سردار ذوالفقار کھوسہ نے نواز شریف سے علیحدگی اختیار کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کی بنیاد رکھ دی ، ن لیگ کے چالیس سے زائد ممبران و قومی و صوبائی اسمبلی نے حمایت کا اعلان کردیا ،اس وقت ملک میں پانچ افراد کے ٹولے کی حکومت ہے جن میں دو بھائی ایک وزیراعظم اور ایک وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ساتھ ایک بیٹا ایک داماد اور ایک بیٹی شامل ہے، اس جماعت میں مسلم لیگ (ن) نام کی کوئی تنظیم اب باقی نہیں ر ہی، نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام

جمعہ 31 اکتوبر 2014 09:01

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اکتوبر۔2014ء) سابق گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل کمیٹی کے رکن سینیٹر سردار ذوالفقار کھوسہ نے نواز شریف سے علیحدگی اختیار کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کی بنیاد رکھ دی ہے جس میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے چالیس سے زائد ممبران و قومی و صوبائی اسمبلی نے ان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے ،سردار ذوالفقار کھوسہ نے میاں نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام عائد کیا کہ اس وقت ملک میں پانچ افراد کے ٹولے کی حکومت ہے جن میں دو بھائی ایک وزیراعظم اور ایک وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ساتھ ایک بیٹا ایک داماد اور ایک بیٹی شامل ہے جبکہ اس جماعت میں مسلم لیگ (ن) نام کی کوئی تنظیم اب باقی نہیں ر ہی ۔

سردار ذوالفقار کھوسہ نے مزید کہا کہ پنجاب بھر کے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے ملاقات کیلئے ٹائم مانگتے ہیں مگر انہیں وقت نہیں دیا جاتا جبکہ مختلف اضلاع کے ممبران اسمبلی جب ضلعی انتظامیہ اور ڈویژن کی انتظامیہ کو ملنے کیلئے ڈی سی او اور کمشنر کے پاس جاتے ہیں تو وہ صاف کہہ دیتے ہیں کہ ہم کوئی بھی کام وزیراعلیٰ کی ہدایت کے بغیر نہیں کرسکتے انہوں نے ہمیں سختی سے منع کیا ہے کہ کسی بھی ممبران اسمبلی کا کام نہ کیا جائے جب تک وزیراعلیٰ اور حمزہ شہباز شریف اجازت نہیں دیتے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اب صرف نواز خاندان کے گھر تک محدود ہوگئی ہے جبکہ میں سیاسی اور بنیادی طور پر مسلم لیگی ہوں اور 1964ء میں متحرمہ فاطمہ جناح اور ایوب خان کے انتخابات کے دوران میں ڈیرہ غازی خان میں فاطمہ جناح کا ایجنٹ تھا اور یہ واحد ضلع تھا جس میں محترمہ فاطمہ جناح کامیاب ہوئی تھیں مگر ہر جگہ ایوب خان کو کامیابی ہوئی سوائے ڈیرہ غازی خان کے ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق سردار ذوالفقار علی کھوسہ کواس بات کا بھی رنج ہے کہ ان کے بیٹے دوست محمد کھوسہ جو پنجاب کے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں جب انہیں فنکارہ کے قتل میں ملوث ہوئے تو حکومت نے عدالت میں معاملہ ہونے کی بناء پر ان کے خلاف ذوالفقار کھوسہ کے بیٹے دولت محمد کھوسہ کی کوئی امداد نہ کی جس پر انہیں شدید رنج تھا مگر حکومت کی مجبوری تھی کہ معاملہ عدالت عالیہ میں ہونے کی وجہ سے وہ دوست محمد کھوسہ کو اس مقدمہ قتل میں کوئی قانونی مدد کرنے کی پوزیشن میں نہ تھی جس کا سردار ذوالفقار کھوسہ اور اس کے خاندان اور خاص کر اس کے بیٹے دوست محمد کھوسہ کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم نواز شریف سے شدید اختلافات ہوگئے تھے کیونکہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتیں مسلسل اس بات پر احتجاج کررہی تھیں کہ حکومت دوست محمد کھوسہ کو مقدمہ میں بچانے کیلئے مدد کررہی ہے چنانچہ حکومت نے اپنا دامن بچانے کیلئے کھوسہ خاندان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی جس کا سینیٹر ذوالفقار کھوسہ ان کے بیٹے سابق وزیراعلیٰ پنجاب دوست محمد کھوسہ کو شدید رنج تھا چنانچہ موجودہ حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے پنجاب کے علاوہ صوبہ سرحد سے مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل سرانجام خان ، ظفر علی شاہ ، اقبال ظفر جھگڑا، سندھ کے غوث علی شاہ اور مسلم لیگ (ن) کے ناراض ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سے رابطہ کرکے ایک نیا دھڑا قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس دھڑے کو عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہوگی سردار ذوالفقار کھوسہ محرم کے فوری بعد نئی مسلم لیگ کی بنیاد رکھیں گے جس کا وہ ایک پریس کانفرنس میں باقاعدہ اعلان کرینگے جبکہ حکومت نے سینیٹر ذوالفقار کھوسہ اور دیگر ناراض مسلم لیگی رہنماؤں سے رابطے کی کوشش شروع کردی ہے تاکہ انہیں واپس مسلم لیگ (ن) میں واپس لایا جاسکے ۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سردار ذوالفقار کھوسہ اور اس کے دیگر ساتھیوں نے حکومت کے نمائندوں پر واضح کردیا ہے کہ وہ اب کسی بھی صورت میں نواز شریف اور ان کے خاندان سے ڈیل نہیں کرینگے کیونکہ ان کا مسلم لیگ (ن) سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ سب کو معلوم ہے کہ کس کے کندھوں پر یہ سوار ہوکر آئے تھے اور انہوں نے مسلم لیگ بنائی تھی ۔