حکومت عوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے ،معیار زندگی میں نمایاں طور اضافے کے لئے طویل المدت اقدامات کر رہی ہے،وزیراعظم، گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کے بروقت فیصلے، درآمد پر 20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم ہونے سے زیادہ فائدہ کاشتکاروں کو ہو گا،کاشت کار برادری فی ایکڑ 3500 سے 5000 روپے کی اضافی آمدن حاصل کرے گی ،محمد نواز شریف

پیر 3 نومبر 2014 10:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء)وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کے بروقت فیصلے، گندم کی درآمد پر 20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم ہونے سے زیادہ فائدہ کاشتکاروں کو ہو گا،کاشت کار برادری فی ایکڑ 3500 سے 5000 روپے کی اضافی آمدن حاصل کرے گی جس سے بالخصوص ان کے معیار زندگی اور بالعموم دیہی علاقوں کے لوگوں کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیراعظم نے یقین دلایا کہ زرعی شعبے کا تحفظ اور اس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تا کہ ملک میں خوراک کے تحفظ کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔ اتوار کو جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے اور انہیں زندگی کی تمام بنیادی سہولیات فراہم کر کے ان کے معیار زندگی میں نمایاں طور اضافے کے لئے جامع طویل المدت اقدامات کر رہی ہے، گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ جو بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی موجودہ قیمت سے زائد ہے، سے زرعی شعبہ کی حوصلہ افزائی ہو گی اور یکساں امدادی قیمت سے ملک بھر کے تمام کاشتکاروں کو ہموار سطح فراہم ہو گی اور کاشتکاروں کی زیادہ اراضی زیر کاشت لانے کیلئے حوصلہ افزائی ہو گی۔

(جاری ہے)

اسی طرح تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی سے عوام بالخصوص زرعی شعبہ کو فائدہ ہو گا جس سے کھاد بیج اور دیگر زرعی ضروریات کی لاگت میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ کی موجودہ حکومت نے ملک میں زرعی شعبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے بڑے اقدامات کئے ہیں جن میں زرعی شعبہ میں اصلاحات لانا اور معیشت کی مرکزی حیثیت کو بہتر بنانا ہے تا کہ یہ ترقی کر سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال جنوری میں حکومت نے فیصلہ کیا کہ ملکی اور درآمد شدہ یوریا 1786 فی بوری کے حساب سے دستیاب ہو گی اور ہر بوری پر یہ نرخ آویزاں ہو گے، یہ فیصلہ درآمدی اور ملکی یوریا کی قیمتوں میں فرق کے باعث کرپشن کے خاتمے اور آڑھتیوں کی جانب سے کاشتکاروں کا استحصال ختم کرنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔

یہاں یہ عمل قابل ذکر ہے کہ آڑھتیوں نے درآمدی یوریا کی بوریوں کو دوبارہ پیک کرکے اسے ملکی طور پر تیار کردہ حیثیت سے فروخت کیا اور اس طرح کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسبڈی سے فائدہ اٹھایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت فی بوری 747روپے کی سبسبڈی برداشت کر رہی ہے کیونکہ درآمدی بوری کی موجودہ قیمت کا تخمینہ 2527 روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو بجلی کے ٹیرف میں 10.35روپے فی یونٹ کی خصوصی رعایت دی جا رہی ہے اور پیک ٹائمز چارجز کا خاتمہ کیا گیا ہے جو زیادہ تھے، اس اقدام سے کاشتکاروں کی زرعی ضروریات کی لاگت کا تحفظ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے 10.35روپے فی یونٹ کے یکساں ٹیرف کے ذریعے کاشتکاروں کی زرعی ضروریات کو یقینی بنایا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کاشتکاروں سے گندم خرید رہی ہیں تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نہ صرف کاشتکاروں کو اپنی اجناس کی بہتر قیمت ملے بلکہ فلور ملوں کو گندم کی فراہمی کیلئے حکومت کے پاس وافر ذخیرہ بھی ہو، اس طرح وہ ملک میں آٹے کی قیمت میں استحکام لا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت روزگار کے مواقع ، اقتصادی سرگرمی میں اضافہ اور غربت میں کمی کے ذریعے بہتر پاکستان کے مقصد کے حصول کیلئے بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں کی تکمیل کیلئے پورے جذبے سے کام کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :