڑوسی تبدیل نہیں کئے جاسکتے ، خوشحال پاکستان افغانستان کے لئے اور مستحکم افغانستان پاکستان کے لئے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین  کی قربانی ظلم اور یزیدی حکومت کے خلاف تھی ۔ انہوں نے مظلوموں کو اٹھا کر ظالم کے خلاف جدوجہد کی۔ ان کی قربانی کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ ظالم کا ساتھ نہ دیا جائے ، اس کا جھنڈا نہ اٹھایا جائے اور اس کو ووٹ نہ دیا جائے۔ انہوں نے اپیل کی کہ اس مہینے میں صبر اور برداشت کا دامن نہ چھوڑیں اور دنیا کے سامنے تماشا نہ بنیں ۔

21نومبر سے مینار پاکستان کے سائے تلے ایک دفعہ پھر عوامی جدوجہد کا آغاز کررہے ہیں اور قائداعظم کا ادھورا ایجنڈا تکمیل تک پہنچائیں گے۔ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔ پورے ملک سے لاکھوں کی تعداد میں مردو خواتین شرکت کریں گے۔ اجتماع میں غیر مسلموں کے لئے بھی پنڈال بنایا جائے گا تاکہ وہ اسلام کو قریب سے سمجھ سکیں ۔

کمیونسٹ اور سوشلسٹ تنظیموں کے نمائندوں کو بھی دعوت دی ہے تاکہ اسلامی نظام کا قریب سے مطالعہ کرسکیں اور ان پر واضح ہو کہ دنیا میں انسانیت کی کامیابی کے لئے واحد نظام اسلام ہے ۔ اسلامی اور غیر اسلامی دنیا کے چوبیس ممالک کے وفود بھی اجتماع عام میں شریک ہوں گے۔انتظامات کے لئے 35کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں پاکستان کو اسلامی ریاست کا ماڈل بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں۔جس میں عد ل وانصاف اور قانون کی حکمرانی ہوگی اور معاشرے کا کوئی طبقہ محروم نہیں رہے گا۔