پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بحالی کے لیے دوبارہ رابطہ نہیں کرے گا،طارق فاطمی، بھارت کو پاکستان سے بات کرنی ہے تو اسے پہل کرنا ہو گی، مذاکرات کی بحالی اب بھارت کی ذمہ داری ہے، گیند اب نریندر مودی کے کورٹ میں ہے، وزیراعظم معاون خصوصی،پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ دنوں میں سرحدوں پر پیدا ہونے والی کشیدگی کا براہِ راست تعلق بھارت میں ہونے والے ریاستی انتخابات سے ہے،یہ اب سامنے کی بات نظر آتی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو استعمال کر رہی ہے ،انٹرویو

جمعرات 30 اکتوبر 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء)خارجہ امور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بحالی کے لیے دوبارہ رابطہ نہیں کرے گا، اگر بھارت کو پاکستان سے بات کرنی ہے تو اسے پہل کرنا ہو گی۔خارجہ امور کے معاون خصوصی نے یہ بات انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹریو میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم نواز شریف کی کوششوں سے یہ مذاکرات بحال ہونے جا رہے تھے جنھیں بھارت نے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اب انھیں دوبارہ کرنے کے لیے بھی پیش قدمی بھارت ہی کو کرنا ہوگی۔ ہم اس سلسلے میں اب بھارت سے کوئی رابطہ نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ دنوں میں سرحدوں پر پیدا ہونے والی کشیدگی کا براہِ راست تعلق بھارت میں ہونے والے ریاستی انتخابات سے ہے۔

(جاری ہے)

’یہ اب سامنے کی بات نظر آتی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو استعمال کر رہی ہے۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ پاکستانی سیاسی جماعتیں اس معاملے میں بھارت سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ ہمارے ملک میں اب بھارت انتخابی موضوع نہیں رہا لیکن بھارت ابھی تک اس سوچ سے نہیں نکل سکا ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت میں ریاستی انتخابات کے بعد زیادہ سوجھ بوجھ سے کام لیا جائے گا، یہ اب سامنے کی بات نظر آتی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیے پاکستان مخالف جذبات کو استعمال کر رہی ہے۔

یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ پاکستانی سیاسی جماعتیں اس معاملے میں بھارت سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ ہمارے ملک میں اب بھارت انتخابی موضوع نہیں رہا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ انتخابات کے بعد بھارت میں کیا صورتِ حال ہوتی ہے لیکن مذاکرات کی بحالی اب بھارت کی ذمہ داری ہے۔ گیند اب نریندر مودی کے کورٹ میں ہے۔ انھیں ہی پہل کرنا ہو گی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے اس سخت لب و لہجے سے تو نہیں لگتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات مستقبل قریب میں بہتر ہونے کی امید ہے، تو خارجہ امور کے وزیر مملکت نے کہا کہ یہ تاثر درست ہے،’ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر آئیں لیکن اس وقت بدقسمتی سے یہ تعلقات بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں اور ان میں فوری بہتری مشکل دکھائی دیتی ہے۔

طارق فاطمی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ہمیشہ سے مرکزی نکتہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ البتہ انھوں نے کہا کہ سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کشمیر پالیسی میں تبدیلی لانے کی کوشش کی تھی، جسے ہم تسلیم نہیں کرتے،’جنرل پرویز مشرف تو اپنے کور کمانڈر سے بھی مشاورت کیے بغیر کشمیر پر تجاویز بھارت کو دے آئے تھے۔ ہم منتخب حکومت کے طور پر عوامی خواہشات کے پیش نظر صرف وہی پالیسی اختیار کریں گے جو عوام کی خواہش ہو گی۔ کشمیر پر جو کچھ جنرل مشرف چاہتے تھے، وہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔